میرے چہرے پہ ایک زمانہ دیکھائی دے گا شوخ کلیوں پہ تجھے ویرانہ دیکھائی دے گا تم اس کی بستی میں جا کر دیکھنا تو کبھی ہر شخص اس چاند کا دیوانہ دیکھائی دے گا خاص بات ھے اس کے شہر میں کچھ ھو نا ھو ہر موڑ پہ عاشقوں کا میخانہ دیکھائی دے گا اس کے حسین لبوں کی مخصوص صفت ھے کہ گلابی ہونٹوں پہ گل کا آشیانہ دیکھائی دے گا قاتل نگاہ کا کمال ھے کہ ایک بار دیکھے جسے ہر وہ ابن آدم خود سے بیگانہ دیکھائی دے گا اپنی تزئین و آرائش میں منفرد جمال اس کا ہر خوبرو حسن سے جدا گانہ دیکھائی دے گا
مریم نواز ایک ہفتہ کیلئے قطر کا دورہ کریں گی شیخ حامد بن جاسم الثانی انکا استقبال کریں گے کیپٹن صفدر توشہ خانہ سے لیئے گئے صابن کا استعمال کریں گے زرائع 😎
خسارے کے وقت سبھی پیارے بدلتے ھیں برے وقت میں تو کئی نظارے بدلتے ھیں یقین کی دنیا میں تو ابہام اتنے آ چکے ھیں لوگ ایک انگلی سے کئی اشارے بدلتے ھیں اچانک سے نہیں بدلتا کچھ ایک سلیقہ ھے پہلے کاندھا بدلتا ھے پھر سہارے بدلتے ھیں لہروں کے بس میں کہاں کہ ڈبوئے مجھ کو ڈوبتا ھے انساں جب ساگر کنارے بدلتے ھیں کھیل ہاتھ کی لکیروں کا کچھ بھی نہیں ھے تقدیر پھرتی ھے تب جب ستارے بدلتے ھیں حسن والے دیکھتے ھیں تماشہ پھر وقت کا پتھر ھو کر نظر ہجر کے مارے بدلتے ھیں
Salam bhaio. Aj kl Pakistan ma berozgari ka boht bra masla bna hua ha. Graduation ke bd koi job ni deta agr da bi to mazdoro se bi km pay pr rakhte han. Pakistan ma nach ghane valo ko oncha muqam dya jata ha. Prha likha tbqa gurbat ki or zalalat ki chaki ma pis rha ha phir kahte han 8 lakh prha likha log Pakistan chor gaye. Vo log bi Pakistan ma rah kr kraen to kya kraen. Other countries graduation ke bd unemployment pr bi stipend dete han ke oska ps degree ha lkn Pakistan ma stipend choro job milna impossible hogya ha. Kese kra ga Pakistan taraqi jb Pakistan ma aisa hoga. 🙂🥲🥲🥲
یار مجھکو تک زرا مجھ کو محبت کھا گئی دیکھ میری دلبری میری جسامت کھا گیٔ پہلے دل کو کھا گئی تھی تیرے لہجے کی مٹھاس بعد میں سب چاہتوں کو تیری نیت کھا گئی ایک دن اسنے ٹھگا تھا اک ضرورت مند کو اور پھر اس شاہ زادی کو ضرورت کھا گئی اک جسارت کی وجہ سے اترے آدم عرش سے رفعتِ انسانیت کو ایک عورت کھا گئی یار اب کہ تُو بھی سب کو تو تڑا ہی بولے گا یار تیرے لہجے کو بھی میری صحبت کھا گئی عمر میری شوق کی جو عمر تھی یاروں گئی شعر کہنا تھا مجھے مجھکو ریاضت کھا گئی
زلفِ خم گیر پر مرا حق ہے اس کی تصویر پر مرا حق ہے حق کو چھینا ہے میں نے حاکم سے اب کہ زنجیر پر مرا حق ہے اسکے ہاتھوں کو چھو کے آتا ہے یار اس تیر پر مرا حق ہے ایک بوسہ نصیب ہو مجھ کو ایک تقصیر پر مرا حق ہے جب ترے نام ہیں مری غزلیں تیری تحریر پر مرا حق ہے میں نے دیکھے ہیں خواب مرنے کے حسنِ تعبیر پر مرا حق ہے میرے دامن میں ساری خوشیاں ہیں غمِ شبیر پر مرا حق ہے