ہاتھ کانٹوں سے کر لیے زخمی اس نے
پھول بالوں میں اک سجانے کو
زندگی پاؤں نہ دَھر جانبِ انجام ابھی
میرے ذمے ہیں ادُھورے سے کئی کام ابھی
تُو وہ جس کا ذکر صحیفے کی نعمتوں میں ہوا
اور ہم "والعصر" کے بعد پُکارے ہوئے لوگ۔
اونچی عمارت والے پہروں میں رہتے ہیں
چھوٹے گھر والے کھلے در میں سوتے ہیں
عمر کیسے کٹے گی'سیف' جہاں
رات کٹتی نظر نہیں آتی۔۔۔۔
نَظر سے گُفتگُو، خاموش لَب تمھاری طرح ....
غزل نے سِیکھے ہیں انداز سب تمھاری طرح ...
بُلا رہا ہے ____ زمانہ، مگر ترستا ہُوں ....
کوئی پُکارے مُجھے بے سَبَب تمھاری طرح ...
اٹھی نگاہ شوق تو پتھرا کے رہ گئی
اس جلوۂ حسیں کا نظارا نہ کر سکے
ساقی تری نگاہ کا انداز دیکھ کر
مے کش بقدر ظرف تقاضا نہ کر سکے
تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو
ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو
فکرِ ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ سمجھ
اپنے انداز پر ایجاد کروں گا تجھ کو
نشہ ہے راہ کی دوری کا کہ ہمراہ ہے تو
جانے کس شہر میں آباد کروں گا تجھ کو
میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے
اب بہت دیر میں آزاد کروں گا تجھ کو
میں کہ رہتا ہوں بصد ناز گریزاں تجھ سے
تو نہ ہوگا تو بہت یاد کروں گا تجھ کو
تکتا رہتا ہوں میں تصویر بنا کر اُس کی
دیر تک ہاتھ نہیں دھوتا میں رنگوں والے ...
واجب ہے آپ پر کہ نبھائیں سدا مگر
کوئی کرے جفا تو وفا بھول جائیے
دھوکہ سبق ہے حفظ اسے کیجئے حضور
یہ کب کہا کہ جو بھی ہؤا بھول جائیے
کیوں گفتگو ہے میرے ہی بارے جہان میں
اتنا ہی گر برا ہوں ، برا بھول جائیے
تم مجھے ہمیشہ
نرم دل والوں کی قطار میں ہی پاؤ گے۔
کیونکہ مجھے علم ہے:
ایک خود غرض دل کبھی نہیں بھرتا
کسی چیز سے نہیں بھرتا!
جبکہ ایک نرم دل
ایک پھول سے خوش ہو جاتا ہے
یا پھر ایک معصوم سی دُعا سے۔
اور کبھی کبھار تو ہونٹوں کے کناروں پہ
ابھرنے والی اس مبہم مسکراہٹ سے بھی
جس کا احساس شاید مسکرانے والے کو بھی نہیں ہوتا۔
نا جانے کیسے رہ رہے ہیں ہم تیرے بن۔۔''!
بڑے ہی بے رونق ہیں دسمبر کی یہ دن۔۔''!
غیروں میں بٹتی رہی تیری گفتگو کی چاشنی
تیری آواز جن کا رزق تھی وہ فاقوں سے مر گئے
میں کبھی پیدا نہیں کر سکا، کوئی ایسی وجہ جو تمہیں اتنا بےقرار کردے کہ تم ساری مصروفیات چھوڑ کر مجھ سے رابطہ کرو.
لفظوں کی دسترس میں مکمل نہیں ہوں میں...
لکھی ہوئی کتاب کے باہر بھی سن مجھے...
*جب قید کیا تھا ........!!!
تو پھر پرّ کیوں کاٹے میرے__
اُسے پَسند نہیں ہے میرا نَظَر آنا
سَو اَب یہ ٹَھان لیا ہےکہ نہ دِکھائی دُوں
اَب اَگر آَسمَان سےاُترے فَیصلَہءِ وَصل
میری خُواہِش ہے میں مَر کراُسےجُدائی دُوں
اس نے رکھا ہے مجھے ساتھ تو اپنے لیکن
دل ہی رکھا ہے مرا، دل میں کہاں رکھا ہے
ہم کو ملا ہے درد بھی ہر بار مختلف
اک بار جو ملا، وہ دوبارہ نہیں ملا
ہم کسی بھی عمر میں مل سکتے ہیں جاناں میرے حصے کی محبت بچا کے رکھنا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain