Damadam.pk
Daniyal@khan11's posts | Damadam

Daniyal@khan11's posts:

Daniyal@khan11
 

منسوب ہو ہر کرن کسی سے 
اپنے ہی لیے جلوں کہاں تک 
آنچل مرے بھر کے پھٹ رہے ہیں 
پھول اس کے لئے چنوں کہاں تک

Daniyal@khan11
 

ساحل پہ سمندروں سے بچ کر 
میں نام ترا لکھوں کہاں تک 
تنہائی کا ایک ایک لمحہ 
ہنگاموں سے قرض لوں کہاں تک 
گر لمس نہیں تو لفظ ہی بھیج 
میں تجھ سے جدا رہوں کہاں تک 
سکھ سے بھی تو دوستی کبھی ہو 
دکھ سے ہی گلے ملوں کہاں تک

Daniyal@khan11
 

اپنی ہی صدا سنوں کہاں تک 
جنگل کی ہوا رہوں کہاں تک 
ہر بار ہوا نہ ہوگی در پر 
ہر بار مگر اٹھوں کہاں تک 
دم گھٹتا ہے گھر میں حبس وہ ہے 
خوشبو کے لئے رکوں کہاں تک 
پھر آ کے ہوائیں کھول دیں گی 
زخم اپنے رفو کروں کہاں تک

Daniyal@khan11
 

تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے 
تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی 
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا 
روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی 
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے 
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

Daniyal@khan11
 

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی 
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی 
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے 
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی 
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا 
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی

Daniyal@khan11
 

Mumkina Faislon Men Ek Hijr Ka Faisla Bhi Tha 
Ham Ne To Ek Baat Ki Us Ne Kamal Kar Diya 
Mere Labon Pe Mohr Thi Par Mere Shisha-Ru Ne To 
Shahr Ke Shahr Ko Mira Vaqif-E-Hal Kar Diya 
Chehra O Naam Ek Saath Aaj Na Yaad Aa Sake 
Vaqt Ne Kis Shabih Ko ḳhvab O ḳhayal Kar Diya 
Muddaton Ba.Ad Us Ne Aaj Mujh Se Koi Gila Kiya 
Mansab-E-Dilbari Pe Kya Mujh Ko Bahal Kar Diya

Daniyal@khan11
 

Chalne Ka Hausla Nahin Rukna Muhal Kar Diya 
Ishq Ke Is Safar Ne To Mujh Ko Nidhal Kar Diya 
Ai Miri Gul-Zamin Tujhe Chaah Thi Ik Kitab Ki 
Ahl-E-Kitab Ne Magar Kya Tira Haal Kar Diya 
Milte Hue Dilon Ke Biich Aur Tha Faisla Koi 
Us Ne Magar Bichhadte Vaqt Aur Saval Kar Diya 
Ab Ke Hava Ke Saath Hai Daman-E-Yar Muntazir 
Banu-E-Shab Ke Haath Men Rakhna Sambhal Kar Diya

Daniyal@khan11
 

میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے 
خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی 
اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں 
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی 
کوئی آہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیں 
دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی

Daniyal@khan11
 

خاک ہی اول و آخر ٹھہری 
کر کے ذرے کو گہر کیا کرتے 
رائے پہلے سے بنا لی تو نے 
دل میں اب ہم ترے گھر کیا کرتے 
عشق نے سارے سلیقے بخشے 
حسن سے کسب ہنر کیا کرتے

Daniyal@khan11
 

جب ستارے ہی نہیں مل پائے 
لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے 
وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا 
سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے

Daniyal@khan11
 

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے 
شام کے وقت سفر کیا کرتے 
تیری مصروفیتیں جانتے ہیں 
اپنے آنے کی خبر کیا کرتے

Daniyal@khan11
 

بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن 
گیا ہے روح کو آباد کر کے 
ہر آمر طول دینا چاہتا ہے 
مقرر ظلم کی میعاد کر کے

Daniyal@khan11
 

بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے 
ہماری زندگی برباد کر کے 
پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں گے ہم 
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے 
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے 
مگر ہاں منت صیاد کر کے

Daniyal@khan11
 

Raat Aayi Hai Balaaon Se Rihaayi De Gi
Ab Na Deewaar Na Zanjeer Dikhaayi De Gi
Yeh Dhundhlaka Sa Jo Is Ko Ghaneemat Samjho
Dekhna Phir Koi Suurat Na Sujhaayi De Gi
Dil Jo Tootay Ga To Ik-Tarfa Tamaasha Ho Ga
Kitne Aayinon Main Woh Shakal Dikhayi De Gi
Sath Ke Ghar Main Bara Shor Barpaa Hai Anwar
Koi Aaye Ga To Dasstak Na Sunaayi De Gi

Daniyal@khan11
 

اس حسیں کے خیال میں رہنا
عالم بے مثال میں رہنا
کب تلک روح کے پرندے کا
ایک مٹی کے جال میں رہنا
اب یہی نغمگی کی ندرت ہے
سر میں رہنا نہ تال میں رہنا
بے اثر کر گیا ہے واعظ کو
ہر گھڑی قیل و قال میں رہنا
انورؔ اس نے نہ میں نے چھوڑا ہے
اپنے اپنے خیال میں رہنا

Daniyal@khan11
 

بڑا سکون ملا آج اس کے ملنے سے
چلو یہ دل سے توقع کا وسوسہ بھی گیا
گلوں کو دیکھ کے اب راکھ یاد آتی ہے
خیال کا وہ سہانا تلازمہ بھی گیا
مسافرت پہ میں تیشے کے سنگ نکلا تھا
جدھر گیا ہوں مرے ساتھ راستہ بھی گیا
ہمیں تو ایک نظر نشر کر گئی انورؔ
ہمارے ہاتھ سے دل کا مسودہ بھی گیا

Daniyal@khan11
 

عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں
سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا
ہمیں بھی بننے سنورنے کا دھیان رہتا تھا
وہ ایک شخص کہ تھا ایک آئینہ بھی، گیا

Daniyal@khan11
 

اشارتوں کی وہ شرحیں وہ تجزیہ بھی گیا
جو گرد متن بنا تھا وہ حاشیہ بھی گیا
وہ دل ربا سے جو سپنے تھے لے اڑیں نیندیں
دھنک نگر سے وہ دھندلا سا رابطہ بھی گیا

Daniyal@khan11
 

کتنا آسان ہے تائید کی خو کر لینا
کتنا دشوار ہے اپنی کوئی رائے رکھنا
کوئی تخلیق بھی تکمیل نہ پائے مری
نظم لکھ لوں تو مجھے نام نہ آئے رکھنا
اپنی پرچھائیں سے منہ موڑ نہ لینا انورؔ
تم اسے آج بھی باتوں میں لگائے رکھنا

Daniyal@khan11
 

تیرگی ٹوٹ پڑے بھی تو برا مت کہیو
ہو سکے گر تو چراغوں کو جلائے رکھنا
راہ میں بھیڑ بھی پڑتی ہے ابھی سے سن لو
ہاتھ سے ہاتھ ملا ہے تو ملائے رکھنا