کتابوں کے پنوں کو پلٹ کر سوچتا ہو
یوں پلٹ جاے زندگی تو کیا بات ہے
خوابوں میں تو روز ملتی ہے
جو حقیقت میں آے تو کیا بات ہے
چاند اترا تها ہمارے انگین میں
لیکن ستاروں کو گورا نہ ہوا
ہم ستاروں سے کیا گلہ کریں
جب چاند ہی ہمارا نہ ہوا
کاش کے وہ لوٹ آے مجھ سے یہ کہنے
تم کون ہو مجھ سے بچهڑنے والے
کاش
مجھے بہت ہی پیاری ہے
تمہاری دی ہوئ ہر اک
نشانیاں چاہیے وہ
دل میں درد ہو یا آنکهوں کا پانی
وہ جو جاگتے ہے تنہا راتوں میں کسی کے لیے
وہی جانتے ہیں کسی کو کهونے کا درد کیا ہوتا ہے