خالی ہاتھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز
کس طرح لوگ لکیروں سے نکل جاتے ہے
ایک سوچ
روز و شب کے میلے میں
غفلتوں کے مارے ہم
بس یہی سمجھتے ہیں
ہم نے جس کو دفنایا
بس اُسی کو مرنا تھا
نہ رہا کرو اداس کسی بے وفا کی یاد میں
وہ خوش ہے اپنی دنیا میں تیری دنیا اجاڑ کر
کہتے تھے اک پل نہ جئیں گے تیرے بغیر
ہم دونوں رہ گیے ، وہ وعدہ نہیں رہا
طبیب یوں کوشش نہ کر، تجھے کیا خبر میرے مرض کی
تو عشق کر، پھر چوٹ کھا، پھر لکھ دوا میرے درد کی
سو جاو ھمارے دل کے اس کونے میں پھولوں کے بستر پر دوست
جہاں ہم اپنی سانسوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دیا کرتے
اِک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دل کی بستی کو فراز
وہ لوگ دیکھنے میں اکثر معصوم ہوتے ہیں
بہت دیر کر دی تم نے میری دھڑکن محسوس کرنے میں
وہ دل نیلام ہوگیا جس کو کبھی حسرت تمھاری تھی
عمر بھر ہم یوں ہی غلطی کرتے رہے غالب
دھول چہرے پہ تھی ارو ہم آئینہ صاف کرتے رہے
اداس تھا اس قدر کے سویا نہیں رات بھر
پلکوں سے لکھ رہا تھا تیرا نام چاند پر
وہ میری قسمت میں نہیں یہ سنا ہے لوگوں سے
پھر سوچتے ہوں کہ قسمت تو خدا لکھتا ہے لوگ تو نہیں
بہت تھے میرے بھی اس دنیا میں اپنے
پھر عشق ہوا اور ہم لاوارث ہو گئے
ماں کےلیے سب کو چھوڑ دینا لیکن سب کے لیے ماں کو مت چھوڑنا کیونکہ جب ماں روتی ہے تو فرشتوں کو بھی رونا آجاتاہے
I love you Maa
لوگ کہتے ہیں پیار کرنے والوں کی ملاقات نہیں ہوتی
ہم تو روز ملتے ہیں مگر پھر دل کی بات نہیں ہوتی
کیا خُوب بنایا ہے رب نے رشتہ ماں کا
ویران گھر کو بھی ماں جنت بنا دیتی ہے
رہنے والوں سے نہیں
جانے والوں سے پوچھو کہ زندگی کیا چیز ہوتی ہے
پانے والوں سے نہیں
کھونے والوں سے پوچھو کہ عزت کیا چیز ہوتی ہے
امیروں کو کیا دیکھتے ہو
ذرا عریبوں سے پوچھو کہ دولت کیا چیز ہوتی یے
ارے جس نے دل دیا ہے اُس سے نہیں
جسکا دل ٹوٹا ہے اُس سے پوچھو کے محبت کیا چیز ہوتی ہے
تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دُکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد
کتنی بے وقوف کتنی بے وفا کتنی سنگدل
میں نے پوچھا کون تو گھبرا کے بولی زندگی
ایک بار ہم پر اعتبار تو کر کے دیکھو فراز
تھک جاو گے میری وفا کے ساتھ چلتے چلتے
محبت کر سکتے ہو تو خدا سے کرو فراز
مٹی کے کھلونوں سے کبھی وفا نہیں ملتی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain