پرانے زمانے میں جب کوئی بندہ قبرستان سے گزرتا تھا دعا کے لیے ہاتھ ضرور اٹھا تھا آج کل کے زمانے میں سپیشلی جوان اور پڑھے لکھے لوگ دعا کے لیے ہاتھ نہی اٹھاتے اکثر دیکھتی ہوں دعا کے لیے ہاتھ دو دور کی بات یہ نکمے موبائل پر گانا لگا کہ گزرتے ہیں ہمارا پڑھا لکھا طبقہ تو نہ کسی پر سلام کرتے ہیں اگر کوئی دوسرا سلام کرے یہ توہین سمجھتے ہیں غصہ کرتے ہیں غریب اور انپڑھ لوگوں میں انسانیت ہے قبرستان کے ساتھ گزرتے وقت دعا کے لیے ہاتھ ضرور اٹھاتے ہیں راستے میں کسی سے گزرنا ہو سلام بھی کرتے ہیں یہ بات غلط ہے کہ غریب تباہ دے غریب تباہ بلکل نہی ہے غریب میں انسانیت ہے مہمان نوازی ہے غریب ہمدرد بھی بہت ہوتا ہے۔ غریب تباہ نہی ہے تباہ یہ امیر اور پڑھا لکھا طبقہ تباہ ہے ہر لحاظ سے تباہ ہے۔