ماضی میں جھانکے تو زخم جاگ جاتے ہیں حال میں جئے تو وقت ہاتھ سے نکل جاتا ہے مستقبل کی فکر کرے تو سکون کھو جاتا ہے انسان کرے تو کیا کرے
i've never met anyone from my city here
all the kids have gathered here; where're the ppl from 7-8 y/a
I carry a smile that doesn’t belong to me
tum pori dunia se lar sakty ho agr tum pyar mn ho, to tumhe kisi chez ki fikr hi nhi hogi tum har chez ko jheil jao gy tumhe lgy ga k tum khush ho kyun k tum free ho r ek din tumhe ehsas hoga k tmhara freedom hi tmhari loneliness hai
اس رنگِ تعلق پہ تعجب ہے کہ ہم لوگ
موجود تو ہوتے ہیں میسر نہیں ہوتے
ہمیں کبھی بھی لوگوں کو قریب سے جاننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے
the entire world is cheating on each other
now whenever I come here it feels more boring than before
I am more interested in readers than in books
Reading is important because it gives you room to exist beyond the reality you’re given.
Relationships are based on self-interest, getting what thay can.they all devoid of feeling they can't be relied on. what of marriage then or of love? it's all a trap and it is hell
living in this world is nothing but suffering
بھول بیٹھے تو کچھ اہم نہ رہا
یاد آیا تو سب ضروری تھا
تیرے جانے کے بعد سوچتے ہیں
تیرا ہونا بھی کب ضروری تھا
زندگی تیرے تصور سے ہی مشروط نہیں
تیری یادوں سے ہلاکت بھی تو ہو سکتی ہے
آخری بار تجھے دیکھنا حسرت ہی نہیں
مرنے والے کی ضرورت بھی تو ہو سکتی ہے
یہ دکھ الگ کہ ہمیں رائیگاں گزرنا ہے
الگ یہ رنج کہ ہیں دکھ بھی رائیگاں اپنے
عجب موجودگی ہے جو کمی پر مشتمل ہے
کسی کا شور میری خامشی پر مشتمل ہے
نہیں مل پاتی کوئی بھی ہنسی میری ہنسی میں
یہ واحد رنج ہے جو رنج ہی پر مشتمل ہے
عجیب چیز ہے یہ شوق آرزو مندی
حیات مٹ کے رہی دل خراب ہو کے رہا
بے قراری تیری فطرت میں نہ ہوتی
تو سفر ختم تھا کب کا تیری بیماری کا
مجھ کو معلوم ہے تیری شریانوں میں اب خون نہی وحشت ہے
دل لگانا تیرا اوہام کی خوشحالی سے
خواب میں خواب بکھرنے کے سوا کچھ بھی نہیں
درد کے نیزوں کا، کمزور توقع میں ترازو کا عمل
جس طرح تو نے سہا ہے یہ کوئی کیا جانے
ہم بتائیں بھی کسی کو تو کوئی کیا مانے
تجھ سا بے چینی کے دامان میں پلنے والا
کب ہے یک لخت بدلنے والا
تیری معصوم تمناؤں کے زخموں پہ رکھوں اپنی دعا کے بوسے
جس طرح تو نے دلاسے لیے تنہائی سے
غیر لوگوں سے پناہیں مانگیں
سائبانوں کے لئے ہاتھ اٹھائے تو نے
یہ جو آیا ہے پڑاؤ سا تیرے رستے میں
یہ تو آغاز ہے لاچاری کا
بے قراری تیری فطرت میں نہ ہوتی
تو سفر ختم تھا کب کا تیری بیماری کا
دل لگانا تیرا اوہام کی خوشحالی سے
خواب میں خواب بکھرنے کے سوا کچھ بھی نہیں
کیا یہ عجیب نہیں کہ کچھ لوگ رات میں کسی کو یاد کرتے ہوئے جاگ رہے ہوتے ہیں اور دوسرے اس حقیقت سے غافل ہوتے ہیں کہ کوئی انہیں یاد کر رہا ہے۔ لوگوں کی زندگیوں اور تجربات کی اس مختلفیت کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain