اندھیرے میں تھے جب تلک زمانہ سازگار تھا
چراغ کیا جلا لیا فضا ہی اور ہو گئی
جانے کس کی لگن کس کی دھن میں مگن
جا رہے تھے کہاں مڑ کے دیکھا نہیں
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
خود سے بیزار ہو گیا ہوں میں
ذہنی بیمار ہو گیا ہوں میں
کوئی اچھی خبر نہیں مجھ میں
یعنی اخبار ہو گیا ہوں میں
مانا کہ ہم یار نہیں
لو طے ہے کہ پیار نہیں
تھی کسی شخص کی تلاش مجھے
میں نے خود کو ہی انتخاب کیا
ہم نے باندھا ہے تیرے عشق میں
احرامِ جنوں
ہم بھی دیکھیں گے تماشا تیری
لیلائی کا
🔥🔥
شکوہ بھی کیا کرتے
ہم کہاں کے سچے تھے
جب کوئی منتظر نا ہو تو
رابطے اچھے نہیں لگتے
وہ دل ہے جو کسی کے حسن کا کاشانہ ہو جائے
وہ سر ہے جو کسی کی تیغ کا نذرانہ ہو جائے
مرشد ہماری نا قدری کی گئی
مرشد ہمیں کہا گیا بھاڑ میں جاؤ
🤣🤣
اب خوشی دے کر آزما لے خدا
ان غموں سے تو میں نہیں مرتا
ورق ورق میری نظروں میں کائینات کا ہے
کہ دست غیب سے لکھی ہوئی کتاب ہوں میں
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
تو روز رویا کرے اٹھ کے چاند راتوں کو
خدا کرے تیرا میرے بغیر جی نہ لگے
اشاروں اشاروں میں دل لینے والے
بتا یہ ہنر تم نے سیکھا کہاں سے
Hassi pa khula wayam che kha teregi
Baghair la ta wakhtoona na teregi
وہ پھول جو مرے دامن سے ہو گئے منسوب
خدا کرے انہیں بازار کی ہوا نہ لگے
اندھیرے میں تھے جب تلک زمانہ سازگار تھا
چراغ کیا جلا لیا ہوا ہی اور ہو گئی
کتنی چاہت چھپائے بیٹھا ہوں
یہ نہ سوچو کہ مجھ کو پیار نہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain