Your soul source never gives up on you. It endlessly keeps sending YOU the frequency of LOVE. Your “job” is to allow it free passage through you by opening your heart. Forgiving yourself and others is a good way to start... ...then boost it with some appreciation.✨✨
میں نے ہر صاحبِ کرم کو احسان کرتے دیکھا ہے۔ حق سے زیادہ دیتا ہے۔ اُس کا درجن 13 کا ہوتا ہے، 12 کا نہیں۔ اللہ کے کرم کے پہیے کو چلانے کے لئے آپ بھی درجن 13 کا کرو اپنی زندگی میں۔ اپنی کمٹمنٹ سے تھوڑا زیادہ احسان کیا کرو۔ نئیں تو کیا ہو گا؟ حساب پہ چلو گے تو حساب ہی چلے گا دل کے کنجوس کے لئے کائنات بھی کنجوس ہے۔ دل کے سخی کے لئے کائنات خزانہ ہے۔ جب زندگی کے معاملات اَڑ جائیں؛ سمجھ جاؤ تم نے دوسروں کے معاملات اَڑاۓ ہوۓ ہیں۔ آسانیاں دو؛ آسانیاں ملیں گی۔ " اشفاق احمد صاحب ❤️🥀
جس پہ کرم ہے، اُس سے کبھی پنگا نہ لینا۔ وہ تو کرم پہ چل رہا ہے۔ تم چلتی مشین میں ہاتھ دو گے، اُڑ جاؤ گے۔ کرم کا فارمولا تو کوئی نہیں ۔اُس کرم کی وجہ ڈھونڈو۔ جہاں تک میرا مشاہدہ ہے، جب بھی کوئی ایسا شخص دیکھا جس پر ربّ کا کرم تھا، اُسے عاجز پایا۔ پوری عقل کے باوجود بس سیدھا سا بندہ۔ بہت تیزی نہیں دکھائے گا۔ اُلجھائے گا نہیں۔ راستہ دے دے گا۔ بہت زیادہ غصّہ نہیں کرے گا۔ سادہ بات کرے گا۔ میں نے ہر کرم ہوئے شخص کو مخلص دیکھا ـــ اخلاص والا۔۔۔ غلطی کو مان جاتا ہے۔ معذرت کر لیتا ہے۔ سرنڈر کردیتا ہے۔ جس پر کرم ہوا ہے ناں، میں نے اُسے دوسروں کے لئے فائدہ مند دیکھا۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ کی ذات سے نفع ہو رہا ہو، اور اللہ آپ کے لئے کشادگی کو روک دے؛ وہ اور کرم کرے گا۔
ہم پیمانے بناتے رہتے ہیں لیکن خود کو ماپنے کا وقت نہیں رکھتے… شاید حوصلہ ہی نہیں رکھتے۔ ہم آئینے بناتے ہیں… آئینوں میں خود نہیں جھانکتے۔ ہم توقعات رکھتے ہیں کہ لوگ ہمارے معیار پر پورا اتریں ،ہمارے تقاضوں کو پورا کریں لیکن ہم خود کسی کی خواہش پر پورا نہیں اترتے… ہم اپنی خامیوں کو تقدیر بھی کہہ لیتے ہیں اور اپنی قسمت کو تو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ ہم بھی عجب ہیں۔ ہمارے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ہم ایک رات شبینے میں گزارتے ہیں۔ درود و سلام کی مجالس بپا کرتے ہیں۔ مراقبے اور سرور میں محویت تلاش کرتے ہیں۔ اللہ ہمارے قریب ہوتاہے۔ ہم اللہ کے قریب ہوتے ہیں اور دوسری رات دوسری قسم کی رات ہوتی ہے۔ ہم لوگ لوک رس میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ہم پر وجد بھی طاری ہوتا ہے۔ ہمارے پاؤں میں طبلے کی تال پر حرکت بھی ہوتی ہے۔ "واصف علی واصف "