جو مانگتا تھا وہ دینا میری بساط نا تھی
وہ میری روح کا مجھ سے قرار مانگتا تھا۔
اُسے طلب تھی کوئی ٹوٹ کر اُسے چاہے
وہ ہاتھ جوڑ کر اُلفت ہزار مانگتا تھا
ہم نہ ہوں گے تو کسی اور کے چرچے ہوں گے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے
عین ممکن هے میری سانس یہیں تھم جائے
عین ممکن هے میں وعدوں کا بھرم رکھ نہ سکوں
جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا
کریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے
تم نہ سمجھو گے کبھی__خاک نشینوں کا سکوت
تم ابھی درد کی __لذت سے شناسا جو نہیں
آہ ایسی، کہ سُنے کوئی تو سمجھے نغمہ
اشک ایسا، کوئی دیکھے تو ستارا سمجھے
اتنى دشوار ہوں کیا میں ، جو کسی پر نہ کُھلوں؟
کوئی تو ہو، جو مجھے میرے علاوہ سمجھے
ابھی سمجھو تو میں کیا خوب سخن تم سے کروں
بعد میرے مجھے سمجھے بھی تو پھر کیا سمجھے
شدت سے کوئی یاد کرتا ہے
مدت سے یہ وہم نہیں جاتا
اَب کے دینا کوئی سخن نیا
یا درد پر داد کا لبادہ نہ کرنا
ہو اگر تمنا اپنا مقام دیکھنے کی
دل چیر دینا فقط ارادہ نہ کرنا
تعرف میں چھپا ہے اگر فریب میرا
ٹہر جا ابھی کوئی وعدہ نہ کرنا
جو ہر کوئی آکر بیٹھ جاۓ
اپنے دل کو اتنا کشادہ نہ کرنا
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
چڑھ فریدا کوٹھے تے، دیکھ گھر گھر لگی اگ
توں سمجھیں میں دکھی آں، ایتھے دکھی سارا جگ
عورت نے جسم بیچا تو وہ طوائف بن گئی
مرد نے جسم نوچا تو وہ کیا بنا
یہ جو تم میں دو نقطے ہیں نہ
ایک میں ہوں اور ایک تم
وہ شخص جس کو حوصلے میں نے عطا کیا
واصف وہ میرے عزم کی توہین کر گیا
تم میرے ساتھ ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
تھکے تنہا
گرے تنہا
اٹھے تنہا
چلے تنہا
میں اس کے سامنے سے گزرتا ہوں اس لیے
ترک تعلقات کا احساس مر نہ جائے
اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو
میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
ادھر سے بھی ہے سوا کچھ ادھر کی مجبوری
کہ ہم نے آہ تو کی ان سے آہ بھی نہ ہوئی
درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain