Damadam.pk
Farah-Malik's posts | Damadam

Farah-Malik's posts:

Farah-Malik
 

ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم
ہر بار تم سے مل کر بچھڑتا رہا ہوں میں
تم مجھکو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں
اور اسطرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں
تم جس زمیں پر ہو میں اسکا خدا نہیں
پس سر بہ سر اذیت و آزار ہی رہو
بیزار ہو گئی ہو بہت زندگی سے تم
جب بس میں کچھ نہیں ہے تو بیزار ہی رہو
تم خون تھوکتی ہو یہ سن کر خوشی ہوئی
اس رنگ اس ادا میں بھی پُرکار ہی رہو
میں نے یہ کب کہا تھا محبت میں ہے نجات
میں نے یہ کب کہا تھا وفادار ہی رہو
جب میں تمہیں نشاط محبت نا دے سکا
غم میں کبھی سکونِ رفاقت نا دے اسکا
جب میرے سب چراغ تمنا ہوا کے ہیں
جب میرے سارے خواب کسی بیوفا کے ہیں
پھر مجھکو چاہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں
تنہا کراہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں
🥀 ___جون ایلیاء

Farah-Malik
 

ہر وہ چیز یا شخص جس کی وجہ سے آپ مسکراتے ہیں ، اسے چھپا کر (راز ) رکھیں۔

Farah-Malik
 

دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب، یہ کیسے ہو، یہ کیونکر ہو

Farah-Malik
 

جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجیے مرا
یاد کا سر و ساماں جلاتے جائیے
رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں
جائیے تو پھر مجھے سچ مچ بھلاتے جائیے
جون ایلیاء

Farah-Malik
 

ایک ہی شخص پہ مرکُوز ہے دُنیا میری
یعنی اِک شخص مُجھے ارض و سما جیسا ہے

Farah-Malik
 

جس دن آپ اندھیرے کی فطرت کو سمجھ جائیں گے اُسی دن آپ کی توجہ روشنی کی جانب مبذول ہو جاۓ گی

Farah-Malik
 

سانس لینا بھی کیسی عادت ہے
جیئے جانا بھی کیا روایت ہے
کوئی آہٹ نہیں بدن میں کہیں
کوئی سایہ نہیں ہے آنکھوں میں
پاؤں بے حس ہیں چلتے جاتے ہیں
اک سفر ہے جو بہتا رہتا ہے
کتنے برسوں سے کتنی صدیوں سے
جیئے جاتے ہیں جیئے جاتے ہیں
عادتیں بھی عجیب ہوتی ہیں

Farah-Malik
 

ہمارے پاس خدا کا دیا بہت کچھ تھا
فقط اِک تو نہ ملا تو غریب لگنے لگے
تمہارے نقش جو دل کو بہت لُبھاتے تھے
خمارِ عِشق جو اُترا عجیب لگنے لگے

Farah-Malik
 

جب آپکا اندرونی سکون غالب ہوتا ہے تو آپ اپنی انگلیوں کے درمیان سے گزرنے والی خوشگوار ہوا سے بھی محظوظ ہوتے ہیں

Farah-Malik
 

اک حویلی تھی دل محلے میں
اب وہ ویران ہو گئی ہو گی

Farah-Malik
 

آپ تو بتاتے تھے ہجر ایک نعمت ہے
قربتِ مسلسل میں اک ذرا سا وقفہ ہے
مستقل پڑاؤ میں بوریت سی رہتی ہے
ہجر اک سفر سا ہے
بس یہ مختصر سا ہے
ساتھ ہے ہمیشہ کا
ہجر چند گھڑی کا ہے
چٹکیوں میں گزرے گا کیونکہ وصل حائل ہے
آپ ساتھ ہو کر بھی ہجر سے نوازیں گے
یہ نہیں بتایا تھا
مجھ سے بھی چھپایا تھا

Farah-Malik
 

وہ نفرتوں کـے سوال کر کـے
محبتوں کا جواب مانگے
کہ میرے حصـے میں کانٹـے لکھ کر
مجھ سـے تازہ گلاب مانگـے
یہ چاہتوں کی کڑی مسافت
چلـے ہیں تنہا شکست خوردہ
کوئی تو میرا بھی درد جانـے
کوئی تو اس سـے حساب مانگے

Farah-Malik
 

میری تصویر میں رنگ اور کسی کا تو نہیں
گھیر لیں مجھ کو سب آنکھیں میں تماشا تو نہیں
زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں
شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا تو نہیں

Farah-Malik
 

سب کے سب ہیں پریشاں مجھ سے
سب کا نقصان کر رہی ہوں کیا ؟

Farah-Malik
 

میری تصویر بنانے کی جو دُھن ہے تم کو
کیا اداسی کے خد و خال بنا پاؤ گے
تم پرندوں کے درختوں کے مصور ہو میاں
کس طرح سبزۂ پامال بنا پاؤ گے
سر کی دلدل میں دھنسی آنکھ بنا سکتے ہو
آنکھ میں پھیلتے پاتال بنا پاؤ گے
جو مقدر نے مری سمت اچھالا تھا کبھی
میرے ماتھے پہ وہی جال بنا پاؤ گے
مل گئی خاک میں آخر کو سیاہی جن کی
میرے ہمدم وہ میرے بال بنا پاؤ گے
یہ جو چہرے پہ خراشوں کی طرح ثبت ہوئے
یہ اذیت کے مہ و سال بنا پاؤ گے
زندگی نے جو مرا حال بنا چھوڑا ہے
میری تصویر کا وہ حال بنا پاؤ گے

Farah-Malik
 

تو تغافل بھی کرے عشق بھی اور نفرت بھی
میں تیرے حصے میں اتنا تو نہیں آنے والی

Farah-Malik
 

مجھ سے ملنا ہے تو اک دن میری آنکھوں میں اتر
تُو مجھ سے میرا شہر، میرا نام، میرا حال نہ پوچھ

Farah-Malik
 

ربط رکھنا ہے اگر مجھ سے، عداوت کر لو
مجھ کو یہ پیار محبت کی ہوا راس نہیں

Farah-Malik
 

اتنا سا یاد رکھ مجھے
جیسے کسی کتاب میں
بیتے دنوں کے دوست کا
اک خط پڑا ھوا ملے
لفظ مٹے مٹے سے ھوں
رنگ اُڑا اُڑا سا ھو
لیکن وہ اجنبی نہ ھو

Farah-Malik
 

کیا تیرے ہاتھ بھی چاہت میں یہی کچھ آیا
پھول سوکھے ہوئے تحریر پرانی کوئی