قسمت کے ترازو میں تولو تو فقیر ہیں ہم
درِ دل میں ہم سا نواب نہیں کوئی

کتنا مشکل ہے محبت پہ کہانی لکھنا
جیسے پانی سے پانی پے پانی لکھنا


حاصل زندگی حسرتوں کے سوا کچھ بھی نہیں محسن
یہ کیا نہیں ، وہ ہوا نہیں ، یہ ملا نہیں ، وہ رہا نہیں
محبت قید ہے اس قید کا عادی نہ ہو جانا
سلاخیں ٹوٹ جائیں تو رہائی مار دیتی ہے

جو شخص تم پہ غصہ بھی کرے اور تعلق بھی ختم نہ کرے تو وہ برے وقت میں تمہارا سب سے اچھا دوست ہے



انا کے قید خانے کا میں وہ باغی سا مجرم ھوں
جسے صولی چڑھا ڈالا محبت کے وکیلوں نے
احساس محبت میں ہم اتنا ہی کہتے ہیں
تیرے بغیر بھی ہم تیرے ہی رہتے ہیں


