سنا تھا فرشتے جان لیتے ہیں خیر چھوڑو اب انسان لیتے ہیں میں اس شہرے منافق سے تنگ آ گیا ہو 🥀 آو کسی گاؤں میں مکان لیتے ہیں اور بخشش جب تیرے ہاتھ میں ہے اے خدایا ❤ پھر لوگ کیوں اتنا امتحان لیتے ہیں
*وہ جس نے کہا تھا کہ زندگی بھر میرا ہاتھ نہیں چھوڑے گا، در اصل وہ وعدہ نہیں ایک وقتی احساس تھا ۔ وقت نے جب اپنے رنگ بدلے ، تو وہ بھی بدل گیا۔ یہی زندگی کی سب سے تلخ حقیقت ہے کہ لوگ ساتھ چلتے ہوئے بھی دل سے دور ہو جاتے ہیں۔ کچھ تعلقات لفظوں کے سہارے بنتے ہیں، مگر وقت کے امتحان میں وہ لفظ ہی بکھر جاتے ہیں۔ انسان وہیں ٹوٹتا ہے جہاں وہ سب سے زیادہ بھروسہ کرتا ہے ، اور پھر سیکھتا ہے کہ اب کسی کا ہاتھ نہیں، بس اپنی ہمت کا سہارا کافی ہے .❤️🔥
چی زمونگ خوخ شی قبرجن ولی شی اغہ سڑے وی ہو بدل ولی شی چی مینہ نہ کوی نو نیدی کوی اسی پہ نوم بندی صنم ولی شی او سنگہ اتبار اوکو پہ داسی خلقو چی پہ قرآن لاس کیدی بیا مونکر ولی شی او زمونگ دی خوار قیسمت تا گورا مونگے چی یار کو اغا دا بل ولی شی
*کبھی کبھار ھم ان لوگوں کےساتھ بھی رھتے ھیں جن کے دلوں میں ھماری اھمیت نہیں ھوتی جن کو ھمارے نا ھونے سے کوٸی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ھمارا دل ان کی جانب ماٸل ھوتا ھے اور ھم خود کو دکھ دے رھے ھوتے ھیں کیونکہ ایسے لوگ سراب ھوتے ھیں ایسے لوگ کسی نا کسی موڑ پر اپ کو چھوڑ جاٸیں گے آپ کو یہ بھی معلوم ھوتا ھے مگر پھر بھی آپ باندھے رھتے ھیں کیونکہ دل جو ھے نا وہ پھر ھماری نہیں سنتا* *کیا ایسا ھوتا ھے سب🫵 نے جواب دینا
میں " خود سپردگی" کی قائل ہوں کہ کوئی سونپ دے تو ٹھیک ورنہ خود سے پکڑا ہاتھ بھی "گراں" گزرتا ہے، کوئی چاہ سے پکڑے تو "صدقے واری" جو ہاتھ جھٹک دے تو "مردہ تصور ____🙂🖤💔
❗️غزل❗️ چھایا ہے دل پر غمِ غمگسار کا موسم آیا ہے پھر سے وہی اشکبار کا موسم وہی دریچہ، سگریٹ کی مہک، چائے کا کپ کمرے میں ٹھہرا خیالِ یار کا موسم بند آنکھوں میں پچھلے پیار کی رِم جھِم جاگا ہے دل میں اُس شاہکار کا موسم بستر پہ تہہ ہیں یاد کی گرد آلودیاں آیا نہیں برسوں سے بہار کا موسم امر! تری پلکوں پہ ٹھہرنے کو آیا ہے اک بار پھر شاید انتظار کا موسم۔ ۔۔۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain