Damadam.pk
Dil...Deewana's posts | Damadam

Dil...Deewana's posts:

sacha insan kabhi bhi aurat ke dil tak nhi punhch sakta...
D  : sacha insan kabhi bhi aurat ke dil tak nhi punhch sakta... - 
Dil...Deewana
 

دو چار باتیں وہ لوگ بھی سُنا کر گئے ہم کو
جن کی قمیضوں پر اپنا گریبان تھا ہی نہیں
اتنے پارساؤں میں پھر دم نہ گُھٹتا تو کیا ہوتا
جو بھی ملا فرشتہ ہی ملا انسان تھا ہی نہیں
____________

Digital Art image
D  🔥 : اگر کوئی پوچھ لے تم سے کہ؛ کیا کِیا تم نے آج ؟ تو کترانا مت! یہ کہنے سے - 
Dil...Deewana
 

کچھ روگ بڑے مبارک ہوتے ہیں!
لگ جائیں تو آپ کو پہلے سے مختلف انسان بنا دیتے ہیں, آپ تخلیقی اور تعمیری بن جاتے ہیں
کچھ ٹھوکریں بھی بڑی معتبر ہوتی ہیں سیدھا
اس کے دربار میں سر کے بل لاکھڑا کرتی ہیں
کچھ بے توجہیاں بھی بڑی انمول ہوتی ہیں
آپ کی توجہ اور دھیان کا ارتکاز چہروں کے ہجوم سے نکال کر قطب نما کی طرح ایک ذات کی طرف مبذول کردیتی ہیں✨
ایسے ہردرد، ہر ٹھوکر، ہر روگ
ہر خلش،
ہر بے بسی ،
ہر بے اعتنائی
ہر بے رخی،
ہر بے توجہی کو سلام
جس نے آپ کو پہلے سے بہتر انسان بنایا ہو
اور صاحبِ کن فیکون سے جا ملوایا ہو،

Beautiful Nature image
D  : "کوئی تو ھونا چاھیے کم از کم ایک وہ جس کے پاس آپ جا سکتے ھوں جب آپ نہیں - 
Beautiful Nature image
D  : ہمیشہ اکیلے زندہ رہنے کے لیے تیار رہیں لوگ مسلسل بدلتے رہتے ہیں، آج آپ اہم - 
Dil...Deewana
 

*
محبت محسوس کرنے کا نام ہے۔ کسی کی بے چینی سے۔
کسی کے رونے سے۔
کسی کے غصے سے۔
کسی کے لہجے کی تپِش سے۔
کسی کے ہر طرح کے حالات کے باوجود بھی آپ سے جُڑے رہنے سے۔
کسی کے آپ سے بات کرنے کے طریقے سے۔
محبت مختلف انداز میں محسوس کرنے کا نام ہے صرف کہنے سے محسوس نہیں ہوتی۔❤🩹

Dil...Deewana
 

ایک مدت کی ریاضت سے کمائے ہوئے لوگ.!!
کیسے بچھڑے ہیں مرے دل میں سمائے ہوئے لوگ
تلخ گوئی سے ہماری تُو پریشان نہ ہو.!
ہم ہیں دنیا کے مصائب کے ستائے ہوئے لوگ
اس زمانے میں مرے یار کہاں ملتے ہیں .!
اپنے دامن میں محبت کو بسائے ہوئے لوگ
تجھ کو اے شخص کبھی زیست کی تنہائی میں
یاد آئیں گے ہم عجلت میں گنوائے ہوئے لوگ .!!
اُن کے رستے میں بچھا دیتے ہیں پلکیں اپنی .!!!!
جب بھی ملتے ہیں ترے شہر سے آئے ہوئے لوگ
یہ غنیمت ہیں جو آزاد نظر آتے ہیں.!!
خواب پلکوں کے دریچوں میں سجائے ہوئے لوگ

Social media post
D  : ھوائن جي ھندورن ۾ محبت جون رکي ڪھاڻيون شھر تنھنجي کي ميار ڏجي تہ ڪيئن ڏجي - 
Dil...Deewana
 

چیزیں جو خوف زدہ کر دیتی ہیں...!!
اونچی آواز ،
ڈھلتی شامیں ،
طوفانی راتیں ،
احساس سے عاری پتھر نما دل ،
مغلظات بکتی زبانیں ،
سخت آزمائش کے دن ،
اور...
منافقت میں لپٹے یقین کا قصیدہ پڑھتے انسان...!!!

Dil...Deewana
 

بعض اوقات
کسی شخص کی محبت ہمارے دل کو تھکا دیتی ہے۔
جب دل مکمل تھک جائے، تو روح تھکنے لگتی ہے!
اور دل و روح مکمل تھک جائیں، تو جسم ٹوٹنے پھوٹنے لگتا ہے،
روح بھی بیمار ہو جاتی ہے۔
کوئی کہتا ہے
علاج کروا لو!
کوئی کہتا ہے دم کروا لو!
دعا کرا لو۔۔!
اور محبت میں تھکے ہوئے اس انسان کی بس اتنی سی تمنا ہوتی ہے
کہ کوئی اس کے مسیحا سے کہہ دے کہ اسکی فکر کر لے
بس۔۔۔۔۔
اور وہ اتنے میں ہی آرام پا کر مکمل صحتیاب ہو جائے۔

deewana...
D  : deewana... - 
اکتوبر کی راتیں
محبت کے شروع ہونے والے دنوں کی
ٹھنڈک جیسی ہیں۔۔۔۔
ہلکی پُرنم اور اُداس!!
D  : اکتوبر کی راتیں محبت کے شروع ہونے والے دنوں کی ٹھنڈک جیسی ہیں۔۔۔۔ ہلکی - 
Beautiful Nature image
D  : ایک قسم کی اداسی جو زیادہ جاننے کی وجہ سے آتی ہے جو دنیا کو اس کی اصل شکل - 
Dil...Deewana
 

ہم سے وفا کے بارے میں جو چاہے پوچھ لو
لیکن وفا کی کیا ہے سزا یہ نہ پوچھنا
راہ وفا میں ہم پہ جو گزری وہ پوچھ لو
منزل پہ کیا سلوک ہوا یہ نہ پوچھنا
رستہ میں کون کون ملا پوچھو شوق سے
کس کس کا ساتھ چھوٹ گیا یہ نہ پوچھنا
چاہت کی داستان ہے ذاتی معاملہ
توڑا ہے کس نے عہد وفا یہ نہ پوچھنا
سچ بولنا بھی تم کو سکھا دیں گے ہم مگر
سچ بولنے کی کیا ہے سزا یہ نہ پوچھنا

Life Advice image
D  : right... - 
Sad Poetry image
D  : تُجھے خبر نہیں کیا شے ھے خوفِ تنہائی ڈھلے جو شام تو خُود اپنا گھر ڈراتا - 
deewana...
D  : deewana... - 
Dil...Deewana
 

اک دشت کی نوا تھے صداؤں میں رہ گئے
ہم لوگ بے بسی کی ہواؤں میں رہ گئے
تنہا ہی کاٹنا تھا کڑی دھوپ کا سفر
جو لوگ میرے ساتھ تھے چھاؤں میں رہ گئے
اس شہر روزگار میں تنہائیاں ہیں بس
بچپن کے دوست یار تو گاؤں میں رہ گئے
جو لوگ ٹھہر پاۓ نہ مشکل کے سامنے
پھر بوجھ کی مثال وہ پاؤں میں رہ گئے
کہنے کو اک مثال محبت کی ہم بھی تھے
بے کار سی وجہ کو اناؤں میں رہ گئے
پھر شام بھی افق سے سمندر میں جابسی
ہم لوگ طاق شب کی دعاؤں میں رہ گئے
گلشن کی آب و تاب کو سازش نے آلیا
جو پھول کھل رہے تھے خزاؤں میں رہ گئے
اس طور تشنگی کو میسر تھا آج وہ
کچھ نقش حسرتوں کی سراؤں میں رہ گئے

Dil...Deewana
 

ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﯾﺎﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﮔﺮﺩﺵ ﺩﻭﺭﺍﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﮔﯿﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﭼﺎﻧﺪ ﺑﮭﯽ ﺑﺪﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭗ ﮔﯿﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺘﺎﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻋﺸﻖ ﻧﮯ ﮐﺎﮨﻞ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﮐﺎﻡ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻧﺎ ﮐﺮﺩﮦ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﯽ ﻣﻠﯽ ﺳﺰﺍ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﻔﺎﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍﺷﮏ ﮐﮯ ﺩﺭﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﮔﺮ ﮔﯿﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﻨﺎﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺍﺗﺮﺗﺎ ﮔﯿﺎ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﭘﮭﺮ
ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ