murshid meri id pe kala jadu karwaya gaya hai...
logon ne meri posts pe aana hi chor diya hai...
mera dard na tum samajh saky mujhe sakht iska malaal hai 
کچھ تعلق بھی نہیں، پھر بھی خفا ہُوں تُجھ سے
جانے کس مان پہ مَیں رُوٹھ گیا ہُوں تُجھ سے
مُجھے کم عُمرسمجھ کے مِری تضحیک نہ کر
مَیں محبت میں کئی سال بڑا ہُوں تُجھ سے
جس طرح دودھ میں گُھل جاتی ہے چینی، جاناں !
مَیں خیالوں میں اُسی طرح مِلا ہُوں تُجھ سے
گیند بن کر ترے پیروں میں پڑا ہوں کہ تُو کھیل
تُو سمجھتا ہے کہ مَیں کھیل رہا ہُوں تُجھ سے
میرے اجزا میں نہ مٹی ہے نہ پانی ہے نہ آگ
میرے پیکر کو پرکھ لے، مَیں بنا ہُوں تُجھ سے
اے چٹانوں کی طرح مُجھ کو دبانے والے !
دیکھ چشمے کی طرح پھوٹ بہا ہُوں تُجھ سے
میری رگ رگ تری رگ رگ سے جُڑی ہے، مِرے یار !
ظاہری طور پہ تو دُور کھڑا ہُوں تُجھ سے
اے اُداسی ! مَیں ادب اس لیے کرتا ہُوں ترا
غم کے جتنے بھی سبق ہیں، مَیں پڑھا ہُوں تُجھ سے
jeene ke liye advice...
https://www.facebook.com/reel/493386326638530/?mibextid=xu5OvmQjzDyq7Bl8
مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں
وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں
صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں
وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں
اُن کے سینے میں بھی شہکار ہُوا کرتے ہیں
صبح کی پہلی کرن جن کو رُلا دیتی ہے،
وہ ستاروں کے عزادار ہُوا کرتے ہیں
جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں
شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں محسن
دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں
محسن نقوی
(عذابِ دید)
mujhe pasand hai zameen pe parne wali barish ki pahli boondein aur unme se nikalne wali mitti ki khushbu...
mujhe pasand hai sham ke pahar mein sokhy huy darakht pe betha akela koi parinda...
mujhe pasand hai badalon mein chand ka chup jana aur zahir hona...
mujhe pasand hai khizaaon mein urte huy sookhy paty...
and mujhe pasand hai rat ke pahar mein s ka online hona...
from dairy of "Dil...Deewana"
دل میں ہم ایک ہی جذبے کو سموئیں کیسے ،
اب تجھے پا کے یہ الجھن ہے کے کھوئیں کیسے ،
ذہن چھلنی جو کیا ہے ، تو یہ مجبوری ہے ،
جتنے کانٹے ہیں ، وہ تلووں میں پروئیں کیسے ،
ہم نے مانا کے بہت دیر ہے حشر آنے تک ،
چار جانب تیری آہٹ ہو تو سوئیں کیسے ،
کتنی حسرت تھی ، تجھے پاس بٹھا کر روتے ،
اب یہ یہ مشکل ہے ، تیرے سامنے روئیں کیسے . . .
احمد ندیم قاسمی
اس عورت کی قربت تلاش کریں
جو زندگی سے بھرپور گفتگو کر سکتی ہو
جو زندگی گزارنے کے اصولوں سے واقف ہو
جو جینا جانتی ہو ، جینا چاہتی ہو
جو آپ کو جینا سکھائے
جو آپ کو اپنے سینے سے لگا کر
ساری رتجگوں کی بے قراریاں سمیٹ لے
تمہیں اپنی بانہوں کے گھیرے میں سمیٹ کر نئے جہاں میں لے جائے
تمہاری پلکوں پہ سجے خوابوں کی تعبیر بتائے
جو آپ سے یہ نہ کہے کہ
جو سمجھنا چاہو سمجھ لو
بلکہ بہت محبت سے کہے
" میں سمجھاتی ہوں نا " 💙
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain