کتنا محروم ہوں میں کتنا میسر ہے مجھے
ذرہ صحرا ہے مجھے، قطرہ سمندر ہے مجھے
یہ بھی عجیب دُکھ ہے کے پورے جہان میں
نکلا نا ایک شخص بھی میرے مِزاج کا ۔۔
اُترو ہماری آنکھ میں، ڈھونڈو جگہ جگہ ،
خوابوں میں ایک خواب ہے تعبیر کے بغیر_!!
ہم بصد ناز دل و جاں میں بسائے بھی گئے
پھر گنوائے بھی گئے اور بُھلائے بھی گئے
ہم سے رُوٹھا بھی گیا، ہم کو منایا بھی گیا
پھر سبھی نقش تعلّق کے مِٹائے بھی گئے.
مکمل کس طرح ھو گا تماشہ برق و باراں کا
ترا ھنسنا ضروری ھے مرا رونا ضروری ھے !!
گھر بدلتے تو یہی بخت وہاں بھی ہوتے
ہم نے برباد ہی ہونا تھا جہاں بھی ہوتے
لہر در لہر کئی گرہیں لگائیں تم نے
ایک ترتیب سے بہتے تو رواں بھی ہوتے!
دائم وہ کیوں نہ وجد میں آٹھوں پہر رہے
جس کے خیال میں رہے رقصاں، خیال یار
اے سکون ریز شخص ،
کیسے بھی کرو ،
مگر میرے روبرو آؤ ،
میری اس ڈھیر اداسی کا تم ہی آخری حل ہو_!!
جھوٹ کہتے ہیں کہ آواز لگا سکتا ہے
ڈوبنے والا فقط ہاتھ ہلا سکتا ہے
اور پھر چھوڑ گیا وہ جو کہا کرتا تھا
کون بدبخت تجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے
راستہ بھولنا عادت ہے پرانی اس کی
یعنی اک روز وہ گھر بھول کے آ سکتا ہے
شرط اتنی ہے کہ تو اس میں فقط میرا ہو
پھر تو اک خواب کئی بار دکھا سکتا ہے
آنکھ بنتی ہے کسی خواب کا تانا بانا
خواب بھی وہ جو مری نیند اڑا سکتا ہے
اس نے کیا سوچ کے سونپا ہے کہانی میں مجھے
ایسا کردار جو پرده بھی گرا سکتا ہے
میرے رزاق سے کرتی ہے مری بھوک سوال
کیا یہیں رزق کے وعدے کو نبھا سکتا ہے
تم نہ مانو گے مگر میرے چلے جانے پر
اک نہ اک روز تمہیں صبر بھی آ سکتا ہے
تُو نے دل میں جو درد بویا تھا
اس کی ٹہنی پہ پھول آئے ہیں
اپنے بھی تجھ کو اپنوں میں اب گن نہیں رہے,
فقیرا مان جا, اب تیرے دن نہیں رہے.
وہ جب یہاں تھا تو ہم دیکھتے نہ تھے اس کو
وہ جا رہا ہے تو ہم کھڑکیاں بدلتے ہیں !
وہ شہد اور شفق بھری نیندیں کدھر گئیں
مہتاب سے حسیں وہ مرے خواب کیا ہوئے
زانو تھے جن کے مثل صبا نرم اور خنک
اے موسم بہار وہ احباب کیا ہوئے۔
وہ کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
بس کوئی دم میں مرنے والے تھے
وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں
آج ہم رنگ بھرنے والے تھے
یوں تو مرنا ہے ایک بار مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے
رونقِ بزمِ زندگی طُرفہ ہیں تیرے لوگ بھی
اک تو کبھی نہ آئے تھےگئے تو رُوٹھ کر گئے
خوش نفسانِ بےنوا بے خبرانِ خوش ادا
تیرہ نصیب تھے مگر شہر میں نام کر گئے
آپ میں جون ایلیا سوچئے اب دھرا ہے کیا
آپ بھی اب سدھاریے آپ کے چارہ گر گئے
ماس ناخن سے الگ کر کے دکھایا میں نے ،
اس نے پوچھے تھے جدائی کے معانی مجھ سے_!!
سِوائے صَبر، ہَمارے کُچھ اَور بَس میں نہ تھا،
سَو جِتنا ہو سَکا، پَروَردِگار! ہَم نے کِیا_!!
اے میرے لفظوں کے ہمنوا تجھے لفظوں
کی تاثیر لکھوں
یا خود پہ ہوا اک سحر لکھوں ؟
تیری محبت کہ قفس میں خود کو قید لکھوں
یا آزاد محبت لکھوں !!!
بتا! تجھے پیکرِ محبت لکھوں
یا محبت کا سمندر لکھوں
تجھے محبت کا سرورق لکھوں
یا بابِ زندگی کا حسیں عنواں لکھوں
اگر الفاظ میرے بس میں ہوں تو نہ جانے کیا لکھوں
تجھ ہی کو ابتدا لکھوں
تجھ ہی کو انتہا لکھوں
کہیں وہ میری محبت میں ، گُھل رھا ھی نہ ھو
خُدا کرے ، اُسے یہ تجربہ ھُوا ھی نہ ھو
سپردگی میرا معیار تو نہیں ، لیکن
میں سوچتا ھُوں ، تیرے رُوپ میں خُدا ھی نہ ھو۔
مطمٸن ہوں تیرے جانے سے بظاہر لیکن
کھا گیا ہے مجھے اندر سے اسی بات کا دکھ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain