کسی بھی ملک کے معاشرے کو کنٹرول کرنا ہو تو دو چیزوں کا کنٹرول سنھبال لیں۔
١۔ تعلیمی سلیبس۔
٢۔ میڈیا۔
ان دو چیزوں سے آپ معاشرے کو سائینس کے میدانوں کی طرف بھی دھکیل سکتے ہیں ، دین کی طرف بھی دھکیل سکتے ہیں اور فحاشی ، عریانی اور جنسی درندگی کی طرف بھی دھکیل سکتے ہیں۔
آپ تعلیمی سلیبس میں جو پڑھائیں گے اور میڈیا میں جو دیکھائیں گے ۔ آپ کا معاشرہ اسی طرف رخ کرکے چل پڑے گا۔
ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں اس سے بازار کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا.
یہاں محبت کے نام پہ درد بیچ دیا جاتا ہے کبھی مجبوری کے نام پہ وفا بیچ دی جاتی ہے . کبھی خوشی کے نام پہ مجرا کروا کے حیاء بیچ دی جاتی ہے کبھی اعتماد کے نام پہ عزت بیچ دی جاتی ہے کبھی بزنس کے نام پہ مجرا فنکشن کے نام پہ شرم و حیاء بیچ دی جاتی ہے غرض کہ ہر ایک اداکار ہے جیسا گاہک ملتا ہے دھوکا بیچ دیتا ہے . ہر ایک سوداگر ہے جہاں دام مناسب ملے وہاں ایمان بیچ دیتا ہے .
اگر آپ اپنے ہی بچوں ، جگری دوستوں ، رشتہ داروں یا کسی بھی دو افراد میں لڑائی ڈلوانا چاہتے ہیں ۔ تو آج سے موازنہ شروع کردیں ۔ ایک کی کسی کام میں دل کھول کر تعریف کریں اور دوسرے کی اسی کام میں نکتا چینیاں کریں ، اس میں کیڑے نکالیں ، اس کو کاہل اور سست کہیں ، الغرض جتنا زیادہ ہو سکے۔ ایک کے اچھے کام کو بنیاد بنا کر دوسرے کی انا کو ٹھیس پہنچائیں ۔ جیسے جیسے آپ یہ کرتے جائیں گے ویسے ویسے دوسرے کے دل میں پہلے کے خلاف نفرت بڑھتی جائے گی ۔ حتکہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ دونوں آپس میں دشمن بن جائیں گے ۔
انسان میں حسد ، بغض ، کینا اور جیلسی کے جذبات کب پیدا ہوتے ہیں ؟
جب انسان اپنی ذات کا موازنہ کسی دوسرے سے کرتا ہے اور اس کو اپنے سے نیچے خیال کرتا ہے اور اپنے آپ کو اس سےاوپر خیال کرتا ہے اور اس کو ملنے والی آزائیشوں ، سہولیات ، خوشیوں وغیرہ کو فقط اپنا حق تصور کرتا ہے ۔
جیسے جیسے کسی دوسرے کو ملنے والی اشیاء میں اضافہ ہوتا جائے گا ۔ ویسے ویسے جیلسی ، حسد ، بغض ، کینا جیسے جذبات میں شدت آتی جائے گی ۔
ایسے لوگ محبت ، نفرت ، حسد ، بغض ، کینا جیسے جذبات سے بلکل عاری ہوتے ہیں اور اپنی ہی ذات میں مگن ہوتے ہیں۔ جن کا معاشرے میں کسی بھی طرح کے موازنے کے بعد ایک ہی جواب ہوتا ہے ۔
" سانوں کسے نال کی ؟؟؟ "
" اس دا جو دل کردا اے کردا پھرے "
جب بھی کوئی انسان آپ کے سٹیٹس ، اخلاق ، کردار ، خوبیوں ، خامیوں ، حسن ، بدصورتی یا آپ سے منسلک کسی بھی چیز کا کسی دوسرے کے ساتھ موازنہ کرتا ہے اور اس موازنے کے نتیجہ میں آپ کو حد سے زیادہ برا بھلا کہتا ہے یا پھر آپ کی حد سے زیادہ تعریف کرتا ہے تو ایسی صورت حال میں دو طرح کے جذبات لاشعوری طور پہ آپ کے ذہن میں ابھرتے ہیں ۔
١۔ حسد ، بغض ، نفرت ، کینا ۔
یا پھر
٢۔ غرور ، تکبر ۔
پیار جو ہم عموماً کرتے ہیں دوستوں سے سے بھائیوں سے جانوروں سے ماں باپ سے
غرض ہر وہ چیز جو ہمیں اچھی لگتی ہے اور ان سب میں پھر جو خاص ہو منفرد مقام رکھتا ہو ان سب چیزوں سے زیادہ چاہتے ہو اسے محبت کہتے ہیں جیسا کہ محبوب سے کرتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ محبوب ہی سب سے خاص ہو وہ کوئی بھی ہو سکتا ہیں
کبھی بھی کسی کو اپنے الفاظ سے مت مارو کیونکہ الفاظ سے بڑا ہتھیار کوئی نہیں اس سے لگنے والے گھاؤ اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ وہ پل پل انسان کو مارتے ہیں اور کوئی چاہ کر بھی اس پہ مرہم نہیں لگا سکتا اور ہمیں اتنا یاد رکھنا چاہیے کہ اگر وہ گھاؤ ناسور بن گیا تو اسکی لپیٹ میں ہم بھی آ سکتے ہو۔۔۔۔ہمیشہ یاد رکھو کہ کسی کی آنکھ سے نکلنے والا ایک آنسو ہمارے اہنکار کو اسطرح کچل سکتا ہے کہ ہماری شخصیت اسکی لپیٹ میں آ جاتی ہے اور ہماری زندگی اس میں الجھ کے رہ جاتی ہے۔۔۔۔۔
جب ارادوں کی تکمیل نہ ہو تو...
دل برا نہ کیا کریں، سوچا کریں کہ... میرے ارادوں سے زیادہ اچھےاللہ کے ارادے ہیں جو ...اپنے وقت پر پورے ہوں گے، اور اتنی پلاننگز نہ کیا کریں...کچھ چیزیں وقت کے ساتھ خود ہی ہو جاتی ہیں، کیوں کہ... زیادہ سوچنے سے ہم خود ہی مایوس ہو جاتے ہیں اور.... مومن تو مایوس نہیں ہوا کرتا...
کچھ لوگ اتنے خاص ہوتے ہیں کہ ان سے پانچ منٹ کی گفتگو ہمارے چہرے پر رہنے والی چوبیس گھنٹے کی مسکراہٹ کا سبب ہوتی ہے
جب انسان کسی لیڈر کا ذہنی غلام بن جاتا ہے ۔ تب اس کو اپنے لیڈر کی خامیاں بھی خوبیاں نظر آتیں ہیں۔
پہلے مجھے پڑھیں
انسان زندگی کے ہر قدم پہ سیکھتا ہے ۔ ہر شخص کے سیکھنے کا انداز دوسرے شخص سے مختلف ہوتا ہے ۔ ہر شخص زندگی میں لگنے والی ٹھوکر سے مختلف نتائج اخذ کرتا ہے ۔آپ الہامی کتابوں کے علاوہ دنیا بھر کی جتنی بھی کتب دیکھ لیں انٹرنیٹ پہ موجود علم کا سمندر دیکھیں یا دنیا میں موجود جدید ترین ٹکنالوجی دیکھ لیں الغرض کچھ بھی دیکھیں یہ تمام علم وہ علم ہے جو انسان نے اسی دنیا سے حاصل کیا اور اس کو کتابی شکل دی یا اس سے نئی نئی ایجادات کیں یا وہ علم دوسروں کو سیکھایا ۔ کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس سے کہیں زیادہ علم روزانہ ضائع ہو رہا ہے جو انسانوں نے اپنی غفلت کی وجہ سے لکھ کر محفوظ نہیں کیا یا کسی کو سیکھایا نہیں یا اس کو عملی شکل میں لا کر نئی نئی ایجادات نہیں کیں ۔ نجانے مرتے وقت کتنا زیادہ علم انسان اپنے سینے میں ہی لیئے روزانہ اس دن
اگر آپ بعغور جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ آج کل لوگوں کو ہنسانے کی خاطر انتہائی گھٹیہ اور فضول قسم کے سوالات پہ پوسٹیں کیں جارہیں ہیں ۔ جن کا مقصد صرف اور صرف لوگوں کو ہنسانا یا اپنے آپ کو مسخرہ ثابت کرنا ہے ۔ مجھے ان جاہلوں کی بھی سمجھ نہیں آتی جو ان پوسٹوں کو لائیک یا کمنٹ کرتے ہیں ۔
بہرحال جس طرح ذہنی بیمار پوسٹ کرنے والے ہوتے ہیں اسی طرح ذہنی بیمار پوسٹ کو لائیک یا کمنٹ کرنے والے ہوتے ہیں۔
خدارا پوسٹ کرتے وقت کوئی ایسی پوسٹ کریں جس کا ہر اس شخص کو فائدہ پہنچے جس کی نظر سے وہ پوسٹ گزری ہو ۔
اپنی زندگی جوکر بن کر برباد نہ کریں ۔ اس ملک کو جوکروں، بھنڈوں اور میراثیوں کی ضرورت نہیں ۔
میرا تمام نوری ، کالے ، نیلے ، پیلے علم والے عاملوں کو چیلنج ہے ۔ جو اپنے کام کی سو فیصد گارنٹی دیتے ہیں۔
اگر کوئی عامل اپنے عمل کے زور پہ مجھے پاکستان کا وزیر اعظم بنوا دے تو میری طرف سے اس کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ دے دیا جائے گا ۔
اب آو میدان میں عاملو تمہارے عمل کی طاقت کا بھی تو زرا پتہ چلے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
Join me in a friendly match using my PRIVATE TABLE code 1644568, or by clicking this link.
Ludo Star is really fun. Lets play together.
https://skls.app.link/Uab5eVbyx3
Nahni🙏?
یہ زندگی تو امتحان ہے یہاں ایک دن تم خوش ہوگے تو دوسرے دن اداس۔۔۔۔ مشکلات سے سبھی گزرتے ہیں اور گزرتے رہیں گے۔۔ بس تکالیف پر تمہارا ردِعمل اور تمہارے الفاظ بتاتے ہیں کہ تم ٹیسٹ میں پاس رہے یا فیل
جب بھی اداس اور غمزدہ ہو، ہمیشہ یاد رکھو صرف اللہ ہی تمہاری زندگی میں خوشی و مسرت لا سکتا ہے۔
تمہارا رب کہتا ہے!
*"اور یہ کہ اُسی نے ہنسایا اور اُسی نے رلایا"
اس لیے اس ہی پر بھروسہ رکھو اور صرف اسی سے امید لگاؤ، صبر اور برداشت سے کام لیتے جاؤ کیونکہ جلد ہی تمہاری آزمائش ختم کر دی جائے گی اور پھر یہ محض ماضی کا حصہ بن جائے گی۔۔ پیچھے کیا رہ جائے گا؟ صرف تمہارا ری-ایکشَن کہ تم اللہ کے بندے بنے رہے، یا نافرمان
وقت کی اگر قیمت ہے تو وہ اس کا درست استعمال ہے۔
بتاؤں آپ کو مرنے کے بعد کیا ہو گا
پلاؤ کھائیں گے احباب فاتحہ ہو گا
جب انسان اپنی غلطیوں کا وکیل
اور دوسروں کی غلطیوں کا جج بن جائے
تو فیصلے نہیں ہوتے فاصلے ہوتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain