Damadam.pk
Garammizaj's posts | Damadam

Garammizaj's posts:

Garammizaj
 

چہ فکر ورتہ اوکم لکہ غشی راوریگی
رسا پہ پیخور کوی گزار ستا بانڑہ

Garammizaj
 

میں کو مٹا کر من نظر آتا ہے
من کو جھکا کر رب نظر آتا ہے

Garammizaj
 

عشق تو سر ہی مانگتا ہے میاں
عشق پر کربلا کا سایہ ہے

Garammizaj
 

زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

Garammizaj
 

اس رونق بہار کی محفل میں بیٹھ کر
کھاتے رہے فریب بڑی سادگی سے ہم

Garammizaj
 

دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

Garammizaj
 

کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں
قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں

Garammizaj
 

آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربان
بھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے

Garammizaj
 

اتنا بھی ناامید دل کم نظر نہ ہو
ممکن نہیں کہ شام الم کی سحر نہ ہو

Garammizaj
 

منٹو اگر ٹک ٹاک دیکھ لیتا تو وہ کبھی
بھی نہ لکھتا کہ عورت مجبوری میں
طوائف بنتی ہے

Garammizaj
 

میں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں

Garammizaj
 

آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

Garammizaj
 

اس رب نو مناونا اوکھا نہیں
دو نفل پڑھو رب من جاندا

Garammizaj
 

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجئے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے
ہم لبوں سے کہہ نا پائے اُن سے حالِ دل کبھی
اور وہ سمجھے نہیں یہ خاموشی کیا چیز ہے

Garammizaj
 

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیئے ہوئے
جوش قدح سے بزم چراغاں کیئے ہوئے

Garammizaj
 

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

Garammizaj
 

محبت اب نہیں ہوگی
یہ کچھ دن بعد میں ہو گی

Garammizaj
 

خدا پر یقین رکھنا کبھی کبھی وہ بھی مل جاتا
جس کی آس نہیں ہوتی

Garammizaj
 

نت نئے نقش بناتے ہو، مٹا دیتے ہو
جانے کس جرم تمنا کی سزا دیتے ہو
کبھی کنکر کو بنا دیتے ہو ہیرے کی کنی
کبھی ہیروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہو
زندگی کتنے ہی مُردوں کو عطا کی جس نے
وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو
خواہشِ دید جو کر بیٹھے سرِ طُور کوئی
طُور ہی، بن کے تجلی سے جلا دیتے ہو
نار نمرود میں ڈلواتے ہو خود اپنا خلیلؑ
خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو
چاہِ کنعان میں پھینکو کبھی ماہِ کنعاں
نور یعقوبؑ کی آنکھوں کا بجھا دیتے ہو
بیچو یوسفؑ کو کبھی مصر کے بازاروں میں
آخر کار شہِ مصر بنا دیتے ہو
جذب و مستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی
بیٹھ کر دل میں اناالحق کی صدا دیتے ہو
خود ہی لگواتے ہو پھر کفر کے فتوے اس پر
خود ہی منصور کو سولی پہ چڑھا دیتے ہو
تم اک گورکھ دھندہ ہو

Garammizaj
 

نہ پوچھ دل کی حقیقت مگر یہ کہتے ہیں
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کیا