وہ جسے سمجھا تھا زندگی ، میری دھڑکنوں کا فریب تھا
مجھے مسکرانا سکھا کے وہ میری روح تک کو رلا گیا
کرو پھر سے کوئی وعدہ کبھی نہ پھر بچھڑنے کا
تمہیں کیا فرق پڑتا ہے ، بچھڑنے میں مکرنے میں
خیال یار میں نیند کا تصور کیسا
آنکھ لگتی ہی نہیں جب سے ہے آنکھ لگی
نہیں ہے سنگ کوئی ہمسفر تو کیا ہوا
خاموشیاں ، ویرانیاں ، رسوائیاں تو ہیں
تیری تمنا ، تیرا انتظار اور تنہا سا میں
تھک کر مسکرا دیا جب رو نہیں پایا
نیند آتی نہ تھی جس کو میری صورت دیکھے بغیر
آج وہ لوگوں سے کہتا ہے یہ شخص دیکھا سا لگتا ہے
رات دروازے پہ کتنی دستکوں کے نشان تھے
پھر وہی پاگل ہَوا تھی ، پھر مجھ سے دھوکہ ہوا
اکیلے رات بھر تڑپتا رہا مریض شام غم غالب
نہ تم آئے ، نہ نیند آئی، نہ چین آیا ، نہ موت آئی
مسکراہٹ کی بات کرتے ہو
جی رہا ہوں یہی غنیمت ہے.
مجھے دن میں روشنی اور رات کو اندھیرا نظر آتا ہے😂
کہیں مجھے پیار تو نہیں ہوگیا😀😂
اے گرمیوں جلدی آؤ 😢😥تاکہ وہ
🙈میرے گھر برف لینے آئے 😍😋😌
لوگوں کے پاس دوست ہوتے ہیں،
اور میرے پاس نمونے ہیں