کتنی راتیں بیتی کتنے دن ڈھل گئے
جنھیں نہیں بدلنا تھا وہی لوگ بدل گئے
مکر گئے ہیں وہ چاہتوں سے
میری عادتیں بگاڑ کر
_____________________-_-
سالوں کی محبت تھی میری! اُن سے ذیدی
پل بھر میں ! جسے بکھیرا گیا
_________________________-_-
شکوہ نہیں ہے بس یہ غلطی ہو گٸ مجھ سے
کہ چن کر تجھ کو اس دل نے بس اچھا ہی کیا
آج کیوں پھر دل نے ان پر بھروسا نہ کیا؟؟؟؟
یار کی چشم میں یا مجھ سے دیکھا نہ گیا؟
تیری آنکھوں میں چہرہ دکھتا ہے بس میرا
کب تلک چھپاٶ گے یا یہ تیری دیوانگی ہے کیا
تیرے آنے پہ سانسوں میں ترنم سا چھڑ گیا
او با خدا بس کر اب تو مجھ کو سمجھ جا
اے ابر کرم بس اب تھم بھی جا کہ
وہ جا چکے ہیں تیری چشم اب تک ہے نم؟
ہم وہ سوداگر ہیں جو خرید لیں تجھ کو
مگر آج ان کے آنے پہ خود کو بیچا بی گیا
ہاتھ ملاتے نہیں وہ آنکھ ملا لینے کے بعد
اعتبار وفا نہیں یا تو نے دل کا سودا کیا
آج کیوں دل نے ان پہ بھروسہ نہ کیا؟؟؟
یار کی چشم میں ےا ہم سے دیکھا نا گیا
________________________-_-
کبھی توڑ کے جوڑا کبھی جوڑ کے توڑا ہمارے دل کو قاسم
دل کی آنکھ سے دل میں جھانک کر دیکھ اس کی
کب دن پلٹ آئیں کب رات چھا جائے اس کی تنہائی میں
کبھی تو ملے گے بچھڑ کے کہ حال دل سنائیں آنکھوں سے اس کی
اب بے چین بیٹھے ہیں اس کی یاد میں تصویر لے کر
اس کی یاد دل میں رہتی مگر دماغ سے تصویر نکل جاتی ہے اس کی
وہ بھی دن تھے کبھی جب مسکراتی تھی کلی
نجانے کہاں کھو گئے وہ دن جب یاد آتی تھی اس کی
___________________________-_-
جب ہُوا ذکر زمانے میں مسرت کا شکیل
مُجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا
مُجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلہ نوحہ گری
اِس قدر گردشِ ایام پہ رونا آیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain