زندگی تهک کے گرتی یے تو خیال آتا ہے
جان لـیوا ہـے لاحاصـل کی تمــــنا کرنا
مجھے تم سے بہتر کی خواہش نہ تھی، نہ ہے ، نہ رہے گی مجھے تمھاری ضرورت تھی، ہے، اور تاحیات رہے گی
بچھڑ گئے تو موج اڑانا
واپس میرے پاس نہ آنا
جب کوئی جا کر واپس آئے
روئے تڑپے یا پچھتائے
میں پھراس کو ملتا نہیں ہوں
ساتھ دوبارہ چلتا نہیں ہوں
گم جاتا ہوں ، کھو جاتا ہوں
میں پتھر کا ہو جاتا ہوں
تمھارے بعد نا رکھی کسی سے آس ہم نے ،
اک حادثہ بہت تھا ، بڑے کام آیا_!!
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
جو برس گئیں تو بہار ہیں
جو ٹھہر گئیں تو قرار ہیں
کبھی آ گئیں یونہی بے سبب
کبھی چھا گئیں یونہی روز و شب
کبھی شور ہے کبھی چپ سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
کبھی بوند بوند میں گم سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو
کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو
خوابوں سی دل نواز حقیقت نہیں کوئی
یہ بھی نہ ہو تو درد کا درمان بھی نہ ہو
محرومیوں کا ہم نے گلہ تک نہیں کیا
لیکن یہ کیا کہ دل میں یہ ارمان بھی نہ ہو
کچھ بھی نہیں ہوں میں مگر اتنا ضرور ہے
بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو
آشفتہ سر جو لوگ ہیں مشکل پسند ہیں
مشکل نہ ہو جو کام تو آسان بھی نہ ہو
رونا یہی تو ہے کہ اسے چاہتے ہیں ہم
اے سعد جس کے ملنے کا امکان بھی نہ ہو
ہم اس کو چاہنے پہنچے تو ہم کو علم ہوا
یہ کارِ خیر بہت پہلے کر چکا تھا کوئی ۔۔۔!
ضدوں سمیت کبھی دل کو چھوڑنا ہو گا
یہ آئینہ کسی پتھر پہ توڑنا ہو گا
یہی نہیں کہ ہمیں توڑ کر گیا ہے کوئی
اسے بھی خود کو بہت دیر جوڑنا ہو گا
تُلی ہوئی بہت سرکشی پہ ہجر کی رُت
یہ رُت رہی تو کہیں سر ہی پھوڑنا ہو گا
قریب ساحلِ دریا بِچھی ہے پیاس مِری
ہوس کو دامنِ دریا نچوڑنا ہو گا
طلب کو تُو نہ مِلے گا، تو اور لوگ بہت
کسی طرف تو یہ طوفاں بھی موڑنا ہو گا
کبھی متاعِ سفر تھا جو دلربا محسنؔ
خبر نہ تھی اسے رَستے میں چھوڑنا ہو گا
ﭘﺮﺩﮦ ﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ
ﮐﺘﻨﮯ ﺧﺎﮐﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﻧﮓ ﺑﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻧﺎﻡ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺤﺒّﺖ ﮐﺎ
ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﻮﮞ' ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﮈﺭﺗﮯ ہیں
ہو تو سکتا ہے کسی دن وہ نظر ڈھونڈے مجھے
ہو تو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ مگر ایسا کہاں ہونا ہے ؟؟
کبھی تو پوچھو نا اُن سے بھی کج روی کا سبب
جو اپنا دردِ جگر تم سے چھپا کے بیٹھے ہیں
ایسا نہیں کہ غم نے بڑھا لی ہو اپنی عمر
موسم خوشی کا وقت سے پہلے گزر گیا
کیا کہوں دیدۂ تر، یہ تو مرا چہرہ ہے
سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے
سو درد ہیں
سو راحتیں
سب ملا دلنشیں
ایک تُو ہی نہیں
سنو اک کام کرو
یہ رات ہمارے نام کرو
غموں کو کریں گے باۓ
مل کر جب پیئں گے چاۓ
اک عمر گزار آئے تو محسوس ہوا ہے۔۔۔
اس طرح تو جینے کا ارادہ ہی نھیں تھا
ہر اِنسان کی دو زِندگیاں ہوتی ہیں دُوسری تَب شُروع ہوتی ہے جب اُسے احساس ہوتا ہے کہ زِندگی صِرف ایک ہے
دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے
کمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے
ہم نے پیدا کیا تھا سو پَالتے گٸے پُوستے گٸے
پھر جس کے پَر نکلتے گٸے، وہ اُڑتا چلا گیا ...
شور وحشت بھی نہیں تنگی داماں بھی نہیں
ہم پہ اتری ہے محبت بڑی تہذیب کے ساتھ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain