ہم کسی بھی عمر میں مل سکتے ہیں جاناں میرے حصے کی محبت بچا کے رکھنا۔
ہم نے خود کو تم میں پرویا ہے تسبیح کی طرح
یاد رکھنا ٹوٹے ہم تو بکھر تم بھی جاؤ گے
پیوست رگ جاں ہوا اس طرح سے مجھ میں
دن بھر خیال اس کا،شب بھر خواب اس کے۔
دل کی دھڑکن میں اچانک یہ اضافہ کیسا۔۔
اُسکے ہونٹوں پہ کہیں نام ھمارا تو نہیں۔۔۔
مثل تعویز ہوتے ہیں کچھ لوگ
وہ جب بھی ملتے ہیں شفا ہوتی ہے
جہاں سوال کے بدلے سوال ہوتا ہے
وہیں محبتوں کا زوال ہوتا ہے ،
کسی کو اپنا بنانا ہنر ہی سہی !
کسی کا بن کے رہنا کمال ہوتا ہے
تمھارے روبرو ہو کر
میری جاں باوضو ہو کر
گواہ کر کے ستاروں کو
گگن کے سب کناروں کو
فقط اتنا سا کہنا ھے
مجھے تم سے محبت ھے۔
خاموش زبان ، اداس دل ، سوۓ ہوۓ نصیب۔۔۔!!
اے زندگی تیرے تحفوں پہ ، ہم آہ کریں یا واہ۔۔۔؟؟؟
ہم نے مانا کہ ، تغافل نہ کرو گے لیکن____!!
خاک ہو جائیں گے ، ہم تم کو خبر ہونے تک___!!!
ہم تمہیں اپنی خبر دیں بھی تو کیا سوچ کے دیں__!!!!
ہم کو رہنا ہی نہیں ، تم کو خبر ہونے تک ____!!!!!
دو چار سوالات میں کھلنے کے نہیں ہم
یہ عقدے ترے ہاتھ کے الجھائے ہوئے ہیں
اب کس کے لیے لائے ہو یہ چاند ستارے۔۔۔۔؟؟؟
ہم خواب کی دنیا سے نکل آئے ہوئے ہیں
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوںمجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
وصال میں بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فرو تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے
بنانا پڑتا تھا اکثر بگاڑ کر خود کو
میں نے رکھ ہی دِیا توڑ تاڑ کر خود کو..
بُجھ نہ جائـے اے عدم آج شمعِ زندگی
شب بہت طویل ہے جی بہت نڈھال ہے
مٹھی بھر کو کوئی خوشی نہ تھی دامن میں
پھر اک روز خدا نے مجھے تم سے ملا دیا۔
پسلی سے نِکلی تو سِینے میں جا بسی،،
بہت مُختصر ہے داستانِ عورت بھی____
اک شام پھر یوں ھوا کہ ہواؤں کی ضد پر
بجھتے ھوے ایک چراغ نے جلنے کی ٹھان لی____!!!
یہ میری نظر کی بلندیاں تجھے کس مقام پہ لے گئیں
وہ تیرے قدموں کی دھول تھی, مجھے کہکشاں کا گماں ھوا
میرے ہر اُداس پل میں میرا ساتھ چھوڑ جانا
یہ کہاں کی اُلفتیں ہیں یہ کہاں کا عشق جاناں.
تیرے سینے میں دھڑکیں گے
دل بن کے تجھے سنائی دیں گے
کبھی جو چاہو گے ہم سے ملنا
ہم ہو کے جلوہ دکھائی دیں گے
اپنی خاموش آنکھوں کو کبھی
اظہارِ محبت کی گویائی دیں گے
تیرے تصور میں بسے رہیں گے
نہ کسی صورت جدائی دیں گے
اپنی بانہوں کی قید سے اے دلبر
ہے قسم نہ تجھ کو رہائی دیں گے
حُکم تیرا ہے تو تَعمِیل کِیے دیتے ہیں،
زِندَگی ہِجَر میں تَحلِیل کِیے دیتے ہیں،
تُو مَیری وَصل کی خواہِش پہ بِگَڑتا کِیُوں ہے،
راستَہ ہی ہے چَلو تَبدِیل کِیے دیتے ہیں،
ہَم جو ہَنستے ہُوئے اَچھّے نَہِیں لَگتے تُم کو،
تُو حُکم کَر آنکھ اَبھی جھِیل کِیے دیتے ہیں...!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain