وہ جھوٹ بات پہ سیدھے سبھاؤ آیا تھا
سو دوستانہ فضا میں تناؤ آیا تھا
میں تلخ ہوتی تھی پہلے پہل بہت،مجھ میں
بڑی ہی مشکلوں سے رکھ رکھاؤ آیا تھا
ہوائے زرد سہی، سب سے دوستانہ ہے
میں کہہ کے آئی پرندے کو آؤ، آیا تھا
نہ اٹھ سکی کبھی امید سر اٹھاتی ہوئی
دل و دماغ پر ایسا دباؤ آیا تھا
تمہیں ہی شوق تھا اپنی انا گنوانے کا
جسے پکارا تھا تم نے، سناؤ، آیا تھا ؟؟
یہ چوٹ اس لئے ہے جان سے عزیز مجھے
کسی عزیز کی جانب سے گھاؤ آیا تھا
تمہارے پیار میں جتنا بھی اختصار کریں
ستارے کم پڑیں انکو اگر شمار کریں
یہ بے وفائی کہیں چال تو نہیں اس کی
ہم اس کے بعد کسی پر نہ اعتبار کریں
ہمارے بعد کہیں پر بھی اسکا دل نہ لگے
کسی سے پیار کریں ہم تو اتنا پیار کریں
ہمارے پاس دعائیں نہ کوئی کشتی ہے
ہم ایسے لوگ سمندر کو کیسے پار کریں
تمہارے شہر کے وحشی تو بس ترستے ہیں
کہیں پہ جنگ چھڑے اور یہ جا کے وار کریں
میں نے شاید تمہیں پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
اجنبی سی ہو مگر غیر نہیں لگتی ہو
وہم سے بھی جو ہو نازک وہ یقیں لگتی ہو
دیکھ کر تم کو کسی رات کی یاد آتی ہے
ایک خاموش ملاقات کی یاد آتی ہے
ذہن میں حُسن کی ٹھنڈک کا اثر جاگتا ہے
آنچ دیتی ہوئی برسات کی یاد آتی ہے
میں نے شاید تمہیں پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
میری آنکھوں پہ جُھکی رہتی ہیں پلکیں جس کی
تم وہی میرے خیالوں کی پَری ہو کہ نہیں
کہیں پہلے کی طرح پھر تو نہ کھو جاؤ گی
جو ہمیشہ کے لیے ہو وہ خوشی ہو کہ نہیں
میں نے شاید تمہیں پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
ساحر لدھیانوی
یہ بد دعا تو نہیں ہے مگر میں چاہتا ہوں
تُو اِک دفعہ تو محبت میں بے بسی کو مِلے
ہزار غم ہوں مگر ایسے شخص کا دُکھ جو
کسی کے ہاتھ سے ہوتا ہوا کسی کو مِلے
زندگی، کیسے بتاؤں کہ سفر کیسا رہا
دھُول اتنی ہے کہ لہجوں سے نکل آئے گی
خزاں کی دھوپ بہاروں کی نرم چھاؤں میں
کبھی جو ہم کو پکارو گے ہم نہیں ہوں گے
لبوں پہ لاکھ سجا لو گے مسکراہٹ تم
محبتوں کے خسارے تو کم نہیں ہوں گے
وہ نہیں تھی تو دل اِک شہرِ وفا تھا جس میں
اس کے ہونٹوں کے تصور سے تپش آتی تھی
اس کے انکار پہ بھی پُھول کِھلے رہتے تھے
اس کے انفاس سے بھی شمع جلی جاتی تھی
دِن اس اُمید پہ کٹتا تھا کہ دِن ڈھلتے ہی
اس نے کچھ دیر کو مِل لینے کی مُہلت دی ہے
انگلیاں برق زدہ رہتی تھیں جیسے اس نے
اپنے رخساروں کو چھونے کی اجازت دی ہے
اس سے اِک لمحہ الگ رہ کے جُنوں ہوتا تھا
جی میں تھی اسکو نہ پائیں گے تو مر جائیں گے
پھر ہوا یہ کہ لپکتے ہوئے انگاروں میں
ہم تو جلتے تھے مگر اس کا نشیمن بھی جلا
بجلیاں جس کی کنیزوں میں رہا کرتی تھیں
دیکھنے والوں نے دیکھا کہ وہ خرمن بھی جلا
اس میں اِک یُوسفِ گم گشتہ کے ہاتھوں کے سوا
اِک زلیخائے خود آگاہ کا دامن بھی جلا
بات تھی محبت کی
عمر بھر کی چاہت کی
بھیڑ میں زمانے کی
ساتھ ساتھ چلنا تھا
امتحان بھی آنے تھے
زندگی کے سب ہی پل
ساتھ ہی بیتانے تھے
جانے اس نے کیا سوچا
ایک پل میں ہی اس نے
بات ختم کر ڈالی
زندگی جو پوری تھی
وہ ادھوری کر ڈالی
کون اس کو سمجھائے
محبتوں کے موسم بھی
روز تو نہیں آتے
زندگی میں اپنوں کو
چھوڑ تو نہیں جاتے
When we have someone, we don't care about them, we don't see their good deeds but when they are gone, we remember all their deeds. But everything remains only memories
Like the moon, we must go through phases of emptiness to be full again
The scariest thing about distance is that you don’t know whether they’ll miss you or forget you.
ہم بیابانوں میں گھومے شہر کی سڑکوں پہ ٹہلے
دل کسی صورت تو سنبھلے دل کسی صورت تو بہلے
زندگی کے راستے میں دو گھڑی کا ساتھ ہے یہ
اپنے من کی میں بھی کہہ لوں اپنے من کی تُو بھی کہہ لے
گویا زندہ رہنا بھی اک جرم تیرے شہر میں تھا
ہم ہر اک آہٹ پہ لرزے ہم ہر اک دھڑکن پہ دہلے
اب تو تا حدِ نظر ویرانیاں پھیلی ہوئی ہیں
گھر کا یہ در بے خرابہ کتنا تھا آباد پہلے
وقت ایسا آ گیا ہے خامشی ہی بہتر ہے اب
بات جو کہتا ہے سن لے چوٹ جو لگتی ہے سہہ لے
I hate when ppl ask me, "Why are you so quiet?" Because I am. That's how I function. I don't ask you, "Why are you so noisy? Why do you talk so much?" It's rude.
میرے اندر ہی تو کہیں گم ہے
کس سے پوچھوں ترا نشاں جاناں
عالمِ بیکرانِ رنگ ہے تو
تجھ میں ٹھہروں کہاں کہاں جاناں
میں ہواؤں سے کیسے پیش آؤں
یہی موسم ہے کیا وہاں جاناں
I AM NAKED
But it doesn't mean I am unclothed.
Undressed in my emotion,
sensation, passion and desperation.
What I have inside,
You can sense from outside.
Just look into my eyes,
It's hard for me to tell a lies.
I am naked, maybe that's the reason why they think I am weak.
Easily to get attached
and fooled out of me that much.
I got a lot of pain,
That leads to live insane.
I got deceived,
By the flowery words I have received.
Never trust anyone,
The best enemies could be someone.
The one who gives you a passionate kiss.
Or someone hugging you like a real sis.
LEDAROSE SANTOS DELIMA
نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں
تیرا انتظار بہت کیا، تیرا انتظار بھی اب نہیں
تجھے کیا خبر مہ و سال نے ہمیں کیسے زخم دیئے یہاں
تیری یادگار تھی اک خلش، تیری یادگار بھی اب نہیں
نہ گِلے رہے نہ گماں رہے، نہ گزارشیں ہیں نہ گفتگو
وہ نشاطِ وعدہء وصل کیا، ہمیں اعتبار بھی اب نہیں
کسے نذر دیں دل و جاں بہم کہ نہیں وہ کاکُلِ خم بہ خم
کسے ہر نفس کا حساب دیں کہ شمیمِ یار بھی اب نہیں
وہ ہجومِ دل زدگاں کہ تھا، تجھے مژدہ ہو کہ بکھر گیا
تیرے آستانے کی خیر ہو، سرِ رہ غبار بھی اب نہیں
وہ جو اپنی جاں سے گزر گئے، انہیں کیا خبر ہے کہ شہر میں
کسی جاں نثار کا ذکر کیا، کوئی سوگوار بھی اب نہیں
نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا
وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں
میرے خوابوں کے جھروکوں کو سجانے والے
تیرے خوابوں میں کہیں میرا گزر ہے کہ نہیں
پوچھ کر اپنی نگاہوں سے بتا دے مجھ کو
میری راتوں کے مقدر میں سحر ہے کہ نہیں
چار دن کی یہ رفاقت جو رفاقت بھی نہیں
عمر بھر کے لیے آزار ہوئی جاتی ہے
زندگی یوں تو ہمیشہ سے پریشان سی تھی
اب تو ہر سانس گراں بار ہوئی جاتی ہے
میری اجڑی ہوئی نیندوں کے شبستانوں میں
تو کسی خواب کے پیکر کی طرح آیا ہے
کبھی اپنا سا کبھی غیر نظر آیا ہے
ساحر
حاصلِ کُن ہے یہ جہانِ خراب
یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں
🥀___ جون ایلیاء
کیا ہیں وہ اپنی وعدہ گاہیں
ہر چیز بدل گئی یہاں تو
میں شہر وفا سے آرہا ہوں
کوئی بھی نہیں ملا وہاں تو
🥀___ جون ایلیاء
دیکھیں تو چل کے یار طلسمات، سمت دل
مرنا بھی پڑ گیا تو چلو مر بھی آئیں گے
🥀___ جون ایلیاء
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain