تھک جاو اگر دنیا کی محفلوں سے صاحب
ہمیں آواز دینا ہم بھی اکثر اکیلے رہتے ہیں
میرے عشق سے۔ملی ہے تیرے حسن کو یہ
شہرت تیرا ذکر ہی کہاں تھا میری داستان سے پہلے
ہمیں عجیب سی مہبت ھو گی ہیں اپنے دوستوں سے
وہ سامنے نظر نہ آئیں تو دنیا ویران لگتی ہے






اس کے بدن پر کہاں کہاں تل ہیں سب یاد ہیں نشانیاں اس کی
وہ سمجھتی ہیں کے میں بھول جاوں گا
ہائے یہ بدگمانیاں اس کی

اب اٹھا بھی لو جنازہ
لگ راہا ہیں کے وہ نہیں آے گی
دل کی دھڑکن میں اچانک یہ اضافہ کیسا
اس کے ہونٹوں پر کہیں نام ہمارا تو نہیں
کبھی محسوس کیجئے تپش لفظوں کی
لکھتے نہیں ہم۔درد فقط واہ واہ کے واسطے
بارش ھوی تو تیری خشبو کے قافلے
ایسے اڑے کے شہر گلابوں سے بھر گیا
ایک شام اور ڈھک۔گی
ایک دن اور جی لیا ہم نے
زنجیروں سے بانھ کر
مجھے باتوں سے مارا گیا
دو چار دن کی دوستی ہم کو نہیں قبول
نفرت کرو پیار۔کرو حشر تک کرو


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain