انسان کبھی بھی اکیلا نہیں ہوتا اسے تکلیف دینے کے لیے اس کا ماضی ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہے۔ ماضی ایک ایسی کیفیت ہے، جس سے آپ جلدی نکل نہیں پاتے۔ یہ آپ کو اندر سے کھوکھلا کرتا رہتا ہے، بظاہر تو آپ خوش ہیں ، آپ ہنس رہے ہیں ، لیکن اندر ایک جنگ چل رہی ہوتی ہے، جس سے جیتنا ممکن نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ ، میں پوری زندگی اس سے نہیں نکل سکتی جتنی بھی کوشش کر لوں۔ ایسی وحشت طاری ہوتی ہے مجھ پہ، دل کرتا ہے اپنا سر پھاڑ دوں، بس خود کے ساتھ کچھ کر دوں ۔ ایک ایک سانس لینا ایسا لگتا ہے ، جیسے اس کو رسی سے کھینچ رہا ہوں میں ، اور کبھی بھی یہ رسی ٹوٹ سکتی ہے، اور میں خدا کے پاس جا سکتا ہوں ۔
Teri tabiyat to rangeen hai Par tu mohabbat ki tauheen hai Hmmm… Kuch bhi nahi yaad iske siva Naa main kisi ka naa koi mera Jo cheez maangi nahi wo mili Karta main kya aur bas chheen li Bas chheen li Bas chheen li