اس خامشی میں جائیں اتنے بلند نالے
تاروں کے قافلے کو میری صدا درا ہو
ہر دردمند دل کو رونا مرا رُلا دے
بے ہوش جو پڑے ہیں، شاید انھیں جگا دے
پچھلے پہر کی کوئل، وہ صبح کی مؤذِّن
مَیں اُس کا ہم نوا ہوں، وہ میری ہم نوا ہو
کانوں پہ ہو نہ میرے دَیر و حرم کا احساں
روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سحر نما ہو
پھُولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے
رونا مرا وضو ہو، نالہ مری دُعا ہو
مہندی لگائے سورج جب شام کی دُلھن کو
سُرخی لیے سنہری ہر پھُول کی قبا ہو
راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم
اُمّید اُن کی میرا ٹُوٹا ہوا دِیا ہو
بجلی چمک کے اُن کو کُٹیا مری دکھا دے
جب آسماں پہ ہر سُو بادل گھِرا ہوا ہو
ہو دل فریب ایسا کُہسار کا نظارہ
پانی بھی موج بن کر، اُٹھ اُٹھ کے دیکھتا ہو
آغوش میں زمیں کی سویا ہُوا ہو سبزہ
پھِر پھِر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو
پانی کو چھُو رہی ہو جھُک جھُک کے گُل کی ٹہنی
جیسے حَسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو
ہو ہاتھ کا سَرھانا، سبزے کا ہو بچھونا
شرمائے جس سے جلوت، خلوت میں وہ ادا ہو
مانوس اس قدر ہو صورت سے میری بُلبل
ننھّے سے دل میں اُس کے کھٹکا نہ کچھ مرا ہو
صف باندھے دونوں جانب بُوٹے ہرے ہرے ہوں
ندّی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو
آزاد فکر سے ہوں، عُزلت میں دن گزاروں
دنیا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیا ہو
لذّت سرود کی ہو چڑیوں کے چہچہوں میں
چشمے کی شورشوں میں باجا سا بج رہا ہو
گُل کی کلی چٹک کر پیغام دے کسی کا
ساغر ذرا سا گویا مجھ کو جہاں نما ہو
دُنیا کی محفلوں سے اُکتا گیا ہوں یا رب!
کیا لُطف انجمن کا جب دل ہی بُجھ گیا ہو
شورش سے بھاگتا ہوں، دل ڈھونڈتا ہے میرا
ایسا سکُوت جس پر تقریر بھی فدا ہو
مرتا ہوں خامشی پر، یہ آرزو ہے میری
دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو
دِگرگُوں عالمِ شام و سحَر کر
جہانِ خشک و تر زیر و زبر کر
رہے تیری خدائی داغ سے پاک
مرے بے ذوق سجدوں سے حذَر کر
پوشیدہ تری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں
خاموش اذانیں ہیں تری بادِ سحَر میں
طویل سجدہ اگر ہیں تو کیا تعجبّ ہے
ورائے سجدہ غریبوں کو اَور کیا ہے کام
خدا نصیب کرے ہِند کے اماموں کو
وہ سجدہ جس میں ہے مِلّت کی زندگی کا پیام!
بدل کے بھیس پھر آتے ہیں ہر زمانے میں
اگرچہ پِیر ہے آدم، جواں ہیں لات و منات
یہ ایک سجدہ جسے تُو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات!
پیکرِ نُوری کو ہے سجدہ میّسر تو کیا
اس کو میّسر نہیں سوز و گدازِ سجود
وہ نشانِ سجدہ جو روشن تھا کوکب کی طرح
ہوگئی ہے اُس سے اب ناآشنا تیری جبیں
در بیابانِ طلب پیوستہ می کوشیم ما
I am constantly struggling in the Longing’s wilderness
موجِ بحریم و شکستِ خویش بر دوشیم ما
I am the ocean’s wave, I carry my destruction on my shoulder
Ya Allah Mahfi.
تُو سمجھتا نہیں اے زاہدِ ناداں اس کو
You do not comprehend this, O simple hearted ascetic!
رشکِ صد سجدہ ہے اک لغزشِ مستانۂ دل
Envy of a thousand prostrations is one slip of the Heart
تہِ دام بھی غزل آشنا رہے طائرانِ چمن تو کیا
جو فغاں دلوں میں تڑپ رہی تھی، نوائے زیرِ لبی رہی
ترا جلوہ کچھ بھی تسلّیِ دلِ ناصبور نہ کر سکا
وہی گریۂ سحَری رہا، وہی آہِ نیم شبی رہی
نہ خدا رہا نہ صنَم رہے، نہ رقیبِ دَیر و حرم رہے
نہ رہی کہیں اسَدُ اللّہی، نہ کہیں ابولہَبی رہی
مرا ساز اگرچہ ستم رسیدۂ زخمہ ہائے عجم رہا
وہ شہیدِ ذوقِ وفا ہوں مَیں کہ نوا مری عَربی رہی
*...*Ek Arzu*...*
پچھلے پہر کی کوئل، وہ صبح کی مؤذِّن
مَیں اُس کا ہم نوا ہوں، وہ میری ہم نوا ہو
کانوں پہ ہو نہ میرے دَیر و حرم کا احساں
روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سحر نما ہو
پھُولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے
رونا مرا وضو ہو، نالہ مری دُعا ہو
رگوں میں وہ لہُو باقی نہیں ہے
وہ دل، وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہیں، تُو باقی نہیں ہے
تیشے کی کوئی گردشِ تقدیر تو دیکھے
سیراب ہے پرویز، جِگر تَشنہ ہے فرہاد
یہ عِلم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت
جو کچھ ہے، وہ ہے فکرِ مُلوکانہ کی ایجاد
اللہ! ترا شکر کہ یہ خطّۂ پُر سوز
سوداگرِ یورپ کی غلامی سے ہے آزاد!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain