اپنوں نے بھی نہ سوچا کہ اجڑوں گی تو کدھر جاوں گی۔۔۔۔ آشیانہ جن کا نہ ہو وہ پرندے اکثر مر ہی جاتے ہیں۔۔۔
بچھڑ کے تم سے راہ عشق میں ہوا کچھ اس طرح ہوئے تنہا چلے تنہا گرے تنہا
اے دل تنہائی میں رہنے کا عادی ہو جا بدل گئے ہیں وہ لوگ جو صبح شام یاد کیا کرتے تھے
gOod MorNing
gOod nigHt
ہنستے ہوئے چہروں کو غموں سے آزاد نہ سمجھو ہزاروں غم چھپے ہوتے ہیں ہلکی سی مسکان میں
اب تسلی نہیں دی جاتی مریض غم کو۔ دیکھنے والے بھی مرنے کی دعا دیتے ہیں
آج شدت سے دل چاہ رہا ہے بند آنکھیں کھولوں تو سامنے تم ہو
میں بہت ظالم ہوں اے میرے دل تجھے ہمیشہ اس کے حوالے کیا جسے تیری قدر نہیں
ﻣﻼﻝ ﮐﯿﺴﺎ ﺷﮑﺴﺘﮕﯽ ﮐﺎ ﺍﺳﮯ ﺗﻮ ہونا ﮨﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ۔
سنا تھا تیرے شہر کے لوگ وفا کرتے ہیں صاحب جب دیوانے ہم ہوئے تو اصول ہی بدل گئے
میری فطرت میں نہیں اپنا غم بیا ن کرنا پگلی
اگر تیری رو ح کا حصہ ہو ں تو محسو س کر تکلیف میری۔
صرف تصویر ............ رہ گئی باقی
جس میں ہم ساتھ ساتھ بیٹھے تھے
کر لی نا تسلی دل توڑکر
میں نے کہا تھا اس میں کچھ نہیں تیرے سوا
عجیب بے بسی کا موسم ہے دل کے آنگن میں
ترس گئے ہیں تیرے ساتھ گفتگو کے لئے
اس کی آواز سن لوں تو مل جاتا ہے سکون دل کو
دیکھو تو سہی میرے درد کا علاج کیسا ہے
مدتوں کے بعد ملی تھی اک خوشی
لوگوں نے یہ بھی چین لی خوشی خوشی
میں نے پایا هے وہ جہاں محسنؔ
جس میں ممکن نہیں دُکھوں سے نجات
کوئ نہ تھا دل میں اس کے سوا!
پھر بھی توڑ کر دیکھا اس نے💔💔