بےخودی کی ذندگی ہم جیہ نہیں کرتے
جام دوسروں سے چھین کر ہم پیہ نہیں کرتے
اگر تم کو پیار ہے ہم سے تو آہ کے کاہو
ہم بھی کسی کا پیچھا کیا نہیں کرتے
محترم ہم بدلہ نہیں لیتے
معاف کر کے دل سے نکال دیتے ہے
آب وہ ہم سے ڈر کر نقاب کر لیتی ہے کے کہی میں اس کے ہونٹ نہ چوم لوں
میں نے بھی کہ دیا ڈرو نہیں میری جان میرا بھی آج روزہ ہے
تیرا نام میری ذبان پر کہد ہی آجاتا ہے
جب کوی مجھ سے میری آخری خواہش پوچھتا ہے
جب عشق کی بیماری لگتی ہیں نہ
تو تین بچوں کی۔ماں بھی پیاری لگتی ھیں
آج تو دل۔کے درد پر ہنس کر
درد کا دل دکھا دیا ہم۔نے
وہ کیتی ہے ہم چوڑ چالے
ہم نے بی کہ دیا چالو آگے بڑھو
تیرے بعد کس کو چوسے
دل کی اس بغاوت پے لعنت ہے
میں نے کہا بےکار ھوں
وہ کیتی ہے قبول ہے
میں نے کہا وقت سے ہارا ھوں
وہ کیتی ہے قبول ہے
میں نے کہا بدنامِ ھوں
وہ کیتی ہے قبول ہے
وہ کیتی ہے مجھے تیرا سب قبول ہے بس قبول نہيں تو میرے ھوتے ھوے تیرا کسی اور کو دیکھنا
آو تمیں چائے پلاتے ہیں
میٹھے کی جگہ عشق ملاتے ہیں

آج نصیب نے کہا بولو کیا چایئے
تمہارا نام کیالیا۰۰۰۰۰۰خاموش ھوگیا
خاک ڈالو تم وفا پے میری
تم بتاو آج کال کس کے ھو

ترس گے ہیں میرے ہونٹ تیرے ہونٹوں کو چومنے کے لیے
آبھی تو تین روزے گزرے ہیں
ورنہ ہم تو ترے ہونٹوں کو چھوڑنے کا نام نہیں لتے تھے
ترے ہونٹوں کے بوسوں سے جدا ہیں بس اس رامضان المبارک کے مہینے کی وجہ سے
میں یہ نہیں کہتا کے میری خیرخبر پوچھا کرو
تم خود کس حال میں ھو بس اتنا بتا دیا کرو
ھو جاو گے تم بھی مجبور کچھ اس طرح
ھیر کی محبت میں رانجھا تھا جس طرح
نقاب کیا چپائے گا شباب حسن کو
نگاہ عشق تو پتھر کو بھی چیر دیتی ہے
ذرا جلنے والوں کو خبر کر دو
تنہائی میں رہنے والا شہزاد لوٹ ایا ہے
دوست بھی ملتے ہیں اور محفل بھی جمی رہتی ہے
اک تم نہیں ہوتے ہر شے میں کمی ہوتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain