عداوتیں تھی رکاف تھا رنجشیں تھی مگر
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا بے وفائی نہ تھی
کوئی رات میرے آشنا مجھے یوں بھی تو نصیب ہو
نہ رہے خیال لباس کا وہ میرے اتنے قریب ہو
کوبہ کو پھیل گئ بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
کچھ تو مجھے موسم ہی کم راس آۓ
اور کچھ میری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی
کاش وقت اتنی جلدی نہ گزرتا اس وقت کی رفتار نے بہت سے پیارے چھین لۓ
کچھ لوگ بس نام کے ہی آپ کے ساتھ ہوتے ہیں جب وقت پڑتا ہے تو غیر پھر کام آ جاتے ہیں اپنے نہیں آتے
پتجھڑ میں ہی پتہ لگتا ہے کہ سوکھے پتوں کے گر جانے سے شجر کتنے خالی لگتے ہیں
مجھے نہیں آتی یہ بناوٹیں باتیں
شائد اس لۓ سب کی نظر میں بری رہی
آج جتنے بھی ہاتھ اٹھیں تیری بارگاہ الٰہی میں یا رب سب کی جائز حاجات کو پورا فرما دے مالک
مجھے راس نہ آئ یہ محبت
کھا گئ دل کو ویران بنا گئ
جو گھر میں سب سے ذیادہ لاڈلے ہوتے ہیں ذندگی ان کے لۓ سب سے مشکل ہوتی ہے
بلا کی دھوپ سے آئ ہوں میرا حال تو دیکھو بس اک کام کرو تم سایہ دیوار ہو جاؤ
نفسا نفسی کے اس دور میں اگر کوئ تمہیں مخلص مل جاۓ تو اسے آزمانے نہ لگ جانا
یونہی گزر جانی ہے ذندگی
جو وقت ہے اسے خوش ہو کر گزارو
تھوڑی سی خوشی تھوڑا تھوڑا غم
آنکھوں میں کہیں سپنے نہ ہو کم
دل سنبھل جا ذرا پھر محبت کرنے چلا ہے تو
پھر آپ کے نصیب میں یہ رات ہو نہ ہو
شائد پھر اس جنم میں ملاقات ہو نہ ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain