ہاتھ سے ہاتھ جھٹک کر یہ کہا تھا اس نے
ڈھونڈ لینا کوئی ، سینے سے لگانے والا
جس نے بھی دید لڑائی وُہی بسمل ٹھہرا
سوچ کر آ نکھ لڑا ، آنکھ لڑانے والا
یہ نہ سوچا تھا کبھی تم بھی بدل سکتے ہو
کیسے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا
مجھ کو محصور کیا یار تری زلفوں نے
ورنہ میں تھا نہ کسی دام میں آنے والا
یاد آتا ہے مجھے چھوڑ کے جانے والا
میری ہر شام کو ، رنگین بنانے والا
آج رو کر وہ حسیں پلکیں بھگو دیتا ہے
میرے حالات پہ دُنیا کو ہنسانے والا
ہاں مجھے آج بھی پسند ہے وہ
اس کو کہتے ہیں لازوال پسند
حلم ہے اہلِ علم کا شیوہ
جاہ والوں کو ہے جلال پسند
وصل کو ہجر ، ناگہانی موت
ہجر کو موسمِ وصال پسند
فکرِ دنیا نہیں! مجھے احمدؔ
اپنی مستی اور اپنی کھال پسند
محمد احمدؔ
کیوں بنایا تھا ٹِھیکرا دل کو
کیوں کیا ساغرِ سفال پسند
ٹھیک ہے میں نہیں پسند اُنہیں
لیکن اس درجہ پائمال پسند
سچ نہ کہیے کہ سچ ہے صبر طلب
لوگ ہوتے ہیں اشتعال پسند
☕☕☕☕☕☕☕
آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند
تھی ہماری بھی کیا کمال پسند
حیف! بد صورتی رویّوں کی
ہائے دل تھا مرا جمال پسند
تو نے بھی ساتھ نہ دیا
فقط تو ہی تو میرا تھا
اجالے میں سوتے رہے
اٹھے جو ہم، اندھیرا تھا
جلا دیا تو نے جسے
پرندوں کا بسیرا تھا
وہ شخص تھا رقیب کا
مجھے لگا کہ میرا تھا
Dil Ki Khalish To Saath Rahay Gi Tamam Umr
Darya e Gham Ke Paar Utar Jaayen Hum To Kiya
Munir Niazi
Ab Kaun Muntazir Hai Hamaray Liye Wahan
Shaam Aa Gayi Hai, Laut Ke Ghar Jayen Hum To Kiya
☕☕☕☕
Zinda Rahen to Kya Hai, Jo Mar Jayen Hum To Kiya
Dunya Se Khamushi Se Guzzar Jayen Hum To Kya
Hasti Hi Apni Kiya Hai Zamanay Ke Samnay
Ik Khwab Hain Jahaan Mein, Jo Bikhar Jayen Hum To Kiya
☕☕☕☕☕☕☕
کچھ نہ پوچھو کہ آتش غم سے
جگر و دل کباب ہیں دونوں
سو جگہ اس کی آنکھیں پڑتی ہیں
جیسے مست شراب ہیں دونوں
لب ترے لعل ناب ہیں دونوں
پر تمامی عتاب ہیں دونوں
رونا آنکھوں کا روئیے کب تک
پھوٹنے ہی کے باب ہیں دونوں
ہے تکلف نقاب وے رخسار
کیا چھپیں آفتاب ہیں دونوں
تن کے معمورے میں یہی دل و چشم
گھر تھے دو سو خراب ہیں دونوں
فکر مت کر ہمارے جینے کا
تیرے نزدیک کچھ یہ دور نہیں
پھر جئیں گے جو تجھ سا ہے جاں بخش
ایسا جینا ہمیں ضرور نہیں
عام ہے یار کی تجلی میرؔ
خاص موسیٰ و کوہ طور نہیں
,,,Legends poetry...☕☕
خوب پہچانتا ہوں تیرے تئیں
اتنا بھی تو میں بے شعور نہیں
قتل ہی کر کہ اس میں راحت ہے
لازم اس کام میں مرور نہیں
بزم میں جو ترا ظہور نہیں
شمع روشن کے منہ پہ نور نہیں
کتنی باتیں بنا کے لاؤں ایک
یاد رہتی ترے حضور نہیں
the legend of love says✨✨✨✨
ہے تمہارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو
جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو
جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور
اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو
اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ سنبھالیں تم کو
........✨✨✨✨
اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بلا لیں تم کو
.......✨✨✨✨
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے کہ تعویذ بنا لیں تم کو
پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو
جیسے بالوں میں کوئی پھول چنا کرتا ہے
گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجا لیں تم کو
کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے منا سا ہواؤں میں اچھالیں تم کو
❤️❤️❤️❤️❤️❤️
لوگ کہتے ہیں کہ یہ عشق نگل جاتا ہے
میں بھی اس عشق میں آیا ہوں دعا دے مجھ کو
یہی اوقات ہے میری ترے جیون میں کہ میں
کوئی کمزور سا لمحہ ہوں بھلا دے مجھ کو
the last lines........✨✨
روٹھنا تیرا مری جان لیے جاتا ہے
ایسے ناراض نہ ہو ہنس کے دکھا دے مجھ کو
اور کچھ بھی نہیں مانگا مرے مالک تجھ سے
اس کی گلیوں میں پڑی خاک بنا دے مجھ کو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain