اشاروں اشاروں میں دل لینے والے
بتا یہ ہنر تم نے سیکھا کہاں سے
Hassi pa khula wayam che kha teregi
Baghair la ta wakhtoona na teregi
وہ پھول جو مرے دامن سے ہو گئے منسوب
خدا کرے انہیں بازار کی ہوا نہ لگے
اندھیرے میں تھے جب تلک زمانہ سازگار تھا
چراغ کیا جلا لیا ہوا ہی اور ہو گئی
کتنی چاہت چھپائے بیٹھا ہوں
یہ نہ سوچو کہ مجھ کو پیار نہیں
اعتبار بڑھتا ہے اور بھی محبت کا
جب وہ اجنبی بن کر پاس سے گزرتے ہیں
کوئی کسی کو چاہے تو کیوں گناہ سمجھتے ہیں لوگ
جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا
ہم نے تو جب کلیاں مانگی کانٹوں کا ہار ملا
بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم
اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں
آج آئے ہو اور کل چلے جاو گے
یہ محبت میں ہم کو گوارا نہیں
عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو
چار دن کا سہارا سہارا نہیں
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاو
اس دے یادونہ افسانے خکاری
داسے دستور دا زمانے خکاری
ہر سکندر تہ قلندر دا مچ وزر خکاری
نادانہ تہ دا لیونو ہوخیاری سہ پیجنے
What did 0 told to 8?
Is nahi ka koi Ilaj nahi
Roz kehte ho aaj nahi
یار قضا ہو جائے تو دکھ واجب ہو جاتے ہیں
kehte hain Jo hta Achy k lye hta
Sala ye Acha hai kon
اپنا انجام سب ہم کو معلوم تھا
آپ سے دل کا سودا مگر کر لیا
زړه چې دې راکړی دی، جانان به درنه غواړمه
درد چې دې راکړی دی، درمان به درنه غواړمه
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain