بولے وہ رکے اور بولے ” آپ نے کبھی غور کیا ھم میں سے بے شمار لوگوں کے چہروں پر ھر وقت حیرت‘ ھنسی‘ نفرت‘ خوف‘ اداسی یا پھر غصہ کیوں نظر آتا ھے؟ وجہ صاف ظاھر ھے‘ جذبے نے بارہ منٹ کیلئے ان کے چہرے پر دستک دی لیکن انہوں نے اسے واپس نہیں جانے دیا اور یوں وہ جذبہ حیرت ھو‘ قہقہہ ھو‘ نفرت ھو‘ خوف ھو‘ اداسی ھو یا پھر غصہ ھو وہ ان کی شخصیت بن گیا‘ وہ ان کے چہرے پر ھمیشہ ھمیشہ کیلئے درج ھو گیا‘ یہ لوگ اگر وہ بارہ منٹ مینج کر لیتے تو یہ عمر بھر کی خرابی سے بچ جاتے‘ یہ کسی ایک جذبے کے غلام نہ بنتے‘ یہ اس کے ھاتھوں بلیک میل نہ ھوتے“ میں نے عرض کیا ” اور کیا محبت جذبہ نہیں ھوتا “ فوراً جواب دیا ”محبت اور شھوت دراصل لطف کے والدین ھیں‘ یہ جذبہ بھی صرف بارہ منٹ کا ھوتا ھے‘ آپ اگر اس کی بھٹی میں نئی لکڑیاں نہ ڈالیں تو یہ بھی بارہ منٹ میں ختم .Contiھو جاتا ھے
"وہ مسکرا کر بولے" آپ ان جذبوں کو آگ کی طرح دیکھیں‘ آپ کے سامنے آگ پڑی ھے‘ آپ اگر اس آگ پر تھوڑا تھوڑا تیل ڈالتے رہیں گے‘ آپ اگر اس پر خشک لکڑیاں رکھتے رہیں گے تو کیا ھوگا ؟ یہ آگ پھیلتی چلی جائے گی‘ یہ بھڑکتی رھے گی‘ ھم میں سے زیادہ تر لوگ اپنے جذبات کو بجھانے کی بجائے ان پر تیل اور لکڑیاں ڈالنے لگتے ھیں چنانچہ وہ جذبہ جس نے 12 منٹ میں نارمل ھو جانا تھا وہ دو دو‘ تین تین دن تک وسیع ھو جاتا ھے‘ ھم اگر دو تین دن میں بھی نہ سنبھلیں تو وہ جذبہ ھمارا طویل موڈ بن جاتا ھے اور یہ موڈ ھماری شخصیت‘ ھماری پرسنیلٹی بن جاتا ھے یوں لوگ ھمیں غصیل خان‘ اللہ دتہ اداس‘ ملک خوفزدہ‘ نفرت شاہ‘ میاں قہقہہ صاحب اور حیرت شاہ کہنا شروع کر دیتے ھیں
میں نے عرض کیا ”کیا یہ نسخہ صرف غصے تک محدود ھے ؟ “ وہ مسکرا کر بولے ”جی نہیں‘ ھمارے چھ بیسک ایموشنز ھیں۔۔۔۔ ‘ غصہ‘ خوف‘ نفرت‘ حیرت‘ لطف(انجوائے) اور اداسی‘ ان تمام ایموشنز کی عمر صرف بارہ منٹ ھوتی ھے‘ ھمیں صرف بارہ منٹ کیلئے خوف آتا ھے‘ ھم صرف 12 منٹ قھقھے لگاتے ھیں‘ ھم صرف بارہ منٹ اداس ھوتے ھیں‘ ھمیں نفرت بھی صرف بارہ منٹ کیلئے ھوتی ھے‘ ھمیں بارہ منٹ غصہ آتا ھے اور ھم پر حیرت کا غلبہ بھی صرف 12 منٹ رھتا ھے‘ ھمارا جسم بارہ منٹ بعد ھمارے ھر جذبے کو نارمل کر دیتا ہے“ میں نے عرض کیا ”لیکن میں اکثر لوگوں کو سارا سارا دن غصے‘ اداسی‘ نفرت اور خوف کے عالم میں دیکھتا ھوں‘ یہ سارا دن نارمل کیوں نہیں ھوتے ؟ Continue
ھمارے اندر کیمیکل ری ایکشن ھو گا‘ یہ ری ایکشن ھمارا بلڈ پریشر بڑھا دے گا اور یہ بلڈ پریشر ھمارے اندر غصے کا جذبہ پیدا کر دے گا‘ ھم بھڑک اٹھیں گے لیکن ھماری یہ بھڑکن صرف 12 منٹ طویل ھو گی‘ ھمارا جسم 12 منٹ بعد غصے کو بجھانے والے کیمیکل پیدا کر دے گا اور یوں ھم اگلے 15منٹوں میں کول ڈاؤن ھو جائیں گے۔ چنانچہ ھم اگر غصے کے بارہ منٹوں کو مینیج کرنا سیکھ لیں تو پھر ھم غصے کی تباہ کاریوں سے بچ جائیں گے“
-: غصے کی کیمسٹری :- جو شخص غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ھو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ھے۔ “ میں نے پوچھا ”سر غصے کی کیمسٹری کیا ھے ؟“ وہ مسکرا کر بولے ”ھمارے اندر سولہ کیمیکلز ھیں‘ یہ کیمیکلز ھمارے جذبات‘ ھمارے ایموشن بناتے ھیں‘ ھمارے ایموشن ھمارے موڈز طے کرتے ھیں اور یہ موڈز ھماری پرسنیلٹی بناتے ھیں“ میں خاموشی سے ان کی طرف دیکھتا رھا‘ وہ بولے ” ھمارے ھر ایموشن کا دورانیہ 12 منٹ ھوتا ھے“ میں نے پوچھا ”مثلا“۔۔۔؟ وہ بولے ”مثلاً غصہ ایک جذبہ ھے‘ یہ جذبہ کیمیکل ری ایکشن سے پیدا ھوتا ھے‘مثلاً ھمارے جسم نے انسولین نہیں بنائی یا یہ ضرورت سے کم تھی‘ ھم نے ضرورت سے زیادہ نمک کھا لیا‘ ھماری نیند پوری نہیں ھوئی یا پھر ھم خالی پیٹ گھر سے باھر آ گئیے‘ اس کا کیا نتیجہ نکلے گا ؟ Continue
دراصل ہماری تکلیف کا باعث ہم خود ہوتے ہیں ہماری دوسروں سے لگائی گئی توقعات ہی ہماری تکلیف کا باعث بنتی ہیں ہم کسی انسان سے اپنے مطابق امید لگا لیتے ہیں مگر وہ انسان اپنے مطابق ہماری امیدوں پر پورا نہیں اترتا اور پھر یہ دکھ ہمیں کوستہ رہتا ہے کہ میں نے تو اس کے اب تک اچھا کیا ہے مخلص رہے مگر میرے ساتھ ایسا کیوں ہو گیا ... دراصل یہ لگائی گئی امید ہی ہمارے دکھوں کا سبب ہے بندوں سے امیدی اور اللہ سے نا امیدی بس یہ فرق سمجھ آجائے ہمیں .. امید تو اللہ سے لگاؤ جو مسبب الاسباب ہے .
ڈپریشن مت پھیلائیں...🌚 اگر کوئی فرش کی ٹائلز گنتا ہے تو گننے دیں...اگر کوئی لطیفہ پوسٹ کرتا ہے تو بھی اعتراض مت کریں...اگر کوئی اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیاں آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہے تو اس پہ تنقید مت کریں..لوگوں کو ہنسنے سے مت روکئیے...😊 دنیا میں کرونا کے علاوہ بھی بہت سے مسائل ہیں.آپ نہیں جانتے کہ کون سا شخص کن مشکلات سے ہاتھ چھڑا کے فریش ہونے کے لیے بے تکی پوسٹ کرتا ہے.اگر وہ پوسٹ غیر اخلاقی نہیں اور آپ کی ذات کو اس سے کوئی نقصان نہیں تو خدارا اس پہ تنقید مت کیجئیے...لوگوں کو ہنسنے مسکرانے دیجیئے،ہوسکتا ہے کچھ وقت کے لیئے ہی سہی وہ اپنی زندگی کی تلخ حقیقتوں کو بھول جائیں،سب کی زندگیاں ایک جیسی نہیں ہوتی تو اگر کچھ اچھا نہیں کہہ سکتے انھیں تو پھر آپ اس پہ بلاوجہ تنقید کرنے کا بھی کوئی حق نہیں رکھتے..😊 دوسروں میں آسانیاں اور محبت بانٹیں Khush