تو میرے پاس نہ تھا پھر بھی سحر ہونے تک
تیرا ہر سانس میرے جسم کو چھو کر گزرا
قطرہ قطرہ تیرے دیدار کی شبنم ٹپکی
لمحہ لمحہ تیری خوشبو سے معطر گزرا
مہنگے کپڑے سستے لوگ
بھاڑ میں جائیں ایسے لوگ
پھر کہیں بھی پناہ نہیں ملتی
محبت جب بے پناہ ہو جائے
کب عشق کیا ' کس سے کیا' جھوٹ ہے یارو
بس بھول بھی جاؤ جو بھی ہم سے سنا ہو
اب میری غزل کا بھی تقاضا ہے تجھ سے
انداز و ادا کا کوئی اسلوب نیا ہو
دو گھڑی ملے تھے ہم چار باتیں کی
دو ٹکے کے لوگوں نے ہزار باتیں کی
عشق میں کر کے بےوفائی
اب وہ وظیفے پڑھ رہے ہیں
وہ اک شخص میرے لیئے مسئلہ بنا ہوا ہے
اور
آپ کہ رہے ہیں کہ یہ محبت ہے
رات دن ہوتی تھی اس سے فون پر ہی گفتگو
میں اسے بھولا ہوں لیکن اس کا نمبر یاد ہے
سو جاون جے مرزے
تے ٹُٹ جاندے نے تیر
کم بخت محبت کچھ کرنے نہیں دیتی
بدبخت نفرت کچھ ہونے نہیں دیتی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain