To bichar raha hy soch ly....
Tery hath mn hy meri zindagi.💔💔💔.
Tujhy rokna meri mout hy...
Meri babasi ka khayal k😔😔😔.
ثابت ہوا ہے گردن مینا پہ خون خلق
😔لرزے ہے موج مے تری رفتار دیکھ کر
واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ
💔💔🙂ہم کو حریص لذت آزار دیکھ کر
تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے😔
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے
اک چنگاری نظر آئ تھی بستی میں اسے
😐وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے
میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے
منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارہ کر کے
Its time for old AVTAR
Its time to change....
PEHLY MN BOHOT SHARIFFFF THA.......
PHIRRR,,,,,,,, ESA HOGYA ISKA SABOOT MERI OLD POSTSS HN😐😐😐😐😐😐😐😐😐😐😐😐😐
Ufff Good evening frndsssss🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉🍰 tea time cheye chyaiye kisi ko
مدّت ہوئی ہے، یار کو مہماں کئے ہوئے
جوشِ قدح سے بزمِ چراغاں کئے ہوئے
کرتا ہوں جمع پهر جگر لخت لخت کو
عرصہ ہوا ہے دعوتِ مژگاں کئے ہوئے
پهر وضعِ احتیاط سے رُکنے لگا ہے دم
برسوں ہوئے ہیں چاکِ گریباں کئے ہوئے
پهر گرمِ نالہ ہائے شرر بار ہے نفس
مدّت ہوئی ہے سیر چراغاں کئے ہوئے
by mirza ghalib 💔💔
پہچان اپنی مٹائے پھرتا ہے
ہر شخص چہرہ چھپائے پھرتا ہے
ہے حسن اس کا کہ جادو ہے کوئی
ہر ایک کا دل چرائے پھرتا ہے
جو دیکھتا ہے اسی کا ہوتا ہے
وہ حشر سر پہ اٹھائے پھرتا ہے
یہ عشق بھی ہے عجب اس دنیا میں
یہ ناچ سب کو نچائے پھرتا ہے
for mad lovers ♥️♥️
کسک جو دِل میں ہے بخشی ہُوئی اُسیؔ کی ہے
مقامِ عِشق تلک جو رسائی دیتا نہیں
رشِیدؔ پیڑ کے ساۓ سے سُکھ کی تھی اُمید
یہ کیا کِہ بیٹا بھی گھر میں کمائی دیتا نہیں
the real truth of todays life💔💔
زمیندار نے دہقاں کی پگ اُچھالی آج
که فصل کاٹتا تو ہے بٹائی دیتا نہیں
میں اپنے نام کی اِس میں لکِیر کھینچ نہ لُوں
وُه میرے ہاتھ میں دستِ حِنائی دیتا نہیں
نہ ہوتی حُسن کی توصِیف گر اُسےؔ مقصُود
تو شاہکارؔ کو اِتنی صفائی دیتا نہیں
like n comments my followers👍👍👍💔💔
یتِیم پالتی ہے بہن کِس مُشقّت سے
ہے دُکھ کی بات کہ اِمداد بھائی دیتا نہیں
وه در فرار کے مُجھ پر کُھلے تو رکھتا ھے
وه زُلف قید سے لیکِن رِہائی دیتا نہیں
top lines 💔💔💔💔
صوفی یہ سہو محو ہوئے سد باب انس
کیا انبساط کار گہہ ہست و بود میں
تار نفس سے ہے تن خاکی بسا ہوا
ہے عنکبوت لپٹی ہوئی تار و پود میں
صوفی یہی ہے نور سواد حجاب قلب
ظلمت ہوئی جو سینۂ سوزاں کے دود میں
فیض نگاہ رہبر کامل کا ہے اثر
ساقیؔ ہے محو طاعت رب ودود میں
مشہور خلق جو ہے وہ مقبول حق نہیں
کیوں احمقوں کو ناز ہوا ہے نمود میں
طاعت نہیں ہے وہ کہ جو ہو بے حضور قلب
اے شیخ کیا دھرا ہے رکوع و سجود میں
ہے بو العجب یہ زمزمۂ صوت سرمدی
کس طرح آئے معرض گفت و شنود میں
راز دردن پردہ ز رندان مست پرس
سالک ہے کیوں حجاب شہود و وجود میں
ارنی و لن ترانی کا سب راز کھل گیا
کیا نشۂ غریب ہے شرب الیہود میں
اے گل جہاں میں جن کو ترا عشق ہو گیا
وہ خار سے کھٹکتے ہیں چشم حسود میں
کیوں آ گئے ہیں بزم ظہور و نمود میں
آزاد مرد ہو کے رہے ہم قیود میں
سالک ہے کیوں تخیل ترک وجود میں
نقش صور کا رنگ ہے تیرے شہود میں
جو آ گئے تجلیٔ تنزیہہ ذات میں
محدود کس طریق سے ہوں گے حدود میں
boorrriiiing yar
میں اس سے جدا ہوں وہ مجھ سے جدا ہے
محبت کے ماروں پہ فضل خدا ہے
نظر میں ہے جلتے مکانوں کا منظر
چمکتے ہیں جگنو تو دل کانپتا ہے
انہیں بھولنا یا انہیں یاد کرنا
وہ بچھڑے ہیں جب سے یہی مشغلہ ہے
یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے
خدا ہے محبت محبت خدا ہے
کہوں کس طرح میں کہ وہ بے وفا ہے
مجھے اس کی مجبوریوں کا پتا ہے
ہوا کو بہت سرکشی کا نشہ ہے
مگر یہ نہ بھولے دیا بھی دیا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain