Damadam.pk
F_khan_hi's posts | Damadam

F_khan_hi's posts:

F_khan_hi
 

تجھے خود اپنی نگاہوں پہ اعتماد نہیں
میرے قریب نہ آؤ بڑا اندھیرا ہے
وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں
انہیں کہیں سے بلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے
ابھی فریب نہ کھاؤ بڑا اندھیرا ہے

F_khan_hi
 

یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں
تیری محفل کا بہرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں
دور تک کوئی ستارہ ہے نہ جگنو
مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں
میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں
آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں
کل جنہیں چھو نہ سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں
حشر میں کون میری گواہی دے گا ساغر
سب تمہارے ہی طرف دار نظر آتے ہیں

F_khan_hi
 

روداد محبت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
وہ دن کی مسرت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
وہ ہوش کی مدت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنم رقصاں ہے
بیداد مشیت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
احساس کے میخانے میں کہاں اب فکر نظر کی قندیلیں
آلام کی شدت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول
کچھ حال کے اندھے ساتھی تھے کچھ ماضی کے عیار سجن
احباب کی چاہت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
کانٹوں سے بھرا ہے دامن دل شبنم کی سلگتیں ہیں آنکھیں
پھولوں کی سخاوت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
اب اپنی حقیقت بھی ساغر بے ربط کہانی لگتی ہے
دنیا کی حقیقت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

F_khan_hi
 

بات پھولوں کی سنا کرتے تھے
ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے
مشعلیں لے کہ تمہارے غم کی
ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے
اب کہاں ایسی طبیعت والے
چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے
بکھری بکھری زلفوں والے
قافلے روک لیا کرتے تھے

F_khan_hi
 

پرکھنا مت۔۔ پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینہ میں دیر تک چہرہ نہیں رہتا
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا ، دریا نہیں رہتا
تمہارا شہر تو بالکل نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں بھی اب ، کوئی ہم سا نہیں رہتا
محبت میں تو خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی ، تنہا نہیں رہتا

F_khan_hi
 

ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے
اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں
مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے
کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آسان نہیں ہوتی
کچھ ایسے معمے ہیں کہ کبھی حل نہیں ہوتے
شائستگئ غم کے سبب آنکھوں کے صحرا
نمناک تو ہو جاتے ہیں جل تھل نہیں ہوتے
کیسے ہی تلاطم ہوں مگر قلزم جاں میں
کچھ یاد جزیرے ہیں کہ اوجھل نہیں ہوتے
عشاق کے مانند کئی اہل ہوس بھی
پاگل تو نظر آتے ہیں پاگل نہیں ہوتے
سب خواہشیں پوری ہوں ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے

F_khan_hi
 

روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے
چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے
ایک دیوانہ مسافر ہے میری آنکھوں میں
وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے چل پڑتا ہے
اپنی تعبیر کے چکر میں میرا جاگتا خواب
روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے
روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں
روز شیشوں سی کوئی کام نکل پڑتا ہے
اس کی یاد آئی ہے سانسوں زرا آہستہ چلو
دھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے

F_khan_hi
 

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے
تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے
منزل نہیں ہوں ، خضر نہیں ، راہزن نہیں
منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے
میری نگاہ شوق سے ہرگل ہے دیوتا
میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیجیے
نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے
اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے
گم سم کھڑی ہیں، دونوں جہاں کی حقیقتیں
میں ان سے کہہ رہا ہوں مجھے یاد کیجیے
ساغر کسی کے حسن تغافل شعار کی
بہکی ہوئی ادا ہوں مجھے یاد کیجیے

F_khan_hi
 

کہا تھا کس نے عہد وفا کرو اس سے
جو یوں کیا ہے تو پھر کیوں گلہ کرو اس سے
نصیب پھر کوئی تقریب قرب ہو کہ نہ ہو
جو دل میں ہو وہی باتیں کرو اس سے
یہ اہل بزم تنک حوصلہ سہی پھر بھی
ذرا فسانئہ دل ابتدا کرو اس سے
یہ کیا کہ تم ہی غم ہجر کے فسانے کہو
کبھی تو اس کے بہانے سنا کرو اس سے
فراز ترک تعلق تو خیر کیا یو گا
یہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے

F_khan_hi
 

اب کی ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خوابوں میں ملیں
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں تو شرابوں میں ملیں
تو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انسان ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
آج ہم دار پر کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
اب وہ نہ میں ہوں نہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے فراز
جیسے وہ سائے تمنا کے سرابوں میں ملیں

F_khan_hi
 

وہ جو بھولے ہیں تو پھر یاد نہ کرواؤ
اس ویرانے میں آج میرا تماشہ نہ بناؤ
ہاں مجھے مان ہے اس پر
لیکن پھر بھی اس کے نام سے مت ستاؤ
اگر کچھ کر نہیں سکتے
تو بہرحال میری مشکل بھی مت بڑھاؤ
چلو چھوڑو ساری باتوَں کو
اس کے نئے گھر کا پتہ معلوم ہو تو بتاؤ

F_khan_hi
 

پرانی محبوبہ کے نام
اس طرح ستانے کی ضرورت کیا تھی
کمینی۔۔ دل کو جلانے کی ضرورت کیا تھی
جو نہیں تھا عشق تو بھونک دیتی
اپنی اوقات دکھانے کی ضرورت کیا تھی
معلوم تھا کہ یہ خواب ٹوٹ جائے گا
او منحوس۔۔۔ تو پھر نیند میں آنے کی ضرورت کیا تھی
مان لوں کہ یہ ایک طرفہ محبت تھی
تو پھر چوہی کے منہہ والی
مجھے دیکھ کر مسکرانے کی ضرورت کیا تھی

F_khan_hi
 

نظر جس سے ملنے کو ترستی تھی
وہ رستے میں یوں ملے
ہم نظر اٹھا کے تڑپ گئے
وہ نظر جھکا کہ گزر گئے

F_khan_hi
 

دیوانہ بے خودی میں بڑی بات کہہ گیا
اک حشر کی گھڑی کو ملاقات کہہ گیا

F_khan_hi
 

میں فسانے تلاش کرتا ہوں
آپ عنوان ڈھونڈ کر لائیں
آؤ بادہ کشوں کی بستی سے
کوئی انسان ڈھونڈ کر لائیں

F_khan_hi
 

میرے تابوت پر تم سسکیاں لکھنا
اور لکھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ ہجر میں مر گیا

F_khan_hi
 

لوگ کہتے ہیں کی کسی ایک کے چلے جانے سے زندگی رک نہیں جاتی
لیکن
کوئی یہ نہیں جانتا کہ لاکھوں کے مل جانے سے اس ایک کی کمی پوری نہیں ہوتی

F_khan_hi
 

نم ہیں پلکیں اے موج ہوا رات کے ساتھ
کیا تجھے بھی یاد آتا ہے کوئی برسات کے ساتھ

F_khan_hi
 

تم نے بچھڑنے میں ۔۔۔ذرہ دیر نہیں کی
کچھ دیر تو اٹھتا ہے چراغوں سے دھواں بھی

F_khan_hi
 

وہ پیش لفظ تھا جس نے رلا دیا تجھے
سنبھال خود کو ابھی داستان باقی ہے