ابھی تو یہ لوگ میرے ہونے سے بے خبر ہیں میں مر گیا تو یہ سارے "اک" بار! رو پڑیں گے کسی کے ہو کے بھی تم بچھڑنے کا غم کرو گے؟ یہ ہاتھ جوڑے ہیں! بس کرو یار! رو پڑیں گے اسد منٹو
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں میرا رنگ روپ بگڑ گیا، میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا جو چمن خزاں سے اجڑ گیا ، میں اسی کی فصل بہار ہوں نہ تو میں کسی کا حبیب ہوں، نہ تو میں کسی کا رقیب ہوں جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں، جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں پڑھنے فاتح کوئی آۓ کیوں ؟ کوئی چار پھول چڑھائے کیوں کوئی آ کے شمع جلائے کیوں؟ میں وہ بے کسی کا مزار ہوں میں نہیں ہوں نغمہ جانفزا ، مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا میں پڑے پروگ کی ہوں صدا ، میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ Al-Baqara - 2:42
But after loosing the fav one, to some extinct a soft corner should remain for them than we can relate Mohsin Naqvi, when he said; جفا کی آگ تھم جائے، فخر فخر ٹوٹے کبھی محسن۔۔ چلے آنا میرے ہو کر، میں ماضی پھر بھلا دوں گا۔۔ ❤️❤️
دیکھ لیتا ہوں اگر کوئی شناسا چہرہ ایک لمحے کو اسے دیکھ کے رک جاتا ہوں سوچتا ہوں کہ بڑھوں اور کوئی بات کروں اس سے تجدید ملاقات کروں لیکن اس شخص کی مانوس گریزاں نظریں مجھ کو احساس دلاتی ہیں کہ اب اس کے لیے میں بھی انجان ہوں، اک عام تماشائی ہوں راہ چلتے ہوئے ان دوسرے لوگوں کی طرح امجد اسلام امجد ❤️❤️
کیا تم نے کبھی دیکھا ہے؟ کہانی کا کوئی ثانوی کردار۔۔۔ گلی کے اندھیرے نکڑ پر کسی لیمپ پوسٹ تلے سگریٹ کا دھواں اڑاتا وہ اجنبی یا تیز بارش کی بوچھاڑ میں چھتری تانے دوڑ کر سڑک پار کرتا اِک انجان، جیسے بھاگتی ٹرین کی کھڑکی سے دکھتا پلیٹ فارم پر بیٹھا کوئی گم نام یہ چھوٹے چھوٹے ثانوی کردار بے ربط سے۔۔ غیر اہم سے۔۔ بنا کسی زعم۔۔ بنا کسی بھرم کے۔۔ اِک لمحے میں نظر سے اوجھل ہو جانے والے جن پر مرکزیت کا بوجھ، نہ کوئی الزام بس وہی کردار جینا چاہتا ہوں۔۔۔ میں کہانی میں بہت دن مرکزی رہا اب فقط اِک ثانوی کردار بننا چاہتا ہوں!