بڑے سکون سے ہر شخص عذاب میں ہے
دل فقیری پہ اتر آئے
تو الجھ پڑتا ہے بادشاہوں سے
Yeh jism hai toh kya-
Yeh rooh ka libaas hai
Yeh dard hai toh kya-
Yeh ishq ki talaash hai
Fanaa kiya mujhe
Yeh chaahne ki aas ne
Tarah Tarah shikast hi hua
ناصر اداسیاں تو رھیں گی یوں ھی مدام
ڈھلنے لگی ھے شام ،کوئی گیت گائیے
ایسا نہیں کہ میرے بلانے سے آ گیا
وہ رہ نہیں سکا تو بہانے سے آ گیا
اب تو آجا بخدا پاس کوئی غیر نہیں
اک تری یاد ہے اور گوشئہ تنہائی ہے
امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
کب آنکھ اُٹھاتا ہُوں کہ آتے نہیں تیور
کب بیٹھ کے اُٹھتا ہوں کہ چکّر نہیں آتا
اپنے ہاتھوں سے خنجر چلا کر، کتنا معصوم چہرہ بنا کر
اپنے کاندھوں پہ اب میرے قاتل، میری میّت اٹھائے ہوئے ہیں
ایسے تلاشِ یار میں گم ہو گیا ہوں میں
آوں گا اب نظر کسی اہلِ نظر کو میں
برس کچھ اور اے آوارہ بادل
کہ دل کا شہر پیاسا رہ گیا ہے
لکھنے کے واسطے نہ سنانے کے واسطے
کہتا ہوں شعر اس کو تپانے کے واسطے
مسکرانا سیکھنا پڑتا ہے
رونا تو لوگ سکھا دیتے ہیں
پاکستانی میاں بیوی ایک دوسرے کو مخاطب کرتے ہوے
نسرین کی آمی۔ حمزہ کے ابو
بندہ پوچھے تسی آپس وچ کج نئ لگدے😒🙄
تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
آنکھوں میں نمی ہنسی لبوں پر
کیا حال ہے کیا دکھا رہے ہو
بن جائینگے زہر پیتے پیتے
یہ اشک جو پیتے جا رہے ہو
جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے
تم کیوں انہیں چھیدے جارہے ہو
ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر
ریکھاؤں سے مات کھا رہے ہو
ہمیں تھی غرض تم سے
اور تمہیں بے غرض ہونا تھا
تمہیں ہی لا دوا ہو کر
ہمارا مرض ہونا تھا
چلو ہم فرض کرتے ہیں
کہ تم سے پیار کرتے ہیں
مگر اس پیار کو بھی کیا
ہمہیں پر فرض ہونا تھا؟
تسکین دل کی خاطر تم مسکراتے رہو
او جانے والے دور جاتے ہوے پلٹ پلٹ کے نظر ملاتے رہو
منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر
عاشق بن کے رُلدے پھردے
وارث کئی جاگیراں دے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain