Damadam.pk
Bakhiya_gr's posts | Damadam

Bakhiya_gr's posts:

Bakhiya_gr
 

یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا

Bakhiya_gr
 

یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا

Bakhiya_gr
 

اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا

Bakhiya_gr
 

میرے مزاج کو بخیہ گری نہیں آتی
تعلقات کا دھاگہ اڈھرتا رہتا ہے

Bakhiya_gr
 

تیرے غم نے مار رکھا ھے
دیکر اک نیا آزار رکھا ھے
شب و روز روتے رہتے ہیں
دل کو کر اپنے بیمار رکھا ھے
تیری یاد کا کیا کیجیئے علاج ؟؟
جس نے پیدا کر آزار رکھا ھے

Bakhiya_gr
 

اپنے ہاتھوں سے زخم ِدل دُکھا کے روئے
اپنے بازوئوں میں چہرہ چھپا کے روئے
وہ ہم نشیں بن کے چمن کو اُجاڑتے گئے
ہم عہد سے بے بسی میں جا کے روئے

Bakhiya_gr
 

گھٹن ذرا نہ ہو جس میں
وہ لمحہ جینا بہتر ہے
وفا کرکے بھی مرنا ہے
تو تنہا جینا بہترہے

Bakhiya_gr
 

ازاں ہوتے ہی گھر کو تیز قدموں لوٹ آنا بھی
بہت کچھ یاد آتا ہے اور آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
سبھی کچھ پہلے جیسا ہے، مگر لگتا ہے بدلا ہے
یقیناً میں ہی بدلا ہوں، یقیناً میں ہی بدلا ہوں

Bakhiya_gr
 

ویران بستی اور بسیرا تنہا
جائے کہاں کو پھر تیرا تنہا؟
کوئی امید سحر باقی نہیں اسد
اندھیر نگری ھے اور سویرا تنہا

Bakhiya_gr
 

لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب
ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

Bakhiya_gr
 

عجیب شخص ہے مجھ سے گریز پا بھی ہے
نظر نہ آؤں تو مجھے ڈھونڈتا بھی ہے

Bakhiya_gr
 

سُنو
ہنسی آتی ہے مجھ کو مصلحت کے ان تقاضوں پر
کہ اب اک اجنبی بن کر اُسے پہچاننا ہو گا

Bakhiya_gr
 

کبھی کبھی آرزو کے صحرا میں آکے رکتے ہیں قافلے
وہ ساری باتیں لگاؤں کی سی وہ سارے عنواں وصال کے سے

Bakhiya_gr
 

شہر جاناں میں اب با صفا کون ہے
دست قاتل کے شایاں رہا کون ہے
رخت دل باندھ لو دل فگارو چلو
پھر ہمیں قتل ہو آ ئیں یارو چلو

Bakhiya_gr
 

جو دیکھتے تیری زنجیرِ زلف کا عالم
اسیر ہونے کی آزاد آرزُو کرتے
یہ آرزُو تھی تُجھے گل کے رُوبرو کرتے
ہم اور بلبلِ بیتاب گفتگو کرتے

Bakhiya_gr
 

یہ اجڑا گھر تو اُسی ایک کی نشانی ہے
وہ اپنے نام کی تختی لگا کے چھوڑ گیا۔۔

Bakhiya_gr
 

ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر
اُس کے بغیر، اُس کی تمنا کیے بغیر

Bakhiya_gr
 

میں سطح حرف پہ تُجھ کو اتار لایا ہوں
تیرا زوال ہی میرا کمال ہے شاید

Bakhiya_gr
 

اب فقط یاد رہ گئی ہے تیری
اب فقط تیری یاد بھی کب تک۔۔

Bakhiya_gr
 

عجیب شخص تھا ایسے وہ پیار مانگتا تھا
جہاں نہ درد ہو ایسا دیار مانگتا تھا
اُسے غرض تھی گلوں سے نہ بلبلوں سے ذرا
وہ فصلِ رنج میں فصلِ بہار مانگتا تھا