اسیری کے نشاں سارے کے سارے برمحل رکھنا جہاں چھنکی ہوں زنجیریں وہیں زُلفوں کے بل رکھنا تُمھیں بے کیف کرنے کو نہ جانے کب بدل جائیں اُن آنکھوں کا تم اپنے پاس کُچھ نعم البدل رکھنا رہا ہے ربط میری شاعری کا اُس کے ہونٹوں سے مکر جائے تو اُس کے سامنے میری غزل رکھنا کبھی اپنی جفا پر وہ پشیماں ہو بھی سکتا ہے مگر تم فیصلہ ترکِ محبت کا اٹل رکھنا ہزاروں آرزوؤں کو بسا بیٹھے ہو کیوں دل میں نہیں آسان گھر میں اتنے مہماں آج کل رکھنا ہواؤں سے بھی پڑ جاتے ہیں اکثر دائرے جس میں قتیلؔ اُس جھیل میں ہولے سے یادوں کے کنول رکھنا...! قتیلؔ شفائی
سینے میں الجھنوں کا جوبن کمال است آہا ہہ زندگی سے ان بن کمال است وہ اک بشر جو خود کو سمجھتا ہے ماوراء وہ ہی بنے گا آگ کا ایندھن کمال است ٹوٹے ہوئے بدن میں وحشت کی سسکیاں اور پھر دل_خراب کی چھن چھن کمال است تصویر-حسن-یار سے مرغوب ہوکے پھر کمرے میں منھ چڑاتا درپن کمال است لفظوں سے اس نے میری چوٹوں کو یوں چھوا ہر زخم لگ رہا ہے کندن کمال است اے پیاری تو بھی عشق کی باتوں میں آگئی تو نے بھی چن لیا اک "رہزن" کمال است.....
na dua aese qabool hoti na ba dua aese qabool hoti chahy din rat aik kardo dua aese qabool hoti ke aesa kam kar jao ke agle insan se kahy bina hi dil se dua nikal jaye wo dua sat aasmanu ka seena cheer ke KHUDA tak puhanchti hai... aur agar kisi ka dil dukhao aur wo ba dua na dy to us se bari ba dua koi nhi... by deewana...
کچھ تعلق بھی نہیں، پھر بھی خفا ہُوں تُجھ سے جانے کس مان پہ مَیں رُوٹھ گیا ہُوں تُجھ سے مُجھے کم عُمرسمجھ کے مِری تضحیک نہ کر مَیں محبت میں کئی سال بڑا ہُوں تُجھ سے جس طرح دودھ میں گُھل جاتی ہے چینی، جاناں ! مَیں خیالوں میں اُسی طرح مِلا ہُوں تُجھ سے گیند بن کر ترے پیروں میں پڑا ہوں کہ تُو کھیل تُو سمجھتا ہے کہ مَیں کھیل رہا ہُوں تُجھ سے میرے اجزا میں نہ مٹی ہے نہ پانی ہے نہ آگ میرے پیکر کو پرکھ لے، مَیں بنا ہُوں تُجھ سے اے چٹانوں کی طرح مُجھ کو دبانے والے ! دیکھ چشمے کی طرح پھوٹ بہا ہُوں تُجھ سے میری رگ رگ تری رگ رگ سے جُڑی ہے، مِرے یار ! ظاہری طور پہ تو دُور کھڑا ہُوں تُجھ سے اے اُداسی ! مَیں ادب اس لیے کرتا ہُوں ترا غم کے جتنے بھی سبق ہیں، مَیں پڑھا ہُوں تُجھ سے
مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں اُن کے سینے میں بھی شہکار ہُوا کرتے ہیں صبح کی پہلی کرن جن کو رُلا دیتی ہے، وہ ستاروں کے عزادار ہُوا کرتے ہیں جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں محسن دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں محسن نقوی (عذابِ دید)
mujhe pasand hai zameen pe parne wali barish ki pahli boondein aur unme se nikalne wali mitti ki khushbu... mujhe pasand hai sham ke pahar mein sokhy huy darakht pe betha akela koi parinda... mujhe pasand hai badalon mein chand ka chup jana aur zahir hona... mujhe pasand hai khizaaon mein urte huy sookhy paty... and mujhe pasand hai rat ke pahar mein s ka online hona... from dairy of "Dil...Deewana"
دل میں ہم ایک ہی جذبے کو سموئیں کیسے ، اب تجھے پا کے یہ الجھن ہے کے کھوئیں کیسے ، ذہن چھلنی جو کیا ہے ، تو یہ مجبوری ہے ، جتنے کانٹے ہیں ، وہ تلووں میں پروئیں کیسے ، ہم نے مانا کے بہت دیر ہے حشر آنے تک ، چار جانب تیری آہٹ ہو تو سوئیں کیسے ، کتنی حسرت تھی ، تجھے پاس بٹھا کر روتے ، اب یہ یہ مشکل ہے ، تیرے سامنے روئیں کیسے . . . احمد ندیم قاسمی
اس عورت کی قربت تلاش کریں جو زندگی سے بھرپور گفتگو کر سکتی ہو جو زندگی گزارنے کے اصولوں سے واقف ہو جو جینا جانتی ہو ، جینا چاہتی ہو جو آپ کو جینا سکھائے جو آپ کو اپنے سینے سے لگا کر ساری رتجگوں کی بے قراریاں سمیٹ لے تمہیں اپنی بانہوں کے گھیرے میں سمیٹ کر نئے جہاں میں لے جائے تمہاری پلکوں پہ سجے خوابوں کی تعبیر بتائے جو آپ سے یہ نہ کہے کہ جو سمجھنا چاہو سمجھ لو بلکہ بہت محبت سے کہے " میں سمجھاتی ہوں نا " 💙