مجھے پسند ہے کسی پہاڑ کی چوٹی پر لکڑی سے بناچھوٹا ساگھر چاۓ کا کپ ہاتھ میں تھامے کھڑکی سے برستی بارش دیکھنا بوڑھےدراز قامت سر سبز درخت قدیم حویلیاں افق پر روشنی بکھیرتا سورج ڈھلتی ویران شام ویران جزیرے خزاں کے موسم میں کسی انجان پگڈنڈی پر بکھرے زرد پتے اور جان لیوا خاموشی ۔۔۔🖤 انتخاب
بِچھڑنے والے تُجھے گنوا کر عجیب وحشت میں کٹ رہی ہے عجیب سا ایک کرب دل سے لپٹ رہا ہے عجیب سا سوگ کا سماں ہے بچھڑنے والے تُجھے گُنوا کر جدھر بھی دیکھوں ہر ایک جانب اُداسیوں کا کوئی جہاں ہے بچھڑنے والے بدن سے دل تک دُھواں دُھواں ہے کہیں سے آو کہ ایک مُدّت گُزر چُکی ہے بصارتوں سے سماعتوں تک کی رہ گُزر پہ عجیب سی دُھول جم چُکی ہے بچھڑنے والے کہیں سے آو کہ دل کو وحشت کے کالے سانپوں نے ڈس لیا ہے کہیں سے آواز دو خُدارہ کہ اب کہیں روح میں اُداسی سی بس گئی ہے بچھڑنے والے کہیں سے آواز دو سماعت ترس گئی ہے💔💔😭😢😢