سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اور خود بھی روئے اور اپنے ساتھ والوں کو بھی رلایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے یہ اجازت طلب کی کہ میں اپنی والدہ کے حق میں دعائے مغفرت کروں؟ لیکن مجھے اجازت نہیں دی گئی۔پھر جب میں نے اس کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اجازت دے دی، تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ موت یاد دلاتی ہیں۔
سیّدنامعاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک سفر میں نکلے، یہ غزوۂ تبوک کا واقعہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے ادا کیا۔ راوی کہتا ہے: میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کام پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ آپ اپنی امت پر تنگی نہ کریں۔
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں ظہرو عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرلیا کرتے تھے۔
kotto k darmiyaan khush mat hona, yi ghosht khoor hain
سیدنا زیدبن خالد جہنیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا احساس نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دے دیتا۔ سیدنا زیدؓجب مسجد کی طرف آتے تھے تو کاتب کے قلم کی طرح ان کے کان پر مسواک ہوتی تھی، جب بھی نماز کھڑی کی جاتی تھی تو وہ نماز سے پہلے مسواک کرتے تھے۔
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے مسواک کرنے کا اتنا حکم دیاگیا کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ عنقریب اس کے بارے میں قرآن مجید نازل ہو جائے گا۔
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاشت کی نماز اس وقت پڑھی کہ جب سورج مشرق کی جانب اتنا بلند تھا جتنا وہ عصر کے وقت مغرب کی جانب اونچا ہوتا ہے۔
سیّدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: آدم کے بیٹے! دن کے شروع میں چار رکعتوں کو پڑھنے سے عاجز نہ آجا، (اگر تو یہ نماز پڑھے گا تو) میں تجھے دن کے آخر میں کافی ہوجاؤں گا۔
سیّدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے چاشت کی دو رکعتوں کی حفاظت کی اس کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابرہوں ۔




ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عین دوپہر کے وقت نکلے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اوپر ایک کپڑا اوڑھا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں سرخ ہو چکی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلند آواز سے فرماتے جا رہے تھے: لوگو! اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح تم پر فتنے چھا رہے ہیں، لوگو! جو کچھ میں جانتا ہوں، اگر تم بھی اسے جان لیتے تو تم بہت زیادہ روتے اور کم ہنستے، لوگو! عذاب ِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، بے شک قبر کا عذاب حق ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور خوشبو مانگی، سو جب میں نے اسے خوشبو دے دی تو اس نے کہا: اللہ آپ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔اس دعا سے میرے دل میں تردّد ہونے لگا، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات بتلائی اور پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا قبر میں عذاب ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں،مردوں کو قبر میں ایسا عذاب ہوتا ہے کہ چوپائے اس کی آواز کو سنتے ہیں۔
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب انسان کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ (اس کی تدفین کے بعد) واپس جاتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے، پھر اس کے پاس دو فرشتے آجاتے ہیں اور اسے بٹھا کر اس سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارے میں پوچھتے ہیں: تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہے گا؟ مومن میت کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ اس سے کہا جاتا ہے: تو جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ، اللہ نے تمہارے لیے اس کے عوض جنت میں ٹھکانا تیار کر دیا ہے، وہ اپنے دونوں ٹھکانوں کی طرف دیکھتا ہے اور قیامت کے دن تک اس کی قبرستر ہاتھ تک فراخ کر دی جاتی ہے اور اس کو تروتازہ نعمتوں سے بھر دیا جاتا ہے۔ رہا مسئلہ کافر یا منافق کا تو اس سے بھی یہی سوال کیا جاتا ہے
Ensaan os waqt marta hain jab Allah os par sab Hujjat Qayim kary. Hujjat matlab har Tarf say Allah os ko samjaayi. logo k Zariyi. mobile ky zariyi. Damadam k zariyi. Aor Allah ky samjany ky mokhtalif Tareeqy hain..
سیدنا ابورزین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم کبھی ایسی بے آباد وادی سے گزرے ہو کہ وہاں سے جب دوبارہ گزرے ہو تو وہ سر سبز ہوچکی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اسی طرح مردوں کو زندہ کرے گا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جب لوگوں کو قبروں سے اٹھایا جائے گا تو آسمان ان پر ہلکی ہلکی بارش برسا رہا ہوگا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دو آدمی کپڑے کی خرید و فروخت کر رہے ہوں گے، ان کے سامنے کپڑا پڑا ہوگا، لیکن نہ وہ اسے لپیٹ سکیں گے اور نہ بیع پوری ہو گی کہ قیامت برپا ہو جائے گی، ایک آدمی اونٹنی کا دودھ دوہ چکا ہوگا، مگر ابھی تک اسے پی نہیں سکے گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی، اسی طرح ایک آدمی اپنے منہ کی طرف لقمہ اٹھائے گا، لیکن ابھی تک کھائے گا نہیں کہ قیامت برپا ہو جائے گی اور ایک آدمی اپنے حوض کو پلستر کر رہاہو گا، مگر اس سے پانی پینے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain