زری نے بات ختم کرتے یوئے کہا کہ چلو اب یہ پریکٹکل کر لیں کافی باتین کر لیں ہیں تو وہ سب ادھر متوجہ ہو گئیں.
❤❤❤❤❤❤❤❤
سب لوگ کھانے کی طرف متوجہ تھے اک سوائے صائم کے...
کیا ہوا بیٹا کھا کیوں نہیں رہے ؟
اسکے بابا نے نرمی سے پوچھا .
مجھے بھوک نہیں ہے بابا میں بعد میں کھا لوں گا.
یہ کہہ کر وہ کمرے میں چلا گیا
آج پھر سے بے تحاشہ وہ ہی آیات اسے یاد آرہیں تھی
وہ آواز اسکے کانون میں گونج رہی تھی
وہ کہیں دور بھاگ جانا چاہتا تھا اس آواز سے مگر وہ قریب سے قریب ہوتا جا رہا تھا.
فبای اَلاِربکما تکذبان"
اس نے کہیں ایک بار اس آیت کا ترجمہ پڑھا تھا اور اس دن یہ آیت سن کر اسکے دماغ میں ہلچل مچی ہوئی تھی.
زری میں تمہارے ساتھ ہوں تم سچ کہہ رہی ہو اگر ہم سچ کے لیے لڑیں گے صرف ہمارا نہیں اور بھی لوگوں کا بھلا ہو گا
.فریحہ نے ہر عزم انداز میں کہا
.تو ایشا نے بھی ہاتھ پہ ہاتھ رکھا اور کہا کہ آئندہ وہ بھی زری جیسی ہمت رکھے گی...
ایشا تمہیں پتہ ہے یہ ہمت مجھے کہاں سے ملی؟
ظاہر ہے ماں باپ سے...
ایشا نے لاپرواہی سے کہا تو زری بولی
.نہیں
.یہ ہمت اور سوچ مجھے میری دل عزیز جان سے پیاری دادو سے ملی ہے انہوں نے مجھے اتنا کچھ سکھایا اور سمجھایا ہے کہ اگر میں بتاؤں تو تم لوگ حیران رہ جاؤ گے.
فریحہ بتاتے ہوئے واضح طور پہ کانپ گئی
زری نے اسے کرسی پہ بیٹھایا اور کہا کہ
تم نے جواب کیوں نہیں دیا اسے کوئی کیا شکل یاد ہے اسکی؟
تو فریحہ نے سر ہلایا
بس ٹھیک ہے آج پہلا اور آخری دن تھا اسکا دھمکی دینے کا اب اس دھمکی کی قیمت اسے دینی پڑے گی
تو ایشا اور فریحہ نے چونک کر زری کو دیکھا
بس جیسے ہی وہ جہاں بھی نظر آئے مجھے بتا دینا.
زری پلیز مزید کوئی سین کریٹ مت کرنا ایک بار پہلے ہی پرنسپل کے آفس سے ہو کے آئے ہیں..ایشا بولی تو زری نے اسے گھورتے ہوئے جواب دیا
اچھامطلب وہ جو جی میں آئے کرتے رہیں اور ہم منہ بند کر کے سب سہتے رہیں کیوں بھئ؟
یہ ان کے باپ کا کالج ہے کیا؟
جہاں وہ من مانیاں کرتے پھریں اور مجھے تم لوگوں کی سمجھ نہیں آتی کہ اپنے حق کے لیے بولنا تو دور کی بات تم لوگ تو اسے بھی روکتے ہو جو ایک سٹیپ فارورڈ لیتا ہے
جس خدا نے ہمیں پیدا کیا سب کچھ دیا اگر اسی کو ناراض کر دیا تو کیا فائدہ ایسی زندگی کا .
مگر جازم بھی ضد کا پکا تھا اپنی مرضی سے اٹھتا تھا. ..
❤❤❤❤
زری یار
ایک مسئلہ ہو گیا ہے .
وہ تینوں سر طلحہ کا پیریڈ لے کر کیمسٹری لیب کی طرف جا رہین تھیں جب فریحہ نے کہا تو زری اور ایشا نے چونک کر اسے دیکھا
کیا ہوا فری؟؟بتاؤ
وہ اس دن جو لڑکے تنگ کر رہے تھے نا ان میں سے آج ایک نے مجھے روک کر کہا کہ تم نے ہماری شکایت پرنسپل سے کی ہے اب اسکی قیمت چکانے کے لیے تیار رہنا
باقیوں کا سکون مت برباد کرو
زری اتنے جوش میں بول رہی تھی کہ کافی سٹوڈنٹ جمع ہو گئے وہاں اور تھوڑی دیر بعد پرنسپل. وہاں پہنچ گئے
میں لڑنا نہیں چاہتی
صرف اتنا کہہ رہی ہوں کہ اگر لڑکے جا رہے ہوں تو کبھی لڑکیوں نے انہین آواز دے کے بلا کے انہیں تنگ کیا ہے؟
نہیں نا تو آپ لوگ کیوں ہم لڑکیوں کو کمزور سمجھتے ہو کیا ہمیں حق نہیں کہ ہم بھی اپنی مرضی سے آ جا سکیں
جب بھی باہر نکلیں یہی ڈر ہوتا کہ باہر کے لوگ بھیڑیے جیسی نظر رکھ دیکھ رہے ہیں..
زری اپنی دھن میں بول رہی تھی
پرنسپل نے دور سے سب باتیں سنیں اور قریب آ کر بولا
کیا ہو رہا یہاں؟
زری انکو دیکھ کر چپ ہو گئی تو پرنسپل نے صائم اور اسکے گروپ اور زری ایشا اور اس لڑکی کو آفس میں بلا لیا.
Episode complete
جاری ہے
کیا ملتا ہے یہ سب کر کے
اگر نہیں پڑھنا تو ماں باپ کے پیسے ضائع مت کرواؤ اور چلے جاؤ کالج سے
کم سے کم سٹوڈنٹس کو سکون تو رہے گا نا...
اے لڑکی تم کچھ زیادہ بول رہی ہو تمہیں پتہ بھی ہے یہ کون ہے
ان میں سے ایک لڑکا بولا.
نہیں پتہ اور نہ مجھے جاننے کا شوق ہے کیونکہ اس میں ہے کیا جو میں اسکی عزت کروں
.
گروپ کا لیڈر بن کے پھرتے ہو جیسے دنیا فتح کر لی ہو یا کوئی عظیم کارنامہ سرانجام دیا جسے لوگ سراہتے ہیں
ارے تم ہو کیا
.اپنے باپ کے پیسے پہ پلنے والے ایک معمولی انسان ہوں تم.
کیا اوقات ہے تمہاری؟
کیا پہچان ہے تمہاری؟
کیا ہے ایسا کہ مین عزت سے پکاروں تمہیں?
ہاں
یاد آیا
نمازِ عشاء...
یہ کہہ کر وہ سب ہنسنے لگے.
وہ لوگ چپ کر کے ضبط کرتیں رہیں کیونکہ زری کوئی ہنگامہ نہیں کرنا چاہتی تھی
سامنے سے ایک نئی سٹوڈنٹ آرہی تھی جو تھوڑی موٹی تھی
صائم لوگوں نے اسے بھی نہیں چھوڑا اور اسے پاس بلایا.
کیا نام ہے موٹو
.
بلکہ نام اسکا ہو گا
گول گپی..
ہاہاہاہاہا
چلو جاؤ اور جا کر کینٹین والے کو بولو کہ وہ تمہیں اچھے لگتے ہیں.
زری اور ایشا یہ سارا معاملہ دیکھ رہیں تھیں.
اس لڑکی نے بے بسی سے اردگرد دیکھا گویا وہ مدد طلب کر رہی ہو
کوئی بھی اسکی مدد کو نہ گیا
ارے جاؤ نا کھڑی کیوں ہو...
صائم بولا تو زری اپنی کرسی سے اٹھ گئی کیونکہ اس سے یہ سب برداشت نہیں ہو رہا تھا.
رک جاؤ...زری نے اس لڑکی کو بولا تو اسکی آنکھوں میں ایک چمک آئی وہ رک گئی.
جی مسٹر کیا مسئلہ ہے آپ کا کیوں تنگ کرتے ہیں آپ سب کو ؟
قسط.....Morning
4
رازِاُلفت
از..شاہین روز
عبایا پہن کے زری اچھی لگ رہی تھی اور جس دن سے اس نے عبایا پہنا اسے ایسے لگا کہ میں لوگوں کی بری نظروں سے محفوظ ہو گئی ہوں میرے گرد ایک حصار بندھ چکا ہے جو میری حفاظت کرتا ہے..
زری ہوسٹل سے نکلتے ہوئی ساری دعائیں پڑھ کر خود پہ پھونک مارتی اور یہ اسکا روز کا معمول تھا..
ایک دن سر فرحان نہیں آئے تو ایشا اور زری کینٹین پہ چلی گئی.
صائم لوگ وہاں پہلے ہی موجود تھے اور آتے جاتے لوگوں پر کمنٹ پاس کرنے کے ساتھ ساتھ سموسوں سے انصاف کر رہےتھے.
زری کو آتے دیکھ کر زور زور سے ہنسنے لگے
یہ تو وہی ہے جسے ہم گونگی سمجھ رہے تھے
پر بڑی پر اعتماد بنی پھرتی ہے یہ اور ساتھ اسکے وہ بلیک بیوٹی اسکا نام کیا تھا......
زری اگلے دن بازار گئی اور اپنے لیے عبایا لے کہ آئی کیونکہ دادو کی اَن کہی باتوں کو سمجھ جاتی تھی زری.
اس بار وہ کالج عبایا پین کے گئی اور صائم لوگوں کو گروپ اپنی پوزیشن سنبھال چکا تھا..
Episode complete
جاری ہے...
کیسی باتیں کر رہیں ہیں آپ دادو
اللہ آپ کو لمبی زندگی دے آپ کہیں نہیں جائیں گی مجھے چھوڑ کر
زری فوراً سے بولی تو دادو نے کہا
بیٹا موت تق ایک ایسی حقیقت ہے جسے ہم چاہ کے بھی نہیں جھٹلا سکتے اور جو اس دنیا میں آیا ہے اسے جانا ہی ہے بس یہ دنیا تو ایک امتحان گاہ ہے جسکا نتیجہ ہمیں مرنے کے بعد ملے گا.
اور میں چاہتی ہوں آپ اس ذات کی نیک بندی بنو جس نے ہمین بنایا.
آپ فکر نہ کریں دادو جیسا آپ کہیں گی ویسا ہی کروں گی
آپ کو پتہ ہے دادو
ہوسٹل میں لڑکیاں میرا مذاق اڑاتی ہیں جب میں نماز پڑھتی ہوں.
دادو میں تو نماز ہی پڑھتی ہوں تو وہ کیوں ہنستی ہیں
بیٹا جہاں پھول ہو وہاں کانٹے بھی ہوتے ہیں اور جہاں مشکل ہو وہاں آسانی ہوتی ہے آپ بس صبر کرو اللہ دیکھ رہا ہے.
Continue
تو زری ہنس دی اور بولی تمہارا سایہ ہو گا نا
تو ایشا نے کہا نہیں یار سچ میں مجھے ایسا لگتا ہے تم مزاق سمجھ رہی ہو..
چلو چھوڑو ان باتوں کو سر فرحان کے نوٹس تیار کریں ورنہ پتہ ہے نا وہ کتنی انسلٹ کرتے ہیں .........
ہر ویک اینڈ پہ زری گھر چلی جاتی.
اس ویک اینڈ پہ وہ گھر گئی تو دادو نے اسے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ
زری بیٹا جتنا ہو سکے ان دنیا والوں سے اپنے آپ کو بچانا
خود پہ ان کی نظر تک نہ پڑنے دینا کیونکہ آگے اس بات کا بھی جواب دینا ہو گا آپ کو
خود کو چھپا کر رکھو یہی ایک اچھی مسلمان لڑکی کا شیوہ ہونا چاہیے اللہ ایسی لڑکیوں کو پسند کرتا ہے جو اللہ کی بات مانیں
میری زندگی کا کیا پتہ کب تک میں زندہ ہوں اس لیے بعد میں آپ کا یہ سب کچھ کوئی نہیں بتائےگا آپکی ماما بھی نہیں. Continue
جب بھی زری نماز پڑھتی تو سب لڑکیاں ہنستی کہ زری تو نڑی حاجن ہے بڑی نیک پروین ہے مگر زری انہیں کوئی جواب نہ دیتی
یہی تو اسکی دادو نے سکھایا تھا کہ برائی کے بدلے میں بھلائی کرو یا چپ رہو مگر ان جیسے مت بنو..
کیونکہ خون کو پانی سے صاف کیا جاتا ہے خون سے نہیں.
صائم.اور انکا گروپ انہیں دوبارہ نظر نہیں آیا کیونکہ وہ لوگ اس دن کے بعد کہیں گئے ہوئے تھے اس لیے باقی نئے آنے والے سٹوڈنٹس کو سکون تھا.
ایشا نے ایک دن زری سے کہا
زری مجھے یوں لگتا ہے جیسے یہاں کوئی میرا پیچھا کر رہا ہے میں جہاں جاتی ہوں میرے ساتھ ہوتا ہے
Continue
رازِاُلفت
از قلم ...شایین-روز
قسط .....3
ایشا اور زری کی دوستی دن بدن گہری ہوتی گئی...
ایشا نے بتایا کہ اسکے گھر میں اسکی ماما پاپا اور ایک بہن اور ایک بھائی ہے..
بھائی آفس میں کام کرتے ہیں اور بہن ڈاکٹر ہے اور میں نے ضد کر کے اس کالج میں ایڈمیشن لیا کیونکہ میری سکول کی دوستوں نے کہا تھا ہم اس کالج میں پڑھیں گے مگر اب یہاں وہ کوئی بھی نہیں آئی..
تو کیا ہوا ایشا؟
میں ہوں نا یہاں تمہاری دوست
زری نے اسے دلاسہ دیا تو وہ خوش ہو گئی.
ایشا ہوسٹل.میں نہیں رہتی تھی کیونکہ اسکا گھر نزدیک تھا
مگر زری ہوسٹل میں رہتی تھی.
ہوسٹل کی ہوسٹل روم میٹس بہت آذاد خیال کی تھیں
زری روز رات کو اللہ سے دعا کرتی کہ اللہ جی مجھے سیدھے راستے پہ رکھنا..
Continue
ایشا نے منہ بناتے ہوئے کہا تو زری ہنسنے لگی
کتوں کو ڈرانے کے لیے شیر بننا پڑتا ہے اور یہ سمجھتے ہیں ہم بھیگی بلیاں ہیں جو ڈر جائیں گی...
مجھ سے دوستی کرو گی زری؟
میری کوئی دوست نہیں یہاں
ہاں ہاں کیوں نہیں
آج سے ہم پکی سہلیاں ہوئیں...
تو دونوں کھلکھلا کے ہنس دیں...
Episode complete
جاری ہے....
ہاں کالج میں کافی لڑکیاں ایسی بھی تھیں جو صائم پہ مرتی تھیں اور اس کے آگے پیچھے گھومتی تھی...
کلاس کی سب لڑکیاں ہنس رہیں تھیں ایک دوسرے سے باتیں کر رہیں تھیں .
مگر ایک لڑکی اکیلی بیٹھی تھی کوئی بھی اسکے پاس نہیں تھا.
زری اسکے پاس چلی گئی اور اس سے بات کی
اسلام علیکم
آپ اکیلی کیوں بیٹھی ہیں ؟؟
کیونکہ میں کسی کو نہیں جانتی اور مجھ سے کوئی بات نہیں کر رہا تو اکیلی ہی ہونا ہے میں نے.
زری نے غور سے اس سانولی سی لڑکی کو دیکھا جس کے چیہرے پہ اٹریکشن تھی.
کیا نام ہے آپ کا؟
ایشا نام ہے میرا
نائس نیم....
شکریہ.....
میرا نام زری جمال احمد ہے...
جی مجھے پتہ ہے سب کے منہ اے آپ کا نام سنا
آپ نے بہت اچھا کیا ان لڑکوں کے ساتھ انہوں نے صبح میری بھی رگینگ کی تھی.
Continue
_زری نے سورہ رحمن کی تلاوت شروع کر دی..._
اسکی آواز سن کر اردگرد کے لوگ بھی متوجہ ہو گئے
اسکی آواز میں ایک سرور ایک سکون اور ٹھہراؤ تھا ..
سب لڑکے ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگ گئے
وہ آنکھیں بند کیے ایک جزب سے تلاوت کر رہی تھی اور باقی سٹوڈنٹس اسکی ہمت کی داد دے رہے تھے...
صائم اسکی آواز میں کہیں گم تھا جب اسکے ساتھیوں نے اسے ہلایا تو وہ ہوش میں آیا..
زری جا چکی تھی...
صائم بھی بوجھل دل کے ساتھ کلاس میں چلا گیا
ایک دم اسکا جی ہر چیز سے اکتا گیا
بار بار وہ تلاوت اسکے کانوں میں گونج رہی تھی
فبای اَلاِ ربی کما تکذ بان.....
کالج میں پہلے دن ہی زری کی واہ واہ ہو گئی اور لڑکیاں تو اس کے آگے پیچھے ہو رہیں تھیں کیونکہ کسی نے آج تک صائم کے اتنی ہمت نہیں دکھائی..
Continue
ایک دم صائم رکا کیونکہ اس نے اپنے کالج میں پہلی بار گرین آنکھوں والی لڑکی دیکھی تھی.
اس.کی آنکھوں میں اسے اعتماد نظر آیا.
کیا نام ہے آپ کا میڈم...آپ بتائیں گی پلیز..
جتنی جلدی آپ منہ کھولیں گی اتنی جلدی کلاس میں جا سکیں گی...
I am zari jamal Ahmad from Pindi...
اور کچھ پوچھنا ہے ؟
زری نے بغیر ڈرے اس سے بات کی
سب لڑکوں کی ہنسی کو بریک لگ گئی.
اوہہوووو..
بڑا کانفیڈینس ہے چلو گانا سناؤ
نہیں میں اس سے بھی بہت بہتر کچھ سنا سکتی ہوں
سناؤں؟؟
زری نے صائم کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا
صائم نے دوسرے لڑکوں کو دیکھا اور کہا کہ سناؤ.Continue
لو آگیا ہمارا ہیرو یہی نپٹے گا اس نئے سامپل سے...
ہائے....
ہیلو کیسے ہو سب ؟؟
آنے والے نے سوال کیا تو وہ بولے
ہم.ٹھیک ہیں تم آج لیٹ کیوں آئے ہو؟
بس آنکھ دیر سے کھلی آج..
چلو باقی باتیں چھوڑو اس اسے ملو
نیو سٹوڈنٹ ہے اب رگینگ کرنا تو بنتا ہے نا مگر یہ ڈھیٹوں کی طرح یہہیں کھڑی ہے نہ کچھ بول رہی اور نہ ہی اوپر دیکھ رہی...
اب تم ہی دیکھو اسے..
صائم زری کے پاس آیا...
اس کے لگائے پرفیوم کی خوشبو زری کو محسوس ہو گئی
وہ ایک دم تو ڈر گئی کہ جانے کیا کر دے گا مگر جلد ہی خود کو سنبھال لیا کیونکہ اسکو اپنی دادو کی بات یاد تھی کہ جو غلط نہیں کرتا اسکے ساتھ کبھی غلط نہیں ہوتا...
ہیلو میڈم....
صائم نے اسکے چہرے کے آگے چٹکی بجائی تو زری نے ایک نظر اٹھا کے اسے دیکھا...
Continue
وہ پیاری بھی بہت تھی.
بہارو پھول برساؤ
میرا محبوب آیا ہے
کچھ لڑکوں نے اس پر فقرے کسے لیکن وہ چپ کر کے چلتی رہی...
لیکن وہ لڑکے ایک دم.اس کے آگے آ گئے ...
میڈم آپ کو پتہ نہیں کہ سنیر کی عزت کرتے ہیں ہم سامنے کھڑے ہیں اور تم نے ہم.سے سلام نہیں لیا
اور ہم.تمہیں ایسے کیسے جانے دیں گے بےبی ڈول...
زری نظریں جھکائے کھڑی رہی اور وہ لڑکے مسلسل اس سے سوال کرتے رہے..
یار بہت ڈھیٹ لڑکی ہے بولتی ہی نہیں
کہیں گونگی تو نہیں
وہ آپس میں اس پہ کومنٹ کر کے ہنسنے لگے...
اتنے میں ایک بائیک اندر آئی تو وہ اب کھڑے ہو گئے ..
Continue
ڈر پ رازِاُلفت..
از قلم...شاہین روز
قسط...2
زری کا آج کالج کا پہلا دن تھا
وہ وک نہیں تھی مگر پھر بھی دل.میں ایک ڈر تھا کہ اتنے بڑے کالج میں پتہ نہیں کیسے لوگ ہوں گے
سکول لیول تک زری نے ہمیشہ ٹاپ کیا تھا اور وہ چاہتی ہے کہ وہ ڈاکٹر بنے اور اسی خواب کی تکمیل کے لیے وہ دن رات محنت کرتی ہے..
زری نے جیسے ہی قدم اندر رکھا
ہر طرف گہما گہمی تھی سٹوڈنٹ جا رہے تھے کچھ کھڑے تھے کچھ رگینگ کر رہے تھے..
زری کو جتنی آیات آتی تھیں ساری پڑھ کے اپنے اوپر پھونک ماری اور خود میں ہمت پیدا کرتی آگے بڑھی.
زری کو ہمیشہ سے دوپٹہ سر پہ لینے کی عادت تھی اور دوپٹہ اسکی خوب صورتی کو چار چاند لگا دیتا تھا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain