ہم بیابانوں میں گھومے شہر کی سڑکوں پہ ٹہلے
دل کسی صورت تو سنبھلے دل کسی صورت تو بہلے
زندگی کے راستے میں دو گھڑی کا ساتھ ہے یہ
اپنے من کی میں بھی کہہ لوں اپنے من کی تُو بھی کہہ لے
گویا زندہ رہنا بھی اک جرم تیرے شہر میں تھا
ہم ہر اک آہٹ پہ لرزے ہم ہر اک دھڑکن پہ دہلے
اب تو تا حدِ نظر ویرانیاں پھیلی ہوئی ہیں
گھر کا یہ در بے خرابہ کتنا تھا آباد پہلے
وقت ایسا آ گیا ہے خامشی ہی بہتر ہے اب
بات جو کہتا ہے سن لے چوٹ جو لگتی ہے سہہ لے
I hate when ppl ask me, "Why are you so quiet?" Because I am. That's how I function. I don't ask you, "Why are you so noisy? Why do you talk so much?" It's rude.
میرے اندر ہی تو کہیں گم ہے
کس سے پوچھوں ترا نشاں جاناں
عالمِ بیکرانِ رنگ ہے تو
تجھ میں ٹھہروں کہاں کہاں جاناں
میں ہواؤں سے کیسے پیش آؤں
یہی موسم ہے کیا وہاں جاناں
I AM NAKED
But it doesn't mean I am unclothed.
Undressed in my emotion,
sensation, passion and desperation.
What I have inside,
You can sense from outside.
Just look into my eyes,
It's hard for me to tell a lies.
I am naked, maybe that's the reason why they think I am weak.
Easily to get attached
and fooled out of me that much.
I got a lot of pain,
That leads to live insane.
I got deceived,
By the flowery words I have received.
Never trust anyone,
The best enemies could be someone.
The one who gives you a passionate kiss.
Or someone hugging you like a real sis.
LEDAROSE SANTOS DELIMA
نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں
تیرا انتظار بہت کیا، تیرا انتظار بھی اب نہیں
تجھے کیا خبر مہ و سال نے ہمیں کیسے زخم دیئے یہاں
تیری یادگار تھی اک خلش، تیری یادگار بھی اب نہیں
نہ گِلے رہے نہ گماں رہے، نہ گزارشیں ہیں نہ گفتگو
وہ نشاطِ وعدہء وصل کیا، ہمیں اعتبار بھی اب نہیں
کسے نذر دیں دل و جاں بہم کہ نہیں وہ کاکُلِ خم بہ خم
کسے ہر نفس کا حساب دیں کہ شمیمِ یار بھی اب نہیں
وہ ہجومِ دل زدگاں کہ تھا، تجھے مژدہ ہو کہ بکھر گیا
تیرے آستانے کی خیر ہو، سرِ رہ غبار بھی اب نہیں
وہ جو اپنی جاں سے گزر گئے، انہیں کیا خبر ہے کہ شہر میں
کسی جاں نثار کا ذکر کیا، کوئی سوگوار بھی اب نہیں
نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا
وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں
میرے خوابوں کے جھروکوں کو سجانے والے
تیرے خوابوں میں کہیں میرا گزر ہے کہ نہیں
پوچھ کر اپنی نگاہوں سے بتا دے مجھ کو
میری راتوں کے مقدر میں سحر ہے کہ نہیں
چار دن کی یہ رفاقت جو رفاقت بھی نہیں
عمر بھر کے لیے آزار ہوئی جاتی ہے
زندگی یوں تو ہمیشہ سے پریشان سی تھی
اب تو ہر سانس گراں بار ہوئی جاتی ہے
میری اجڑی ہوئی نیندوں کے شبستانوں میں
تو کسی خواب کے پیکر کی طرح آیا ہے
کبھی اپنا سا کبھی غیر نظر آیا ہے
ساحر
حاصلِ کُن ہے یہ جہانِ خراب
یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں
🥀___ جون ایلیاء
کیا ہیں وہ اپنی وعدہ گاہیں
ہر چیز بدل گئی یہاں تو
میں شہر وفا سے آرہا ہوں
کوئی بھی نہیں ملا وہاں تو
🥀___ جون ایلیاء
دیکھیں تو چل کے یار طلسمات، سمت دل
مرنا بھی پڑ گیا تو چلو مر بھی آئیں گے
🥀___ جون ایلیاء
چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
اور یہ سب دریچہ ہائے خیال
جو تمہاری ہی سمت کھلتے ہیں
بند کر دوں کچھ اسطرح کہ یہاں
یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے
چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں
جیسے تم صرف اک کہانی تھیں
جیسے میں صرف اک فسانہ تھا
🥀___ جون ایلیاء
کبھی پھر بعد میں سمجھو گا تجھکو
ابھی خود کو زرا پہچان لوں میں
میرا سایہ تلک میرا نہیں ہے
تو میرا ہے یہ کیسے مان لوں میں
🥀___ جون ایلیاء
ہم تیرے بعد بھی سوچیں گے تیرے بارے میں
اتنا سوچیں گے کہ کوئی راہ نکل آئے گی
ہم جتنا زیادہ لوگوں سے ملتے ہیں ہمارے خیالات اتنے ہی تاریک ہوتے ہیں اگر ہم
روشنی کی تلاش میں اپنی تنہائی میں لوٹتے ہیں، تو ہمیں تنہائی میں وہ سائے ملیں گے
جو ان خیالات سے پھیلتے ہیں
تم مجھے بھول بھی جاؤ تو یہ حق ہے تمکو
میری بات اور ہے میں نے تو محبت کی ہے
میرے دل کی میرے جذبات کی قیمت کیا ہے
الجھے الجھے سے خیالات کی قیمت کیا ہے
میں نے کیوں پیار کیا تم نے نہ کیوں پیار کیا
ان پریشان سوالات کی قیمت کیا ہے
تم جو یہ بھی نہ بتاؤ تو یہ حق ہے تمکو
میری بات اور ہے میں نے تو محبت کی ہے
بھوک اور پیاس کی ماری ہوئی اس دنیا میں
عشق ہی ایک حقیقت نہیں کچھ اور بھی ہے
تم اگر آنکھ چراؤ تو یہ حق ہے تم کو
تم کو دنیا کے غم و درد سے فرصت نہ سہی
سب سے الفت سہی مجھ سے ہی محبت نہ سہی
میں تمہارا ہوں یہی میرے لئے کیا کم ہے
تم میرے ہو کے رہو یہ میری قسمت نہ سہی
اور بھی دل کو جلاؤ تو یہ حق ہے تم کو
میری بات اور ہے میں نے تو محبت کی ہے
تم مجھے بھول بھی جاؤ تو یہ حق ہے تمکو
ساحر لدھیانوی
آپ کی تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیں
میں تو ہر وقت ہی مایوسِ کرم رہتا ہوں
آپ سے مجھ کو ہے اک نسبتِ احساسِ لطیف
لوگ کہتے ہیں ، مگر میں تو نہیں کہتا ہوں
🥀___ جون ایلیاء
زندگی ہم تیرے اتنے تو خطاوار نا تھے
کہ جسے اپنا بنائیں وہی بیگانہ بنے
اک تمنا کوئی ایسا تو بڑا جرم نا تھی
آنکھ تا مرگ چھلکتا ھُوا پیمانہ بنے
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
یہاں کس نے ہمیں بشر جانا
ہم کہ چپ کو تھے اک ہنر جانے
سب نے کم عقل ، بے خبر جانا
اک سفر ہے یہ زندگی لیکن
کون سمجھا مگر کدھر جانا
راہ ملتے ہی اپنی راہ گیا
یہاں جس جس کو ہمسفر جانا
کیا خرابی ہے میرا ہونے میں
تم کو آتا تو ہے مکر جانا
آنکھ اندھی ہو کان بہرے ہوں
اس کو کہتے ہیں دل کا بھر جانا
ایسا سیلاب ہے محبت یہ
جس نے سیکھا نہیں اتر جانا
گل ہو، خوشبو ہو یا محبت ہو
سب کا انجام ہے، بکھر جانا
درد، وحشت ، اندھیرا ، دشت، خزاں
میرے دل کو سبھی نے گھر جانا
شبِ غم سے ہر ایک شب نے کہا
آج آئے بنا گزر جانا
یعنی تم بھی بہار جیسے ہو
چھوڑ دو گے ہرا بھرا کر کے
ہماری افسردگی کی سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم وہ نہیں ہیں جو ہم کو ہونا چاہیئے تھا
اب جو کوئی پوچھے بھی تو اس سے کیا شرح حالات کریں
دل ٹھہرے تو درد سنائیں درد تھمے تو بات کریں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain