Damadam.pk
Farah-Malik's posts | Damadam

Farah-Malik's posts:

Farah-Malik
 

آپ تو بتاتے تھے ہجر ایک نعمت ہے
قربتِ مسلسل میں اک ذرا سا وقفہ ہے
مستقل پڑاؤ میں بوریت سی رہتی ہے
ہجر اک سفر سا ہے
بس یہ مختصر سا ہے
ساتھ ہے ہمیشہ کا
ہجر چند گھڑی کا ہے
چٹکیوں میں گزرے گا کیونکہ وصل حائل ہے
آپ ساتھ ہو کر بھی ہجر سے نوازیں گے
یہ نہیں بتایا تھا
مجھ سے بھی چھپایا تھا

Farah-Malik
 

وہ نفرتوں کـے سوال کر کـے
محبتوں کا جواب مانگے
کہ میرے حصـے میں کانٹـے لکھ کر
مجھ سـے تازہ گلاب مانگـے
یہ چاہتوں کی کڑی مسافت
چلـے ہیں تنہا شکست خوردہ
کوئی تو میرا بھی درد جانـے
کوئی تو اس سـے حساب مانگے

Farah-Malik
 

میری تصویر میں رنگ اور کسی کا تو نہیں
گھیر لیں مجھ کو سب آنکھیں میں تماشا تو نہیں
زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں
شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا تو نہیں

Farah-Malik
 

سب کے سب ہیں پریشاں مجھ سے
سب کا نقصان کر رہی ہوں کیا ؟

Farah-Malik
 

میری تصویر بنانے کی جو دُھن ہے تم کو
کیا اداسی کے خد و خال بنا پاؤ گے
تم پرندوں کے درختوں کے مصور ہو میاں
کس طرح سبزۂ پامال بنا پاؤ گے
سر کی دلدل میں دھنسی آنکھ بنا سکتے ہو
آنکھ میں پھیلتے پاتال بنا پاؤ گے
جو مقدر نے مری سمت اچھالا تھا کبھی
میرے ماتھے پہ وہی جال بنا پاؤ گے
مل گئی خاک میں آخر کو سیاہی جن کی
میرے ہمدم وہ میرے بال بنا پاؤ گے
یہ جو چہرے پہ خراشوں کی طرح ثبت ہوئے
یہ اذیت کے مہ و سال بنا پاؤ گے
زندگی نے جو مرا حال بنا چھوڑا ہے
میری تصویر کا وہ حال بنا پاؤ گے

Farah-Malik
 

تو تغافل بھی کرے عشق بھی اور نفرت بھی
میں تیرے حصے میں اتنا تو نہیں آنے والی

Farah-Malik
 

مجھ سے ملنا ہے تو اک دن میری آنکھوں میں اتر
تُو مجھ سے میرا شہر، میرا نام، میرا حال نہ پوچھ

Farah-Malik
 

ربط رکھنا ہے اگر مجھ سے، عداوت کر لو
مجھ کو یہ پیار محبت کی ہوا راس نہیں

Farah-Malik
 

اتنا سا یاد رکھ مجھے
جیسے کسی کتاب میں
بیتے دنوں کے دوست کا
اک خط پڑا ھوا ملے
لفظ مٹے مٹے سے ھوں
رنگ اُڑا اُڑا سا ھو
لیکن وہ اجنبی نہ ھو

Farah-Malik
 

کیا تیرے ہاتھ بھی چاہت میں یہی کچھ آیا
پھول سوکھے ہوئے تحریر پرانی کوئی

Farah-Malik
 

گفتگو کے لمحوں میں
دیکھ ہی نھیں پاتے
ہم تمہارے چہرے کو
تم ہماری آنکھوں کو
آج ایسا کرتے ہیں
چشم و لب کو پڑھتے ہیں
بات چھوڑ دیتے ہیں

Farah-Malik
 

یہ جو پتھر کے ہو چکے ہیں اب
اپنے حصے کا رو چکے ہوں گے

Farah-Malik
 

جابجا دل کو لگانے سے کہاں بھولے گا
وہ شخص ہم کو بھلانے سے کہاں بھولے گا
ہاں کئی روز سے وہ یاد نہیں آیا مگر
وہ فقط یاد نہ آنے سے کہاں بھولے گا

Farah-Malik
 

اب یہ کیسی الجھن ھے
اب یہ کیسا جھگڑا ھے
بات تھی محبت کی
اور تم محبت پر
ایک ہی محبت پر
کب یقین رکھتے ہو
ایک ہم ہی تو الجھن تھے
ہم تو جا چکے جاناں
دل پہ بے وفائی کے
زخم کھا چکے جاناں
اب یہ کیسی الجھن ھے
اب یہ کیسا جھگڑا ھے

Farah-Malik
 

یہ اہلِ ہجر یہ راتوں کو جاگنے والے
یہ خود سے دور کہیں زندگی گزارتے ہیں

Farah-Malik
 

ہزار جذبوں سے معتبر ہے
اداس آنکھوں سے مسکرانا