محبت تو صرف دل ، دیکھ کر ہی کی جاتی ہے
چہرہ دیکھ کر لوگ ، محبت کا سودا کرتے ہے





دوست تو بہت تھے سفر زندگی میں
رفتہ رفتہ چھوڑ گئے حالِ غریبی دیکھ کر


ٹوٹ جاتے ہے وہ لوگ ریت کی دیوارو کی طرح
جو خود سے بھی زیادہ کسی سے پیار کرتے ہیں


چلے جائیں گے عنقریب تجھے تیرے حال پہ چھوڑ کے
قدر کیا ہوتی ہے زمانہ تجھے سکھا دے گا


محفل میں چل رہی تھی ہمارے قتل کی تیاری
ہم آئے تو کہنے لگے بڑی عمر ہے تمھاری
ہم مطلبی نہیں کے چاہنے والوں کو دھوکہ دیں
بس ہمیں سمجھنا ہر کسی کی بس کی بات نہیں



submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain