ترے کوچے سے اب میرا تعلق واجبی سا ہے مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے میرے دل پر فاروق میں جب بھی ہنستا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تیری آنکھوں کو پڑتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں