کل بچھڑنا ہے تو پھر عہدِ وفا سوچ کے باندھ
ابھی آغازِ محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں
تیری رحمتوں کا دریا سرعام چل رہا ہے
مجھے بھیک مل رہی ہے میرا کام چل رہا ہے
میں اپنی ہی الجھی ہوئی راہوں کا تماشا
کہنا غلط غلط تو چھپانا سہی سہی
میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے
خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی
اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی
کوئی آہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیں
دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی
My head is under water but I'm breathing fine
You're crazy and I'm out of my mind
Awesome weather in Peshawar 🌧🌧⛈
سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں
لیکن اس ترک محبت کا بھروسا بھی نہیں
کہ می سل نصیحتونه ورتہ اوکڑل
دا خدے بے لاری کڑی پہ لار نہ شو
دل کی دنیا کو جو برباد کیا کرتا ہے
اسی بے درد کو دل یاد کیا کرتا ہے
وہ مہرباں ہے تو اقرار کیوں نہیں کرتا
وہ بدگماں ہے تو سو بار آزمائے مجھے
وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں
مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں
تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر
مرے لیے کوئی شایانِ التماس نہیں
گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل
سحر کی آس تو ہے زندگی کی آس نہیں
مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں
دل فقیری پہ اتر آئے
تو الجھ پڑتا ہے بادشاہوں سے
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
کیا تماشا ہے کب سے جاری ہے
زندگی ہے کہ پھر بھی پیاری ہے
کسی کی مسکراہٹوں پہ ہو نثار
کسی کا درد مل سکے تو لے ادھار
جینا اسی کا نام ہے
اعتبار بڑھتا ہے اور بھی محبت کا
جب وہ اجنبی بن کر پاس سے گزرتے ہیں
آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم
ہو گئے خاک ، انتہا یہ ہے
حالتِ حال کے سبب حالتِ حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی
اس کی گلی سے اٹھ کے میں آن پڑا تھا اپنے گھر
ایک گلی کی بات تھی اور گلی گلی گئی
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دیجئیے عمر گزار دی گئی
جون ایلیاء
آرزو دارم کہ مہمانت کنم
بس گھڑی بھر کے لیئے آجا صنم
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain