Damadam.pk
Farah-Malik's posts | Damadam

Farah-Malik's posts:

Farah-Malik
 

کبھی پھر بعد میں سمجھو گا تجھکو
ابھی خود کو زرا پہچان لوں میں
میرا سایہ تلک میرا نہیں ہے
تو میرا ہے یہ کیسے مان لوں میں
🥀___ جون ایلیاء

Farah-Malik
 

ہم تیرے بعد بھی سوچیں گے تیرے بارے میں
اتنا سوچیں گے کہ کوئی راہ نکل آئے گی

Farah-Malik
 

ہم جتنا زیادہ لوگوں سے ملتے ہیں ہمارے خیالات اتنے ہی تاریک ہوتے ہیں اگر ہم
روشنی کی تلاش میں اپنی تنہائی میں لوٹتے ہیں، تو ہمیں تنہائی میں وہ سائے ملیں گے
جو ان خیالات سے پھیلتے ہیں

Farah-Malik
 

تم مجھے بھول بھی جاؤ تو یہ حق ہے تمکو
میری بات اور ہے میں نے تو محبت کی ہے
میرے دل کی میرے جذبات کی قیمت کیا ہے
الجھے الجھے سے خیالات کی قیمت کیا ہے
میں نے کیوں پیار کیا تم نے نہ کیوں پیار کیا
ان پریشان سوالات کی قیمت کیا ہے
تم جو یہ بھی نہ بتاؤ تو یہ حق ہے تمکو
میری بات اور ہے میں نے تو محبت کی ہے
بھوک اور پیاس کی ماری ہوئی اس دنیا میں
عشق ہی ایک حقیقت نہیں کچھ اور بھی ہے
تم اگر آنکھ چراؤ تو یہ حق ہے تم کو
تم کو دنیا کے غم و درد سے فرصت نہ سہی
سب سے الفت سہی مجھ سے ہی محبت نہ سہی
میں تمہارا ہوں یہی میرے لئے کیا کم ہے
تم میرے ہو کے رہو یہ میری قسمت نہ سہی
اور بھی دل کو جلاؤ تو یہ حق ہے تم کو
میری بات اور ہے میں نے تو محبت کی ہے
تم مجھے بھول بھی جاؤ تو یہ حق ہے تمکو
ساحر لدھیانوی

Farah-Malik
 

آپ کی تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیں
میں تو ہر وقت ہی مایوسِ کرم رہتا ہوں
آپ سے مجھ کو ہے اک نسبتِ احساسِ لطیف
لوگ کہتے ہیں ، مگر میں تو نہیں کہتا ہوں
🥀___ جون ایلیاء

Farah-Malik
 

زندگی ہم تیرے اتنے تو خطاوار نا تھے
کہ جسے اپنا بنائیں وہی بیگانہ بنے
اک تمنا کوئی ایسا تو بڑا جرم نا تھی
آنکھ تا مرگ چھلکتا ھُوا پیمانہ بنے

Farah-Malik
 

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
یہاں کس نے ہمیں بشر جانا
ہم کہ چپ کو تھے اک ہنر جانے
سب نے کم عقل ، بے خبر جانا
اک سفر ہے یہ زندگی لیکن
کون سمجھا مگر کدھر جانا
راہ ملتے ہی اپنی راہ گیا
یہاں جس جس کو ہمسفر جانا
کیا خرابی ہے میرا ہونے میں
تم کو آتا تو ہے مکر جانا
آنکھ اندھی ہو کان بہرے ہوں
اس کو کہتے ہیں دل کا بھر جانا
ایسا سیلاب ہے محبت یہ
جس نے سیکھا نہیں اتر جانا
گل ہو، خوشبو ہو یا محبت ہو
سب کا انجام ہے، بکھر جانا
درد، وحشت ، اندھیرا ، دشت، خزاں
میرے دل کو سبھی نے گھر جانا
شبِ غم سے ہر ایک شب نے کہا
آج آئے بنا گزر جانا

Farah-Malik
 

یعنی تم بھی بہار جیسے ہو
چھوڑ دو گے ہرا بھرا کر کے

Farah-Malik
 

ہماری افسردگی کی سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم وہ نہیں ہیں جو ہم کو ہونا چاہیئے تھا

Farah-Malik
 

اب جو کوئی پوچھے بھی تو اس سے کیا شرح حالات کریں
دل ٹھہرے تو درد سنائیں درد تھمے تو بات کریں

Farah-Malik
 

وہ شخص اب مرے احباب میں نہیں شامل
مری شکایتیں اس شخص سے کرے نہ کوئی
تعلقات کو بس اس مقام تک رکھیئے
کسی کو چھوڑنا پڑ جائے تو مَرے نہ کوئی

Farah-Malik
 

آپ سے کیا توقعات رکھیں
آپ بھی صرف خوبصورت ہیں

Farah-Malik
 

دل یہ بھی چاہتا ہے ہِجراں کے موسموں میں
کچھ قربتوں کی یادیں ہم دُور پار بھیجیں
دل یہ بھی چاہتا ہے اُن پھول سے لبوں کو
دستِ صبا پہ رکھ کر شبنم کے ہار بھیجیں
دل یہ بھی چاہتا ہے اُس جانِ شاعری کو
کچھ شعر اپنے چُن کر ھم شاہکار بھیجیں
دل یہ بھی چاہتا ہے پردے میں ہم سُخن کے
دیوانگی کی باتیں دیوانہ وار بھیجیں

Farah-Malik
 

جب خواب ہی سارے جھوٹے ہوں
اور برگ تمنا سوکھے ہوں
جب زرد ہو موسم اندر کا
کیا پھول کھلائیں چہرے پر

Farah-Malik
 

پھر سے کوئ بگاڑ دے پھر سے سنوارنی پڑے
جس کی گزر رہی نہ ہو اس کو گزارنی پڑے
پوچھ نہ اسکا غم جسے وجہِ قرار دل ہو جو
کھینچ کے وہ شبیہِ جاں دل سے اتارنی پڑے
عشق فناۓ ذات ہے اسمیں نہیں ہے یہ رواج
منزلیں مل بھی جائیں اور مَیں بھی نہ مارنی پڑے
حالتِ دل ہو کیا کہ جب ایک صداۓ المدد
دل نہ پکارنے کا ہو اور پکارنی پڑے
عالمِ بے خودی سے تُو مجھ کو نہ ہوش دے کہ پھر
تجھ سے کلام کے لیے شکل ابھارنی پڑے
شکوہ کناں ہو کیوں کہ جب نام ہی اُن صفوں میں تھا
جن کو وفا کے کھیل میں زندگی ہارنی پڑے

Farah-Malik
 

ہماری اونگھ کبھی نیند تک گئی ہی نہیں
سو خواب دیکھنا تاحال ایک خواب ہی ہے
خراب رستے پہ تختی دِکھی تو رک کے پڑھی
لکھا تھا رستہ یہی ہے مگر خراب ہی ہے
تیری طلب اگر آسودگی ہے، رب راکھا
ہمارے پاس تو لے دے کے اضطراب ہی ہے

Farah-Malik
 

شب بسر کرنی ہے، محفوظ ٹھکانہ ہے کوئی
کوئی جنگل ہے یہاں پاس میں صحرا ہے کوئی
ویسے سوچا تھا محبت نہیں کرنی میں نے
اس لئے کی کہ کبھی پوچھ ہی لیتا ہے کوئی
آپ کی آنکھیں تو سیلاب زدہ خطے ہیں
آپ کے دل کی طرف دوسرا رستہ ہے کوئی
جانتی ہوں کہ تجھے ساتھ تو رکھتے ہیں کئی
پوچھنا تھا کہ ترا دھیان بھی رکھتا ہے کوئی
دکھ مجھے اسکا نہیں کہ دکھی ہے وہ شخص
دکھ تو یہ ہے کہ سبب میرے علاوہ ہے کوئی
دو منٹ بیٹھ، میں بس آئینے تک ہو آؤں
اُس میں اِس وقت مجھے دیکھنے آتا ہے کوئی

Farah-Malik
 

مستقل محبت کے قائل لوگ
موسمی لوگوں کے پیچھے پڑ کر
اپنے اندر کا موسم خراب نہیں کرتے

Farah-Malik
 

اس سماج کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے انسان کو جانور بنا دیا ہے

Farah-Malik
 

سب لوگ ہمارا خوشی والا ورژن چاہتے ہیں اندھیرے ہمارے اپنے ہیں