جو بات حق ہو، وہ مجھ سے چھُپی نہیں رہتی
خدا نے مجھ کو دیا ہے دلِ خبیر و بصیر
مری نگاہ میں ہے یہ سیاستِ لا دِیں
کنیزِ اہرمن و دُوں نہاد و مُردہ ضمیر
ہوئی ہے ترکِ کلیسا سے حاکمی آزاد
فرنگیوں کی سیاست ہے دیوِ بے زنجیر
متاعِ غیر پہ ہوتی ہے جب نظر اس کی
تو ہیں ہراولِ لشکر کلِیسیا کے سفیر!
غوّاص تو فطرت نے بنایا ہے مجھے بھی
لیکن مجھے اعماقِ سیاست سے ہے پرہیز
فطرت کو گوارا نہیں سُلطانیِ جاوید
ہر چند کہ یہ شُعبدہ بازی ہے دل آویز
فرہاد کی خارا شکنی زندہ ہے اب تک
باقی نہیں دنیا میں مُلوکِیّتِ پرویز!
افغانیوں کی غیرتِ دیں کا ہے یہ علاج
مُلّا کو اُن کے کوہ و دمن سے نکال دو
اہلِ حرم سے اُن کی روایات چھِین لو
آہُو کو مرغزارِ خُتن سے نکال دو
اقبالؔ کے نفَس سے ہے لالے کی آگ تیز
ایسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو!
لا کر بَرہمنوں کو سیاست کے پیچ میں
زُناّریوں کو دَیرِ کُہن سے نکال دو
وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
رُوحِ محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو
فکرِ عرب کو دے کے فرنگی تخیّلات
اسلام کو حِجاز و یمن سے نکال دو
دَورِ حاضر ہے حقیقت میں وہی عہدِ قدیم
اہلِ سّجادہ ہیں یا اہلِ سیاست ہیں امام
اس میں پِیری کی کرامت ہے نہ مِیری کا ہے زور
سینکڑوں صدیوں سے خُوگر ہیں غلامی کے عوام
خواجگی میں کوئی مشکل نہیں رہتی باقی
پُختہ ہو جاتے ہیں جب خُوئے غلامی میں غلام!
پیرانِ کلیسا ہوں کہ شیخانِ حرم ہوں
نے جدّتِ گُفتار ہے، نے جدّتِ کردار
ہیں اہلِ سیاست کے وہی کُہنہ خم و پیچ
شاعر اسی افلاسِ تخیّل میں گرفتار
دُنیا کو ہے اُس مہدیِ برحق کی ضرورت
ہو جس کی نِگہ زلزلۂ عالمِ افکار
زمانے کے انداز بدلے گئے
نیا راگ ہے، ساز بدلے گئے
ہُوا اس طرح فاش رازِ فرنگ
کہ حیرت میں ہے شیشہ بازِ فرنگ
پُرانی سیاست گری خوار ہے
زمیں مِیر و سُلطاں سے بیزار ہے
سیاست نے مذہب سے پِیچھا چھُٹرایا
چلی کچھ نہ پِیرِ کلیسا کی پیری
ہُوئی دِین و دولت میں جس دم جُدائی
ہوَس کی امیریِ، ہوَس کی وزیری
دُوئی ملک و دِیں کے لیے نامرادی
دوئی چشمِ تہذیب کی نابصیری
Zameer faroshooo...
اقوامِ جہاں میں ہے رقابت تو اسی سے
تسخیر ہے مقصودِ تجارت تو اسی سے
خالی ہے صداقت سے سیاست تو اسی سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے
اقوام میں مخلوقِ خدا بٹتی ہے اس سے
قومیّتِ اسلام کی جڑ کٹتی ہے اس سے
ہو قیدِ مقامی تو نتیجہ ہے تباہی
رہ بحر میں آزادِ وطن صُورتِ ماہی
ہے ترکِ وطن سُنّتِ محبوبؐ الٰہی
دے تُو بھی نبوّت کی صداقت پہ گواہی
گُفتارِ سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے
ارشادِ نبوّت میں وطن اور ہی کچھ ہے
I I pti🌺🌸🏵️💐
تُو اگر کوئی مدبّر ہے تو سُن میری صدا
ہے دلیری دستِ اربابِ سیاست کا عصا
عرضِ مطلب سے جھجک جانا نہیں زیبا تجھے
نیک ہے نیّت اگر تیری تو کیا پروا تجھے
بندۂ مومن کا دل بیم و ریا سے پاک ہے
قوّت فرماں روا کے سامنے بے باک ہے
جتنے اوصاف ہیں لیڈر کے، وہ ہیں تجھ میں سبھی
تجھ کو لازم ہے کہ ہو اُٹھ کے شریکِ تگ و تاز
غمِ صیّاد نہیں، اور پر و بال بھی ہیں
پھر سبب کیا ہے، نہیں تجھ کو دماغِ پرواز
“عاقبت منزلِ ما وادیِ خاموشان است
حالیا غُلغلہ در گنبدِ افلاک انداز”
نظر آجاتا ہے مسجد میں بھی تُو عید کے دن
اثرِ وعظ سے ہوتی ہے طبیعت بھی گداز
دست پرورد ترے مُلک کے اخبار بھی ہیں
چھیڑنا فرض ہے جن پر تری تشہیر کا ساز
اس پہ طُرّہ ہے کہ تُو شعر بھی کہہ سکتا ہے
تیری مِینائے سخن میں ہے شرابِ شیراز
ختم تقریر تری مدحتِ سرکار پہ ہے
فکرِ روشن ہے ترا مُوجدِ آئینِ نیاز
درِ حکّام بھی ہے تجھ کو مقامِ محمود
پالِسی بھی تری پیچیدہ تر از زلفِ ایاز
اور لوگوں کی طرح تُو بھی چھُپا سکتا ہے
پردۂ خدمتِ دیں میں ہوَسِ جاہ کا راز
میں نے اقبالؔ سے از راہِ نصیحت یہ کہا
عاملِ روزہ ہے تُو اور نہ پابند نماز
تُو بھی ہے شیوۂ اربابِ ریا میں کامل
دل میں لندن کی ہوَس، لب پہ ترے ذکرِ حجاز
جھُوٹ بھی مصلحت آمیز ترا ہوتا ہے
تیرا اندازِ تملُّق بھی سراپا اعجاز
I salute you respectable Imran Khan. Pakistan ka leader aisa he ghareeb parwar, nadar or bebak hona chahiyay. Me ghareeb admi hon, apki hakomat me jitna tahawun mery maali halaat me hua Ehsas k program k teht bhot bari support Mili mujhy survive krny me, ap k health card ki wajha se mery bemaar Walid Kafi had tak sehat'yab Hain ab or AlhamduLillah nehmat jari hai walid ki apny sir pe saey ki sorat. Nadar qiadat ne afghan Jang ka rukh mora or musalman bhaiyon ki izat or Jan mehfoz huay, apnay qabaili Bhai drones attacks se bachay rahay. Pakistan DuNyA ki headlines me highlight hua. Khan Ji, Tusi Dil jit gaey ow,,
Pta nahi yeh awam kidar khari hai Jo aisa hukmran deserve nahi kr Pai, or mulk phir dako'on k rehm o Karam par.
->Discord...??
->what is it...??
T0FaN kar raHa Ta MEraY aZaM ka TawaaF..!!
...
...
...
DuNyA sAmAJh raHi Ti KaSHTi BhaNwaR MEy Haii..!!
دلوں میں ولولے آفاقگیری کے نہیں اُٹھتے
نگاہوں میں اگر پیدا نہ ہو اندازِ آفاقی
ان نرم بچھونوں سے خدا مجھ کو بچائے
سو جائے کوئی ان پہ تو پھر اُٹھ نہیں سکتا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain