کوئی شام مجھ میں قیام کر
میرے رنگ و روپ کو نکھار دے
جو گزر گئی سو گزر گئی
میری باقی عمر سوار دے
سحر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا
بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے
سانوں گھایل کر کے فر خبر نہ لیئا
تیرے عشق نچایا کر کے تھیئا تھیئا تھئیا
اندھیرے میں تھے جب تلک زمانہ سازگار تھا
چراغ کیا جلا لیا فضا ہی اور ہو گئی
اے ادا اور سنائیں بھی تو کیا حال اپنا
عمر کا لمبا سفر طے کیا تنہا ہم نے
tujh ko ruswaa na kia khud bhi pashemaan na hue
Ishq ki rasm ko is tarha nibhaya hum ne
جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
عورت پیار کی استاد ہوتی
یہ سچ ہے کیا
یہاں سبھی کو کوئی حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
it hurts when no one is there for you
ہجرِ یارا نا ستا بے وجہ
ہے دل کو تیری آرزو
پر میں تمہیں نا پا سکوں
قسم تم کو ذرا سوچو
کہ دستورِ وفا کیا ہے
غم دنیا سے گھبرا کر
تمہیں دل نے پکارا ہے
کسی نظر کو تیرا انتظار آج بھی ہے
لاکھ سنبھالوں پاگل دل کو
دل دھڑکے ہی جائے
چاہے جو تمہیں پورے دل سے
ملتا ہے وہ مشکل سے
چی زما مینہ ستا پکار نہ رازی
مالہ جانانہ بلہ لار نہ رازی
ہم نے مانگا ہے تیرے عشق میں احرامِ جنوں
ہم بھی دیکھیں گے تماشا تیری لیلائی کا
یہ جو پتھر کے ہو گئے ہیں لوگ
اپنے حصے کا رو چکے ہوں گے
اعتبار بڑھتا ہے اور بھی محبت کا
جب وہ اجنبی بن کر پاس سے گزرتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain