کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
کھویا ہے خود کو
Ek tu In Ads ky hatho bohat preshan hu mein
میں تشنہ کہاں جاؤں پی کر بھی کہاں جانا
زمین بنائی گئی ہے بچھڑنے کےلئے
ہمیں تو دور کہیں آسمانوں پہ ملنا ہے
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
قریہ امید
اپنا انجام سب ہم کو معلوم تھا
آپ سے دل کا سودا مگر کر لیا
آپ تو بےوفا اور ستمگر نہیں
آپ نے کس لیے منھ ادھر کر لیا
ذکر اک بےوفا اور ستمگر کا تھا
تیری مجبوری کے اپنی اس دوری کے
کئی سال گنے میں نے جتنے بھی بہانے تھے
Writing incomplete quotes just to someone who vibes with me complete them
افق کے اس پار
لوگ ڈرتے ہیں قاتل کی پرچھائی سے
عشق میں الجھنے پہلے ہی کم نہ تھیں