وہ دل ہے جو کسی کے حسن کا کاشانہ ہو جائے
وہ سر ہے جو کسی کی تیغ کا نذرانہ ہو جائے
چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں
ضرورت کے مطابق ہم سہارے بانٹ لیتے ہیں
Laka Za pa yar Mayan yam
Bal ba na wi Mayan Hasey
Laka za pase Ghamjan yam
Bal ba na wi Ghamjan hasey
دنیا میں گناہوں کی طرف ڈھول رہا ہوں
رحمت کے ترازو میں گناہ تول رہا ہوں
چھوٹا ہوں مگر بول بڑے بول رہا ہوں
میں صفت محمد میں زباں کھول رہا ہوں
اتنا شدید غم ہے کہ احساس غم نہیں
کیسے کہوں کہ آپ کا مجھ پہ کرم نہیں
میں نے جمال یار نا دیکھا تو کیا ہو
ہر دم خیال یار ہے یہ بھی تو کم نہیں
تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
کوئی ایسا اہل دل ہو کہ فسانہ محبت
میں اسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے
قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے
قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے
ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے
یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیے
اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے
اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے
زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے
دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جان فرازؔ
مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے
غیر کی باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا
میری جانب سے تِرے دل میں غبار آ ہی گیا
جانتا تھا کھا رہا ہے بے وفا جھوٹی قسم
سادگی دیکھو کہ پھر بھی اعتبار آ ہی گیا
پوچھنے والوں سے گو میں نے چھپایا دل کا راز
پھر بھی تیرا نام لب پر ایک بار آ ہی گیا
تُو نہ آیا او وفا دشمن! تو کیا ہم مر گئے
چند دن تڑپا کیے آخر قرار آ ہی گیا
جی میں تھا اے حشرؔ اس سے اب نہ بولیں گے کبھی
سامنے جب بے وفا آیا تو پیار آ ہی گیا
تمہیں دیکھیں میری آنکھیں
اس میں کیا میری خطا ہے
اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے
زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے
یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے
تابندہ و پایندہ ہیں ذروں کے سہارے
حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے
ارماں ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے
ہر صبح مری صبح پہ روتی رہی شبنم
ہر رات مری رات پہ ہنستے رہے تارے
کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں
کب تک کوئی الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے
دن اندھیروں کی طلب میں گزرا
رات کو شمع جلا دی ہم نے
کوئی کسی کو چاہے تو کیوں گناہ سمجھتے ہیں لوگ
جو کہتا ہوں مانا تمہیں لگتا ہے بُرا سا
پھر بھی ہے مجھے تُم سے بہر حال گِلا سا
چُپ چاپ رہے دیکھتے تُم عرشِ بریں پر
تپتے ہوئے کربل میں محمد کا نواسا
کِس طرح پِلاتا تھا لہو اپنا وفا کو
خود تین دنوں سے وہ اگر چہ تھا پیاسا
دشمن تو بہر طور تھے دشمن مگر افسوس
تُم نے بھی فراہم نہ کیا پانی ذرا سا
ہر ظلم کی توفیق ہے ظالم کی وراثت
مظلوم کے حصے میں تسلی نہ دلاسا
کل تاج سجا دیکھا تھا جِس شخص کے سر پر
ہے آج اُسی شخص کے ہاتھوں ہی میں کاسہ
یہ کیا ہے اگر پوچھوں تو کہتے ہو جوابأّ
اِس راز سے ہو سکتا نہیں کوئی شناسا
تُم اِک گورکھ دھندا ہو
Zama hm so raqeeban di kho hinduwan dii
Pa jinay bande periyan di kho hinduwan dii
ہونٹوں پہ کبھی اس کے میرا نام تو آئے
بھجا دو آگ دل کی یا اسے کھل کر ہوا دے دو
جو اس کا مول دے پائے اسے اپنی وفا دے دو
تمہارے دل میں کیا ہے جو اتنا پتا دے دو
کہ اب تنہا سفر کٹتا نہیں ہم کیا کریں
تمہی کہہ دو اب اے جانے وفا ہم کیا کریں
zroona takhtaoma Za yam BeBo🤣🤣
روگ ہجر دا مار مکاوے
سکھ دا کوئی سا نا آوے
کوئی تو ایسا ہو
جو اندر سے باہر جیسا ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain